پی ٹی آئی جانتی ہے کہ انہیں کس کے پاؤں پکڑنے ہیں، بلاول بھٹو

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت دی اور کہا کہ اپوزیشن اگر آئین کی بالادستی میں دلچسپی رکھتی ہے تو پیپلزپارٹی موجود ہے مگر اپوزیشن جانتی ہے اسے کس کے پاؤں پکڑنے ہیں اس لیے وہ سیاست دانوں سے بات نہیں کرنا چاہتی۔قومی اسمبلی میں بیان دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن ذاتی رونا دھونا نہ کرے بلکہ مسائل پر بھی بات کرے، بجٹ کے لیے اپوزیشن کی بھی تجاویز ہونی چاہئیں، اپوزیشن کی تنخواہ اس وقت حلال ہوگی جب وہ پارلیمنٹ میں مثبت کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جمہوری انداز میں بے شک احتجاج کرے مگر اپوزیشن کے نمائندے اگر اپنے آپ کو منتخب سمجھتے ہیں تو عوام کے مسائل پر بات کریں کیوں کہ کوئی رکن اس وقت ہی ذمہ دار بن سکتا ہے جب وہ اپنے رونے دھونے کے بجائے عوامی بات کرے یہاں صدر زرداری نے بیس منٹ جبکہ اپوزیشن لیڈر نے ڈیڑھ گھنٹہ تقریر کی اور اپوزیشن لیڈر نے عوامی ایشوز پر بات نہیں کی۔آزاد کشمیر کے معاملے پر بلاول نے کہا کہ حکومت نے آزاد کشمیر کا مسئلہ حل کرکے اچھا کیا ہے پاکستان کا موقف کشمیر و فلسطین پر صدر مملکت نے واضح بیان دیا، میں مذمت کرتا ہوں کہ جب صدر زرداری تقریر کررہے تھے تو اپوزیشن شور شرابہ کررہی تھی،
سفیروں کی موجودگی میں پاکستان کا مقدمہ کمزور کرنے کی کوشش کی گئی۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ سندھ، بلوچستان اور پنجاب سب صوبوں میں کسان پریشان ہے، حکومت اپوزیشن سب کہتے ہیں کسان معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اگر کشمیر ہماری شہ رگ ہے تو زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، کسان کا جو استحصال ہوا ہے اس پر احتساب کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ باہر ملک کو ڈالرز دے کر گندم منگوائی گئی، پاکستان کے کسان کو گندم منگوانے کے فیصلے نے برباد کردیا، گندم کی درآمد پر کمیٹی کمیٹی کھیلنا بند کیا جائے اور نتیجہ سامنے لایا جائے، اگر معیشت کو ترقی دینی ہے تو کل نہیں آج ایکشن لینا پڑے گا، گندم درآمد کی وجہ سے سندھ نے گندم کم خریدی اور پنجاب خرید ہی نہیں رہا جس کی وجہ سے کسان کو گندم کی قیمت مل ہی نہیں رہی اور اب گندم کی ایکسپورٹ پر بھی پابندی لگادی۔