سیاسیات

تحریک انصاف کے وہ معروف چہرے جو اب دیگر پارٹیوں کے امیدوار ہیں

عام انتخابات آنے پر پارٹی بدل لینا کوئی نئی روایت نہیں ہے۔ اکثر امیدوار ہوا کے رخ کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ کرتے ہیں کہ وہ اس مرتبہ کس پارٹی کی جانب سے الیکشن لڑیں گے۔
عام انتخابات 2024 میں جس تعداد میں پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور امیدواروں نے پارٹی کو خیرباد کہا اس کی مثال نہیں ملتی۔
سیاسی مبصرین کے مطابق پی ٹی آئی کی مشکلات میں بڑا ہاتھ اس جماعت کے اپنے سیاسی فیصلوں کا ہے۔ اس بات کو خود عمران خان نے کئی بار تسلیم کیا ہے۔
اگر گزشتہ انتخابات 2018 سے تقابلی جائزہ کیا جائے تو اس وقت کی تحریک انصاف کے چہرے ابھی کم از کم اس پارٹی میں نظر نہیں آ رہے۔
نو مئی کے واقعات کے بعد پارٹی کو لگنے والے سیاسی دھچکوں میں ابھی تک کمی نہیں آ رہی۔ تحریک انصاف کے اندر سے دو نئی جماعتیں جنم لے چکی ہیں جہاں تحریک انصاف کے تمام پرانے چہرے اب الیکشن لڑتے دکھائی دیتے ہیں۔
سب سے پہلے استحکام پاکستان پارٹی(آئی پی پی) کی بات کرتے ہیں جس میں پنجاب سے بڑی تعداد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں نے شمولیت اختیار کی اور اب وہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔ خود پارٹی سربراہ جہانگیر خان ترین ، پارٹی صدر علیم خان کے علاوہ عون چوہدری اور شعیب صدیقی اس وقت آئی پی پی کے پلیٹ فارم سے میدان میں ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں یہ چہرے تحریک انصاف کے برانڈڈ چہرے تھے۔
اسی طرح دوسری پارٹی جس کا جنم پی ٹی آئی کے بطن سے ہوا وہ خیبرپختونخوا سے پرویز خٹک کی نوزائیدہ جماعت پاکستان تحریک انصاف پارلیمینٹریننز ہے۔
اس جماعت کے سرکردہ چہروں میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، سابق وزیراعلیٰ محمود خان، سابق وزیر ضیاء اللہ بنگش، سابق وزیر اقبال وزیر، سابق وزیر اشتیاق ارمڑ اور ابراہیم خٹک اب نئی پارٹی کے پلیٹ فارم پر میدان میں ہیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نور عالم خان جن کو عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کے دوران شہرت ملی، انہوں نے جمعیت علمائے اسلام ف میں شمولیت اختیار کر لی ہے اور اب وہ ان انتخابات میں اپنی نئی پارٹی کے امیدوار ہیں۔
اگر تحریک انصاف کے ایک اور چہرے فیصل آباد سے راجہ ریاض کی بات کریں تو اس مرتبہ وہ انتخابات میں مسلم لیگ ن ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔
اسی شہر سے ہی نواب شیر وسیر پچھلی مرتبہ تحریک انصاف کے امیدوار کے طور پر جیتے تھے تاہم اب وہ ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ن لیگ نے اپنے اہم رہنما طلال چوہدری سے ٹکٹ لے کر نواب شیر وسیر کو دیا ہے۔
نواز شیر وسیر سے 2013 کے عام انتخابات میں طلال چوہدری سے ہارے تھے۔ نواب شیر وسیر نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب کروانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
راولپنڈی کے حلقہ این اے 54 سے چوہدری غلام سرور بھی اس مرتبہ تحریک انصاف کا چہرہ نہیں بلکہ وہ استحکام پارٹی کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں جبکہ ن لیگ نے ان کے خلاف اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا۔
تحریک انصاف کی حکومت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نواز شریف پر شدید تنقید کرنے میں سرفہرست ہوا کرتے تھے۔ اس سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر ن لیگ بھی تنقید کی زد میں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button