سیاسیات

جسٹس مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش

سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی کو برطرف کرنے کی سفارش کر دی۔

تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے مظاہر نقوی کو مِس کنڈکٹ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کی سفارش کی ہے۔

کونسل نے صدر مملکت کو اپنی رائے بھیجتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہر نقوی کو بطور جج عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے تھا۔

سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف کارروائی ختم نہ کرنے کا فیصلہ

11جنوری کو سپریم جوڈیشل کونسل نے بطور جج سپریم کورٹ مستعفی ہونے والے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف کارروائی ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوامی اعتماد کا شفافیت سے براہ راست تعلق ہے، کونسل کے سامنے سوال یہ ہے جج کے استعفے کا کارروائی پر کیا اثر ہوگا؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ جج کو ہٹانے کا طریقہ کار رولز آف پروسیجر 2005 میں درج ہے، سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جون 2023 میں فیصلہ دیا جس میں کہا گیا کہ جج ریٹائر ہو جائے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، کیس میں سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کے خلاف شکایتی معلومات سپریم جوڈیشل کونسل بھیجی گئیں۔

اجلاس میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ کونسل میں اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے شکایت پر کارروائی نہیں کی، ان کے خلاف  آئینی درخواست 2020 میں دائر ہوئی اور فیصلہ 2023 میں ہوا۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ثاقب نثار کے معاملے میں تو کارروائی شروع نہیں ہوئی تھی جبکہ اب ہو چکی ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جس کا سامنا سپریم جوڈیشل کونسل کر رہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل رائے نہیں دے سکتی، جج کا کوئی دوست کارروائی کے آخری دن بتا دیتا برطرفی ہوگی  اور وہ استعفیٰ دے جائے تو کیا ہوگا؟ اٹارنی جنرل کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کارروائی کے دوران جج کا استعفی دے جانا اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، جو فیصلہ جون 2023 میں آیاوہ دو رکنی بینچ کا تھا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر آنے کے بعد آئینی معاملات پر یہ بینچ فیصلہ نہیں دے سکتا تھا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف کارروائی ختم نہیں کی جائے گی۔ سپریم جوڈیشل کونسل مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف شکایات پر کارروائی جاری رکھے گی۔

سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی کو استعفے کے باوجود بھی حق دفاع بھی دے دیا گیا۔

جسٹس مظاہر نقوی نے استعفیٰ دے دیا

رواں سال 10 جنوری کو سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر علی اکبر  نقوی نے استعفیٰ دیدیا تھا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر  نقوی نے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کا جج رہا، میرے لئے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت زیر سماعت تھی جس میں ان پر اثاثوں سے متعلق الزامات تھے، اس کے علاوہ ان کی ایک مبینہ آڈیو بھی سامنے آئی تھی۔

جسٹس مظاہر نقوی کا جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ

14دسمبر 2023 کو جسٹس مظاہر نقوی نے جوڈیشل کونسل کی کارروائی اوپن کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ کہا آئین پاکستان مجھے کھلی سماعت کا حق دیتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button