Editorial

حکومت سازی کے لئے اقدامات جاری

پاکستان میں عام انتخابات کے انعقاد کو ایک ہفتہ ہوچکا ہے۔ کوئی بھی سیاسی جماعت واضح اکثریت حاصل نہ کر سکی کہ مرکز میں تنہا حکومت بنا سکے، اب سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے ہی مخلوط وفاقی حکومت کا قیام عمل میں آسکتا ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، اسی طرح پنجاب میں بھی مسلم لیگ ن حکومت بنا سکتی ہے، کے پی کے میں پی ٹی آئی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے، بلوچستان میں اتحادی حکومت قائم ہوسکتی ہے۔ گزشتہ دنوں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ (ق)، آئی پی پی، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنمائوں کی جانب سے اتحادی حکومت کے قیام کا اعلان سامنے آیا تھا۔ حکومت کے قیام میں تمام جماعتوں نے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی۔ مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعظم کے لیے شہباز شریف کو امیدوار نامزد کیا گیا ہے جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مریم نواز کا نام سامنے آیا ہے۔ قبل ازیں سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومت سازی کے ضمن میں ابتدا میں حالات سرد رہے، جس پر عوام سمیت کاروباری حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑی تھی۔ اسٹاک ایکسچینج بدترین مندی سے دوچار ہوگیا تھا جب کہ سرمایہ کار بے یقینی میں مبتلا ہوگئے تھے۔ دوسری جانب منظرنامہ یہ ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، اُن کا موقف یہ ہے کہ جنرل الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے، ہمیں دھاندلی سے ہرایا گیا ہے، ہمیں جیتی ہوئی نشستوں پر شکست ہوئی ہے۔ اس حوالے سے احتجاجی مظاہرے، ریلیاں، مارچ جاری ہیں۔ پی ٹی آئی کی جانب سے بھی ہفتے کو پُرامن احتجاج کا اعلان سامنے آیا ہے۔ احتجاجی سلسلوں اور تحریکوں کا ملک کسی طور متحمل نہیں ہوسکتا کہ اس وقت صورت حال بہت نازک ہے۔ ملکی معیشت بدترین دور سے گزر رہی ہے۔ پاکستانی روپیہ تاریخی بے وقعتی سے دوچار ہے۔ مہنگائی بُری طرح اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہے۔ ملک پر قرضوں کا بے پناہ بوجھ ہے۔ ایسی صورت حال میں مل کر ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور ترقی و خوش حالی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس تناظر میں احتجاجی تحریکیں ملک و قوم کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔ دوسری جانب جتنا جلد ہوسکے، نئی اتحادی حکومت کی تشکیل اور اس کے خدوخال واضح کیے جانے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں کوششیں جاری ہیں۔ اس حوالے سے تازہ اطلاع کے مطابق مسلم لیگ ن نے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے نمبرز گیم اکیلے ہی پوری کرلیے۔ مسلم لیگ ن پنجاب میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی، آزاد ارکان کی شمولیت سے پنجاب میں مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 151 تک جاپہنچی۔ 151ارکان پر مسلم لیگ ن کو خواتین کی 33 نشستیں ملیں گی جبکہ مسلم لیگ ن 4اقلیتی نشستیں بھی حاصل کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔ یوں خواتین اور اقلیتی نشستیں الاٹ ہونے پر مسلم لیگ ن 188ارکان کے ساتھ سرفہرست ہوگی جب کہ پنجاب میں حکومت سازی کیلئے اسے 186ممبران کی حمایت درکار ہے۔ پنجاب میں 4.5 نشستوں پر خواتین کی ایک، اور 37ارکان اسمبلی پر ایک اقلیتی نشست ملے گی۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی سے حکومتی سازی میں تعاون اور گرین سگنل ملنے کے بعد لیگی قیادت کی جانب سے پنجاب کی متوقع کابینہ کے لیے ناموں پر غور شروع کردیا۔ ذرائع کے مطابق پارٹی قائد نواز شریف نے مریم نواز کو وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے نامزد کیا ہے جبکہ 30رکنی صوبائی کابینہ بنائے جانی کا امکان ہے، قیادت کی جانب سے پرانے چہروں کے ساتھ کابینہ میں نئے نوجوان چہرے لانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ نومنتخب ایم پی ایز ملک احمد خان، خواجہ سلمان رفیق اور فیصل ایوب کو صوبائی وزیر بنائے جانے کا امکان ہے۔ بلال یاسین، خواجہ عمران نذیر، عظمٰی بخاری، ذکیہ شاہ نواز اور مجتبیٰ شجاع الرحمان کو بھی صوبائی وزیر بنانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں آزاد منتخب ہونے والے 4مزید ارکان پنجاب اسمبلی نے مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔ پی پی 132سے سلطان باجوہ، پی پی 288سے حنیف پتافی، پی پی 289 سے محمود قادر خان اور پی پی 94سے رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہونے والے تیمور لالی مسلم لیگ ن میں شامل ہوگئے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سب قائد نواز شریف اور عوام کے اعتماد پر پورا اتریں گے، اتحاد اور تعاون ہی پاکستان کو مشکلات سے نکال سکتا ہے، نواز شریف کی رہنمائی میں عوام کی خدمت کریں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قائد کے وژن پر عمل کریں گے، پاکستان کو معاشی خطرات سے نکالیں گے، مہنگائی کے عذاب سے عوام کو نجات دلانا اولین چیلنج ہے۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف سے پارٹی صدر شہباز شریف نے ملاقات کی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے مختلف اتحادیوں سے ملاقاتوں کے بارے میں نواز شریف کو بریفنگ دی، ملاقات کے دوران متوقع وفاقی کابینہ کے لئے مختلف ناموں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی تشکیل کے بعد 25رکنی وفاقی کابینہ بنائے جانے کا امکان ہے، ایم کیو ایم کو 3سے 5وفاقی وزارتیں دیے جانے پر معاملات زیر غور ہیں، ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، سید مصطفیٰ کمال، سید امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن کی جانب سے 15سینئر لیگی رہنمائوں کے نام وفاقی وزراء کے لیے زیر غور ہیں، لیگی رہنمائوں میں اسحاق ڈار، سردار ایاز صادق، خواجہ آصف، احسن اقبال، مریم اورنگزیب کے نام وفاقی کابینہ کے لئے زیر غور ہیں جبکہ وفاقی کابینہ میں عطا اللہ تارڑ، شزا خواجہ کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ ریاض الحق جج، بلال اظہر کیانی، سردار اویس احمد خان لغاری، ڈاکٹر طارق فضل چودھری، راجہ قمر اسلام اور رانا تنویر حسین کے نام بھی وفاقی وزرا کیلئے زیر غور ہیں۔صوبائی اور مرکزی حکومتوں کی تشکیل کے لیے پیش رفت خوش کُن ہے۔ اس معاملے کو جلد از جلد حتمی مرحلے تک پہنچانے کی ضرورت ہے۔ اب بھی کچھ سیاسی حلقے ملک کی سیاسی صورت حال کو انتشار میں مبتلا کرنے پر کمربستہ ہیں۔ یہ وقت ایسی تحریکوں کے لیے کسی طور مناسب نہیں۔ ملک اور قوم کو مشکلات سے نکالنے کے لیے تمام سیاسی حلقوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ پاکستان اور قوم کو بے پناہ چیلنجز درپیش ہیں، جن سے نمٹنا چنداں آسان نہیں، یہ انتہائی گمبھیر مسائل ہیں، جو کئی سال کی کوششوں کے بعد حل ہوسکیں گے۔ آنے والی حکومت کے لیے اقتدار پھولوں کی سیج ہرگز ثابت نہیں ہوگا۔ اُس کو بے پناہ مسائل درپیش ہوں گے۔ اُس کو سب سے پہلے معیشت کو پٹری پر واپس لانے کا سنگین چیلنج درپیش ہوگا۔ آئی ایم ایف سے معاملات طے کرنا بھی چنداں سہل نہیں ہوگا۔ پاکستانی روپے کو اُس کا کھویا ہوا مقام دلانا بھی کوئی آسان ہدف نہیں۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے خاصے پاپڑ بیلنے پڑیں گے۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاست کو کچھ عرصے کے لیے ایک طرف رکھ چھوڑا جائے اور ملک و قوم کے مفاد میں مل کر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
رمضان ریلیف پیکیج کا اعلان
رمضان المبارک کی آمد میں ابھی ایک مہینے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ جب بھی رمضان المبارک کی آمد ہوتی ہے تو ملک عزیز میں مہنگائی مافیا عوام کا بھرکس نکالنے کے لیے پہلے سے ہی تیاریاں شروع کردیتا ہے، ہر شے کے دام آسمان پر پہنچا دئیے جاتے ہیں، اشیاء خورونوش کو ذخیرہ کرلیا جاتا ہے جو ماہِ صیام میں من مانی قیمت پر فروخت کی جاتی ہیں، ناجائز منافع خور، گراں فروش، ذخیرہ اندوز غریبوں کی جیبوں پر بھرپور نقب لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ دُنیا بھر میں جب بھی کوئی اہم مواقع اور تہوار آتے ہیں تو اشیاء کی قیمتوں میں بڑی رعایتیں دی جاتی ہیں جب کہ یہاں عرصۂ دراز سے اس کے بالکل اُلٹ ہوتا چلا آرہا ہے۔ خوش کُن امر یہ ہے کہ ملک میں یوٹیلیٹی اسٹورز غریبوں کی اشک شوئی کے لیے عرصہ دراز سے مصروفِ عمل ہیں۔ یہاں پر اشیاء خورونوش مارکیٹ کے مقابلے میں سبسڈائز نرخوں پر دستیاب ہوتی ہیں، جن سے خلقِ خدا کی بڑی تعداد مستفید ہوتی ہے۔ ہر سال ہی یوٹیلیٹی اسٹورز کی جانب سے رمضان ریلیف پیکیج سامنے آتا ہے، جس سے خاصے لوگ استفادہ کرتے ہیں۔ اس بار بھی غریب عوام رمضان ریلیف پیکیج کے ضمن میں بڑے اعلان کے منتظر تھے اور گزشتہ روز وہ اعلان سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن نے 7 ارب 49 کروڑ روپے سے زائد کے رمضان ریلیف پیکیج 2024 کا اعلان کردیا گیا۔ ٹارگٹڈ سبسڈی کے ذریعے 19 بنیادی اشیاء پر رعایت دی جائے گی۔ ترجمان یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مطابق رمضان ریلیف پیکیج کے تحت آٹا، چینی، گھی، کوکنگ آئل، چاول، دالوں، کھجور، بیسن، دودھ، مشروبات اور مسالہ جات پر بھی رعایت دی جائے گی۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی مستحقین کو رمضان پیکیج کے تحت ٹارگٹڈ سبسڈی ملے گی اور ٹارگٹڈ سبسڈی کے علاوہ عام صارفین کے لیے بھی خصوصی رعایتی قیمتیں مقرر کی جائیں گی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ای سی سی نے یوٹیلٹی اسٹورز پر 7 ارب 49 کروڑ روپے سے زائد کا رمضان ریلیف پیکیج منظور کیا تھا۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی جانب سے رمضان ریلیف پیکیج کا اعلان خوش آئند اور موجودہ مہنگائی کے دور میں خوش گوار ہوا کے تازہ جھونکے کی مانند ہے۔ ضروری ہے کہ اس بار رمضان المبارک میں مہنگائی مافیا کو غریبوں کی جیبوں پر نقب ہرگز نہ لگانی دی جائے، ان کا راستہ روکا جائے، اس ضمن میں ٹیمیں تشکیل دی جائیں اور سرکاری نرخ سے زائد پر اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائیاں عمل میں لائی جائیں کہ وہ اس ناپسندیدہ مشق سے تائب ہوسکیں۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button