انتخابات

فارم 45، فارم 47 کو سامنے رکھ کر تحقیقات کرنی چاہیے

سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ الیکشن میں اب تک دھاندلی کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ آج کمشنر راولپنڈی نے جو انکشافات کے اور الزامات لگائے حیران کن ہے۔

کنور دلشاد نے کہا کہ ریٹرننگ افسران اپنے معاملات میں خودمختار ہوتے ہیں۔ کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ میرے کہنے پر دھاندلی کی گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ کمشنر نے جو کہا کہ میرے کہنے پر دھاندلی ہوئی یہ معاملہ اب سنجیدہ ہوگیا ہے۔ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ سب آر اوز کے بیانات قلمبند کرے۔ فارم 45، فارم 47 کو سامنے رکھ کر تحقیقات کرنی چاہیے۔

کنور دلشاد نے کہا کہ فارم45، 47 میں ٹمپرنگ نظر نہیں آتی تو کمشنر راولپنڈی کے الزامات غلط ہیں۔ چیف جسٹس کا انتخابات میں کوئی کردار ہی نہیں ہوتا۔

انھوں نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کے چیف جسٹس پر الزامات میری نظرمیں غلط ہیں۔ کمشنر راولپنڈی تو کہتے ہیں میں نے دھاندلی کرائی، ٹمپرنگ کرائی۔ کمشنر راولپنڈی تو اعتراف جرم کررہے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے

کنور دلشاد نے کہا کہ الیکشن کمیشن آزاد ادارہ ہے، کمشنر راولپنڈی کے انکشافات الزامات کی تحقیقات کرے۔ الیکشن کمیشن کو کمشنر راولپنڈی کے الزامات اور انکشافات کو سنجیدہ لینا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اب تک 130 نشستوں کا نتیجہ جاری کرچکا ہے۔ روایت رہی ہے پہلے وفاق میں حکومت بنتی ہے پھرصوبوں میں۔

سابق سربراہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ صوبوں میں بھی پہلے حکومت بنتی ہے تو کوئی غلط بات نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی صرف آئینی عہدے لے رہی ہے حکومت کا حصہ نہیں بن رہی۔ مسلم لیگ ن حکومت بناتی ہے تو کمزور وکٹوں پر کھڑی ہوگی

کنوردلشاد نے کہا کہ کمزور وکٹوں پرکھڑی حکومت زیادہ عرصے چلتے ہوئے نظرنہیں آرہی۔ ایک قومی حکومت بنانی چاہیے، نہیں بنتی توپھرخطرہ ہی خطرہ ہے۔ موجودہ صورتحال اسی طرح چلتی رہی تو کسی بھی وقت حکومت گرسکتی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button