ColumnM Riaz Advocate

قیدی نمبر 804

محمد ریاض ایڈووکیٹ
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے قیام کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے آئینی عہدہ صدر مملکت کے انتخاب میں آصف علی زرداری نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور دس مارچ کی شام عہدے کا حلف اُٹھا کر مسند صدارت پر براجمان ہوگئے۔ بظاہر حلف برداری کی تقریب اک معمول کی کارروائی جو آئینی تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے منعقد کی جاتی ہے لیکن میری نظر میں حلف برداری کی یہ تقریب بہت ہی زیادہ اہمیت کی حامل تھی سٹیج پر چار نمایاں شخصیات براجمان تھیں۔ جن میں نو منتخب صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سبکدوش ہونے والے صدر عارف علوی۔ سابق صدر عارف علوی کا اس تقریب میں شامل ہونا ان کے سابقہ طرز عمل کے برعکس اچھا اور قابل تعریف اقدام ہے۔ اسی طرح مہمانوں کی نشستوں پر براجمان افراد میں نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نمایاں تھے۔ تقریب میں ٹی وی سکرین پر جیسے جیسے یہ نمایاں شخصیات نظر آئیں تو بے اختیار یہ قرآنی آیت ذہن میں آئی ’’ وتعز من تشاء وتذل من تشاء‘‘۔
یاد رہے آصف علی زرداری، نواز شریف، شہباز شریف ایسی سیاسی شخصیات جن کو سابق وزیراعظم عمران خان نیازی نے اقتدار کے نشہ میں اپنے ہینڈلرز کے ذریعے ختم کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، مگر یہ افراد نہ ٹوٹے نہ ہی بکھرے بلکہ طویل سیاسی جدوجہد کے ذریعہ نہ صرف سیاسی بلکہ عدالتی محاذ پر سرخرو ہوئے۔ رعونیت، تکبر اور طاقت کے نشہ میں عمران خان نے سیاسی مخالفین کو چُن چُن کر قید و بند کی صعوبتوں میں دھکیلا۔ پروپیگنڈا مشینری کے ذریعہ چور ڈاکو چور ڈاکو کی ایسی کیسٹ چلوائی کہ چاہتے نہ چاہتے ہوئے عام پاکستانی اس پروپیگنڈا کا شکار ہوتا دکھائی دیا۔ وہ علیحدہ بات ہے کہ ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بناء پر زیر عتاب سیاسی لیڈرشپ عدالتوں سے باعزت بری ہوتی رہی۔ ایک طرف سیاسی مخالفین کے خلاف من گھڑت مقدمات کا اندراج معمول بن چکا تھا تو دوسری جانب اپنی حکومت اور جماعت کے افراد کے خلاف کرپشن الزامات پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے رکھیں۔ مثالی صوبہ خیبر پختونخوا میں مثالی جماعت تحریک انصاف کی مثالی حکومت کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت حال ہی میں منتخب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی پریس کانفرنس میں آشکار ہوا جس میں ان کا کہنا تھا کہ 10سال میں صوبہ خیبر پختو نخوا پر ایک ہزار ارب کا قرضہ چڑھا، مگر صوبے میں ایک منصوبہ بھی نظر نہیں آرہا۔ عمرانی دور حکومت میں نواز شریف جس کی بیرک سے ایئرکنڈیشنر اُتارنے کی بھڑکیں ماری جاتی تھیں آج وہ کنگ میکر بن چکا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی بات کی جائے تو عمرانی دور حکومت نے اپنے ہینڈلرز کے ذریعہ موصوف جج کے خلاف ہر ہتھکنڈا استعمال کیا تاکہ ان کو عدالت سے برخاست کرایا جاسکے۔ اقتدار کا نشہ ختم ہونے کے بعد عمران خان نے اعتراف کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا بہت بڑی غلطی تھی۔ جنرل عاصم منیر کی بات کی جائے تو عمران خان نے دوران اقتدار اور بعد از اقتدار ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح عاصم منیر آرمی کے چیف تعینات نہ ہو سکیں ، یاد رہے عمران خان کی موصوف جنرل سے نفرت کی وجہ بطور ڈی جی آئی ایس آئی عمران خان کی بیوی پنکی پیرنی، اس کی سہیلی فرح گوگی اور عثمان بزدار کی کرپشن کہانیوں کو آشکار کرنا تھا۔ قدرت کی شان جس کو عہدے سے ہٹایا اور آرمی چیف بننے سے روکنے کے لئے راولپنڈی اسلام آباد لانگ مارچ تک کر ڈالا، وہی جنرل آج پاکستانی آرمی کا چیف آف سٹاف بن چکا ہے۔ بہرحال یہ مکافات عمل کی دنیا ہے ۔ جیسا کروگے ویسا بھرو گے۔
یاد رہے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے دہائیوں تک ایک دوسرے کے خلاف محاذ جنگ قائم کئے رکھا، جس کا نتیجہ بالآخر غیر منتخب افراد کی مسند اقتدار تک رسائی کی صورت میں سامنے آیا۔ گالی گلوچ ، افراتفری کی سیاست اور غیر منتخب افراد کے ہاتھوں کٹھ پتلی بننے اور چور دروازے سے مسند اقتدار تک پہنچنے کی سیاست کو خیر باد کہہ کر تعمیری اور آئینی سیاست کی بابت نواز شریف اور بے نظیر بھٹو نے بھائی بہن بن کر میثاق جمہوریت پر دستخط کئے۔ مخالفین سے مسٹر ٹین پرسنٹ کا خطاب حاصل کرنے والے آصف علی زرداری نے اپنے کندھوں کی خدمات فراہم کرتے ہوئے اپنے سیاسی حریف شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ جیسی اعلیٰ ترین حکومتی گدی کا وارث بنایا۔ لاڑکانہ سے لاہور کی سڑکوں تک گھسیٹنے کے دعوے دار شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو گھسیٹ کر ایوان صدر تک پہنچا دیا۔ آج مذکورہ افراد صدر، وزیر اعظم ، چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف جیسے پاکستان کے اعلیٰ ترین آئینی مناصب پر فائز ہوچکے ہیں۔
ایک بہت ہی مشہور ضرب المثل ہے کہ ’’ جاکو راکھے سائیاں، مار سکے نہ کوئے‘‘ یعنی جس کو خدا بچائے اُس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ مذکورہ افراد کو جو ختم کرنا چاہتا تھا وہ آج خود کرپشن، چوری، اخلاقی کرپشن، ریاست پاکستان اور ریاستی اداروں پر حملہ آور ہونے کی پاداش میں قیدی نمبر 804بن چکا ہے۔ اللہ کریم عمران احمد خان نیازی کے حال پر رحم فرمائے، آمین ثم آمین۔
یاد رہے
سدا بادشاہی میرے رب کی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button