ColumnTajamul Hussain Hashmi

سیاست کا طریقہ کار نہ بدل سکا

تجمل حسین ہاشمی
کیا حکومت کی جانب سے دئیے جانے والے پیکیج پر سیاسی پارٹی کے کسی سربراہ کی تصاویر لگائی جا سکتی ہے ؟گزشتہ سال نومبر میں صوبہ پنجاب کے ہی نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی پر بھی اسی سلسلے میں حافظ اسرار الحق نامی ایک شخص نے لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی تھی کہ محسن نقوی نے لاہور میں تعمیر ہونے والے ایک فلائی اوور کی تشہیر میں اپنی تصویر لگائی تھی۔
عدالت نے نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کی تصویر والے ترقیاتی منصوبوں کی اشتہاری مہم پر سرکاری خزانے سے پیسہ خرچ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور جسٹس سلطان تنویر احمد نے قرار دیا کہ عوام کے پیسے سے ترقی کرنے والوں کا احتساب ہو گا۔
کیا عوام کے پیسے کو ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کرنے کے خلاف کوئی قانون موجود ہے؟
اس حوالے سے ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو اس طرح کی تشہیر کو روک سکے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کام کے لیے حکومت پنجاب کے بجٹ سے ہی فنڈز جاری کیے جاتے ہیں تو ایسے کیسز میں یہی ہو سکتا ہے کہ کوئی پارٹی یا کوئی فرد عدالت چلا جائے اور کہے کہ میاں نواز شریف کی تصویر غیر متعلقہ ہے۔
ہاں وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم کی تصویر لگے تو کوئی بات سمجھ بھی آتی ہے مگر میاں نواز شریف تو اس وقت صرف مسلم لیگ ن کے سربراہ ہیں۔
ایڈووکیٹ نے محسن نقویی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ تھے ان کا کوئی بھی سیاسی مقصد نہیں ہونا چاہیے تھا اور وہ اپنی کسی قسم کی بھی تشہیر نہیں کر سکتے تھے اسی لیے عدالت نے انہیں ایسا کرنے سے روکا تھا۔
پنجاب حکومت کے اس پیکیج میں پنجاب کے عوام کے لیے کیا خاص ہے۔ جس کے لیے میاں نواز شریف کی تصویر لگانی پڑی ۔
مسلم لیگ ن کی ترجمان عظمیٰ بخاری’’ نگہبان رمضان ‘‘ پیکیج کے حوالے سے کہنا تھا کہ اس میں پانچ اشیا شامل کی گئی ہیں ، پنجاب حکومت کی طرف سے 30ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کو 64لاکھ سے زیادہ خاندانوں کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔
ایک خاندان میں 5سے چھ افراد ہوتے ہیں اس حساب سے تقریبا 3کروڑ کے لگ بھگ افراد مستفید ہوں گے ۔ ہم نے 5افراد پر مشتمل فیملی کے بجٹ میں صرف آٹے کے استعمال کا حساب بنا کر جائزہ لیا ہے کہ 10کلو آٹا کتنے دن میں ختم ہو جاتا ہے۔ پنجاب کے شہریوں کی خوراک کافی بہتر ہے۔ پنجاب میں روٹی کی گنتی کو کافی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ نگہبان پیکیج کا ریلیف کتنے دن چلے گا اس کا حساب لگانے پر پتہ چلا کہ 1روٹی کا وزن 100گرام ہوتا ہے اور 1کلو میں 1000گرام ہوتے ہیں۔ اس سے پتہ چلا کہ 1کلو گرام میں 10روٹیاں بنتی ہیں۔ اگر فیملی 5افراد پر مشتمل ہے تو ایک وقت کے لیے کم از کم 1کلو گرام آٹا استعمال کرتے ہیں اور 1دن میں دو وقت کھانے پر دو کلو آٹا استعمال کرتے ہیں ۔ 10کلو گرام آٹا 5دن میں ختم ہو جائے گا۔ پنجاب حکومت کی طرف سے فلاحی پروگرام کا ریلیف صرف 5سے 7دن میں ختم ہو جائے گا، آنے والے دنوں میں مہنگائی کا طوفان زور پکڑے گا اور چند دن بعد ماہ رمضان ہے اور ذخیرہ اندوزی اور قیمتوں میں اضافے کی ہوا چل پڑی ہے، تمام صوبائی حکومتوں کو سخت ایکشن لینے کی ضرورت ہے تاکہ تاجر مافیا لوٹ مار نہ کر سکے۔ سندھ حکومت کی طرف سے بھی 22ارب کے ریلیف پیکیج کا علان کیا گیا ہے۔ جس میں 5000نقدی کا پلان ہے، کیا یہ پیکجز قوم کو مشکل سے نکال سکیں گے، اس کا جواب یقینا نہیں میں ہو گا، اگر دونوں صوبائی حکومتوں کے ریلیف پیکیج کو جمع کریں تو 52ارب روپے بنتے ہیں جس سے کئی سمال انڈسٹریز قائم کر کے ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ اور بے روزگاری کو ختم کیا جا سکتا ہے لیکن سندھ کو روٹی، کپڑا اور مکان کے پیچھے لگا دیا گیا اور پنجاب میں بھی اسی طرز کا ماحول بنایا جا رہا ہے۔ قوم کو معاشی بنانے کی بجائے اس کو غیر معاشی بنا دیا ہے جس کا نقصان قرضوں سے کبھی پورا نہیں کیا جا سکے گا۔ جتنی مرضی مفاہمت کریں ، اتحاد بنا لیں مشکلات کم نہیں ہوں گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button