ColumnImtiaz Aasi

رمضان پیکیج اور ذخیرہ اندوزی

امتیاز عاصی
پنجاب کی وزیراعلیٰ اور شریف خاندان کی ہونہار بیٹی مریم نواز نے مستحق افراد کو اشیائے خوردونوش کی فراہمی کے لئے رمضان پیکیج کا اعلان کیا ہے۔ تاریخ گواہ ہے جب کوئی نئی حکومت اقتدار میں آتی ہے تو غریب عوام کی اشک شوئی کے لئے کسی نہ کسی پیکیج کا اعلان کرتی ہے حالانکہ دیکھا جائے تو عوام کو سستے داموں ضروریات زندگی مہیا کرنے کا یہ کوئی مستقل حل نہیں بلکہ محض عوام کی نظروں میں غریب لوگوں کی ہمدردیاں سمیٹنے کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ تاہم یہ امر ضرور قابل ستائش ہے وزیراعلیٰ نے انسداد ذخیرہ اندوزی ایکٹ 2020کو اس کی لیٹر اینڈ سپرٹ کے مطابق عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لئے پنجاب حکومت نے لاکھوں روپے کے اشتہارات اخباروں میں شائع کرائے ہیں جس میں تاجر برادری کونہ صرف خبر دار کیا گیا ہے بلکہ تین روز کے اندر انہیں اپنے اسٹاک سے متعلق معلومات ضلع کے ڈپٹی کمشنر کے پاس جمع کرنے کو کہا گیا ہے جو احسن اقدام ہے۔ حقیقت تو یہ ہے ہمارے ہاں قانون تو بن جاتے ہیں ان پر عمل درآمد کا ہمیشہ فقدان رہا ہے ورنہ سعودی عرب جیسے اسلامی ملک جہاں اسلامی قوانین رائج ہیں کوئی ملاوٹ نہ ذخیرہ اندوزی کی جرات کر سکتا ہے جس کی بڑی وجہ قانون پر عملداری ہے۔ اہم بات یہ ہے وہاں کوئی پولیس کانسٹیبل کسی بڑے سے بڑے کو گرفتار کرلئے تو اسے کوئی بڑے سے بڑا عہدیدار رہا نہیں کرا سکتا بلکہ جس کانسٹیبل نے اسے گرفتار کیا ہوتا ہے وہی اسے رہا کر سکتا ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں بڑے سے بڑے جرم میں گرفتار ملزمان کو چند روز بعد ضمانت مل جاتی ہو وہاں لوگوں کو قانون کی کوئی پروا نہیں ہوتی۔ حکومت ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف جرم کا ناقابل ضمانت قرار دے تو بھی اس کے اچھے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بدقسمتی سے جن چیزوں سے ہمیں دین نے منع کیا ہے وہی ہم کر رہے ہیں۔ جیسا کہ ملاوٹ کرنے والوں کے بارے میں رحمت دو عالمؐ کا ارشاد ہے ’’ جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں‘‘۔
اس کے باوجود ملک میں ہر چیز دو نمبر بک رہی ہے۔ ایک زمانے میں قتل کے مقدمہ میں دو سال تک شہادتیں نہ ہونے کی صورت میں ملزمان کو ضمانت مل جاتی تھی اس مقصد کے لئے ملزمان اور ان لواحقین اپنے مقدمہ کو طوالت دینے کے لئے سرگرمی سے کوشش کرتے تھے تاکہ دو سالہ مدت پور ی ہونے کے بعد ملزمان کو ضمانت مل جائے۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے نئی وزیراعلیٰ جس جذبے سے صوبے کے غریب عوام کی خدمت کا عزم رکھتی ہیں کاش وہ اسی جذبے کے ساتھ ذخیرہ اندوزی کے ایکٹ پر عمل درآمد کرانے میں کامیاب ہوں تو عوام انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گئے۔ افسوناک بات یہ ہے تاجر برادری جو ریاست کو مطلوبہ ٹیکس دینے سے پس و پیش کرتی ہے ٹیکس دینے سے گریز کے ساتھ ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی تاجر برادری کا اوڑھنا بچھونا بن چکا ہے۔ دراصل لوگوں کے دلوں میں حق تعالیٰ کا خوف اور نہ آخرت میں جواب دہی کا خیال ہے اگر ان کے دلوں میں آخرت کی جواب دہی کا خوف ہو وہ نہ تو ذخیرہ اندوزی کریں نہ ہی ملاوٹ کریں۔ ہم مسلم لیگ نون کی حکومت کی بات نہیں کرتے حکومت خواہ کسی جماعت کی ہو وہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کو کنٹرول میں ناکام رہی ہے۔ محترمہ مریم نواز کو اللہ سبحانہ تعالیٰ نے ایک نادر موقع فراہم کیا ہے وہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی پر کنٹرول کرکے عوام کے دلوں میں جگہ بنا سکتی ہیں پھر یہ کام ان کے لئے کوءی مشکل نہیں ہے صر ف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان کو اس امر کی وارننگ دے دی جائے اگر وہ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے میں ناکام ہوئے تو انہیں ان کے عہدوں سے نہ صرف ہٹایا دیا جائے گا بلکہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ مریم نواز کے لئے یہ کام کوئی مشکل نہیں بلکہ بہت زیادہ آسان ہے وفاق میں ان کے چچا وزیراعظم ہیں۔ اگر صوبے میں کام کرنے والے کسی وفاقی سروس کے اعلی افسر کے خلاف کارروائی کرنی مطلوب ہو گی اس سے اچھا موقع ان کے لئے کوئی اور نہیں ہو سکتا وہ جس کسی افسر کے خلاف کارروائی کے لئے وفاق کو لکھیں گی اس کے خلاف فوری کارروائی ہو سکتی ہے۔ گزشتہ چند برسوں سے مہنگائی نے عوام کا جینا محال کر رکھا ہے وہ جنہیں ہم غیر مسلم کہتے ہیں مذہبی تہواروں کے موقع پر عوام کے لئے اشیاء سستی کر دیتے ہیں ہم مسلمان ہیں جو رمضان المبارک کے دوران لوگوں کو مہنگی ترین چیزیں فروخت کرکے اپنے لئے جہنم کی آگ کے حقدار ٹھہرتے ہیں۔ ہم مسلمان اللہ سبحانہ تعالیٰ کی مقدس کتاب اور نبی کریمؐ کے فرمودات پر پوری طرح عمل کریں تو یہ بات یقینی ہے ہماری تمام مشکلات ختم ہو سکتیں ہیں۔ رمضان المبارک جیسے مقدس ماہ میں باری تعالیٰ جہنم کے دروازے بند کر دیتے ہیں ہم مسلمانوں کے لئے ماہ صیام آخرت میں سرخرو ہونے کا شاندار ہوتا ہے اس کے باوجود مال و دولت کے پجاری لوگوں کو مہنگے داموں اشیائے خورونوش اور ذخیرہ اندوزی کرکے اپنے لئے جہنم کا ایندھن بنتے ہیں۔ پنجاب حکومت کا رمضان پیکیج غریب عوام کے لئے ٹھیک ہے لیکن حکومت کو مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کے لئے مستقل بنیادوں پر منصوبہ کی ضرورت ہے۔ چلیں ماہ صیام میں جن لاکھ لوگوں کو رمضان پیکیج کی اشیاء مفت مل جائیں گی تاہم مہنگائی روکنے کا یہ کوئی مستقل حل نہیں ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے صدق دل سے مہنگائی کے مرتکب دکانداروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں تو کوئی وجہ نہیں تاجر عوام کو مہنگے داموں اشیائے خورونوش مہیا کریں۔ سیاسی جماعتیں تاجر برادری سے ووٹ کے لالچ میں اس معاملات میں ان کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔ یہ بات ممکن نہیں حکومت چاہیے تو مہنگائی پر کنٹرول کیوں نہیں کر سکتی۔ مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کو جیلوں میں بھیجا جائے تو ایک چند روز میں ضروریات زندگی کی اشیاء معمول کی قیمتوں پر آسکتی ہیں لیکن بلی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے والی بات ہے۔ سیاسی جماعتوں کے اپنے interest ہوتے ہیں ورنہ قانون پر عمل درآمد ہو تو سب کچھ درست ہو سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button