ColumnHabib Ullah Qamar

یوم حق خودارادیت اور تحریک آزادی کشمیر

حبیب اللہ قمر
5جنوری 1949ء کا دن جدوجہد آزادی کشمیر کے حوالے سے انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ وہ دن تھا کہ جب اقوام متحدہ نے کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلانے کی قرارداد منظور کی تھی تاہم74 برس سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود آج تک اس قرارداد پر عمل نہیں کیا جاسکا جو کہ یقینی طور پر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار اداروں اور ملکوں کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ مظلوم کشمیری قوم نے ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا، ہزاروں کشمیری بہن بیٹیوں کی عزتیں پامال ہوئیں، بہت بڑی تعداد میں بچے یتیم اور دس ہزار سے زائد افراد لاپتہ کر دئیے گئے، اسی طرح کشمیریوں کی جائیدادیں اور املاک برباد کر دی گئیں لیکن کشمیریوں کو آج تک ان کا حق خودارادیت نہیں مل سکا۔ 1948ء میں جب پاکستانی افواج اور قبائلی مجاہدین سری نگر تک پہنچنے والے تھے تو بھارت یکم جنوری 1948ء کو کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے گیاجس پر سلامتی کونسل نے 12اگست 1948ء اور 5مئی 1949ء کو دو قراردادیں پاس کیں کہ جنگ بند کرکے دونوں حکومتیں کشمیر سے اپنی فوجیں واپس بلائیں تاکہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کا انتظام کیا جائے۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر میں جنگ بندی ہوگئی۔ اس کے بعد پاکستان کی تمامتر کوششوں کے باوجود بھارت مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کو ٹالتا رہا اور اقوام متحدہ جیسا حقوق انسانی کا علمبردار ادارہ جو مشرقی تیمور کا مسئلہ ہو، مسلمانوں کی رفاہی تنظیموں، شخصیات و اداروں پر پابندیوں کا معاملہ ہو تو دنوں میں اپنی قراردادوں اور فیصلوں پر عملدرآمد کروانے میں کامیاب ہو جاتا ہے مگر مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اس نے کبھی بھارت پر اس طرح دبا نہیں ڈالا جس طرح اسے ڈالنا چاہئے تھا۔ یہ نام نہاد عالمی طاقتوں اور اداروں کے بھارت کی طرف جھکا کا نتیجہ تھا کہ انڈیانے ہمیشہ اس مسئلہ پر روایتی ٹال مٹول سے کام لیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ہمیشہ جوتے کی نوک پر رکھا، یوں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا، کشمیر میں استصواب رائے کے وعدہ سے انڈیا صاف طور پر مکر گیا اور کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینا شروع کر دیا۔اس وقت سے لیکر آج تک بھارت ہٹ دھرمی کا رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے تیا رنہیں ہے۔
مظلوم کشمیریوں کی جانب سے پانچ جنوری کو مقبوضہ اور آزاد کشمیر کی جانب سے دنیا بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے اور بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف جلسوں، کانفرنسوں اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے گا۔ کشمیری قوم کی طرف سے احتجاج کرتے ہوئے دنیا کو باور کروایا جائے گا کہ وہ انصاف پسندی سے کام لیں اور بھارت پر دبا بڑھائیں کہ وہ نو لاکھ غاصب فوج کشمیر سے نکالے اور کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے۔ اسی طرح کشمیری عوام کی جانب سے ریاستی دہشت گردی میں ملوث بھارت کو بھی واضح پیغام دیا جاتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اپنا حق ملنے تک آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے اور ا س حوالے سے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ حریت کانفرنس جموں کشمیر کی طرف سے پانچ جنوری کو ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کال دی گئی ہے جس پر ہندوستانی فوج نے کشمیر کے ہر شہر و علاقے میں کرفیو کی کیفیت پیدا کر دی ہے اور نام نہاد سرچ آپریشن کا سلسلہ بڑھا دیا گیا ہے۔ حکومت پاکستان ، بین الاقوامی اداروں اور انصاف پسند دنیا کو چاہیے کہ وہ مظلوم کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ اس وقت کشمیر کے حالات یہ ہے کہ ہر روز نہتے کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ حالیہ دنوں میں بھی بھارتی فوج کی طرف سے مختلف کشمیری نوجوانوں کو جعلی جھڑپوں میں شہید کیا گیا ہے جس پر پورے کشمیر میں شدید احتجاج کیا جارہا ہے۔ بھارتی فورسز کے حوالے سے اس سے قبل بھی یہ تحقیقاتی رپورٹیں منظر عام پر آچکی ہیں کہ ہندوستانی فوجی افسران ترقیوں و تمغوں کے لیے فرضی جھڑپوں میں نہتے کشمیریوں کو شہید کرتے رہے ہیں، حتیٰ کہ ایک سابق بھارتی آرمی چیف بھی جعلی جھڑپ میں ملوث رہے ہیں۔ کشمیریوں کے احتجاج پر ہندوستانی اہلکاروں کے خلاف کئی مقدمات درج ہوئے مگر آج تک کبھی کسی کو سزا نہیں دی گئی یہی وجہ ہے کہ جعلی جھڑپوں کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے اور اس وقت بھی ذاتی مفادات کے لیے نہتے کشمیریوں کا خون بہایا جارہا ہے۔
پاکستان نے بھارتی قابض فوج کی جانب سے ماورائے عدالت کشمیریوں کو شہید کیے جانے کی شدید مذمت کی اور عالمی برادری پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جواب دہی کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ بھارتی قابض فوج نے غیر قانونی نظر بندیوں، چھاپوں، ہراساں کرنے اور کشمیریوں کی تذلیل کا سلسلہ تیز کر رکھا ہے۔ اسی طرح محاصروں اور نام نہاد سرچ آپریشن کی کارروائیوں میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بھی بلاروک ٹوک جاری ہے۔ بین الاقوامی قوتوں کو اس صورت حال کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے اور بھارت پر دبا بڑھانا چاہیے کہ وہ کشمیریوں کی قتل و غارت گری اور ریاستی دہشت گردی سے باز رہے۔ بھارتی ایجنسیوں نے اس وقت مقبوضہ کشمیر میں حریت پسند تنظیموں کی جائیدادوں و املاک کو زبردستی قبضے میں لینے کا مذموم سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے اور اب تک بیسیوں املاک قبضے میں لی گئی ہیں۔ کشمیریوں کی طرف سے پانچ جنوری کو یوم حق خودارادیت منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تقریبات کا انعقاد کر کے عالمی برادری کو کشمیریوں کے جذبات سے آگاہ کیا جائے گا۔
حریت کانفرنس جموں کشمیر اور تحریک حریت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام سال2024میں دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلہ میں اور مسئلہ کشمیر کاجلد پائیدار اور پرامن حل تلاش کرنے کیلئے اپنی سرگرمیاں تیز کر رہے ہیں تا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں فوری طور پر رکوانے کیلئے مختلف فورمز پر آواز بلند کی جا سکے۔ریاست جموں وکشمیر کے باشندے پوری دنیا میں جہاں جہاں بھی آباد ہیں ان ممالک کے دارالحکومتوں، پارلیمانی ایوانوں اور تھنک ٹینکس کے ساتھ مل کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کا کیس ہر سفارتی محاذ پر منظم انداز میں پیش کریں گے۔ اس سلسلہ میں آزاد کشمیر و پاکستان سمیت دنیا بھر میں سیمینارزاور کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیری تنظیموں و اداروں کی طرح حکومت پاکستان بھی اس حوالے سے اپنا بھرپور کردار ادا کرے اور پوری دنیا میں اپنی سفارت خانوں کو متحرک کیا جائے کہ وہ پانچ جنوری یوم حق خود ارادیت کی مناسبت سے بین الاقوامی دنیا کو بھارتی ریاستی دہشت گردی سے آگاہ کریں۔ غاصب بھارت کو کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے باز رکھنے کے لیے سفارتی محاذ پر بھرپور کردار ادا کرنا انتہائی ضروری ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button