ColumnM Riaz Advocate

الیکشن ایکٹ ، جرائم اور سزائیں

تحریر : محمد ریاض ایڈووکیٹ
آئین پاکستان کے آرٹیکل 218(3)کے مطابق الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ وہ انتخابات کا انعقاد کرے اور ایسے انتظامات کرے جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوں کہ انتخابات ایمانداری، منصفانہ اور قانون کے مطابق ہوں اور بدعنوانی کے عمل کو روکا جائے۔ الیکشن ایکٹ 2017ایسا قانون ہے جو آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لئے بھرپور رہنمائی کے ساتھ الیکشن کمیشن کو بااختیار بھی بناتا ہے۔ آج کی تحریر میں انتخابات کے دوران غیر قانونی اقدامات اور ان کے سدباب کے لئے سزائوں کا مطالعہ کیا جائے گا۔ انتخابی مراحل کے دوران جرائم و بدعنوانیوں اور انکے سدباب کے لئے تجویز کردہ سزائوں بارے الیکشن ایکٹ ، 2017کے باب نمبر 10میں مفصل انداز میں تذکرہ موجود ہے۔
سیکشن 167تا 173کے مطابق جرائم:
ہر وہ شخص درج ذیل افعال کی بدولت بدعنوانی پر مبنی اقدامات کا مرتکب ہوگا: جیسا کہ انتخابی مراحل کے دوران کوئی شخص رشوت کا مجرم قرار پائے گا، اگر وہ براہ راست یا بالواسطہ طور پر، خود یا کسی دوسرے شخص کی طرف سے رشوت ستانی کا ارتکاب کرے۔ کسی دوسرے شخص یا فوت شدگان کی جگہ پر ووٹنگ لسٹ میں نام کا اندراج کروانا یا ووٹ کاسٹ کرنا۔ غیر ضروری اثر و رسوخ کا استعمال کرنا۔ کسی بھی سرکاری اثر و رسوخ یا سرکاری سرپرستی کو استعمال کرنے کی دھمکی دینا۔ پولنگ سٹیشن یا پولنگ بوتھ پر قبضہ کرنا، انتخابی دستاویزات/ کاغذات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا ، اور جھوٹا اقرار نامہ جمع کروانا۔ کسی بھی شخص کو اس بنیاد پر ووٹ دینے، یا ووٹ دینے سے باز رکھنے کے لیے کہتا ہے کہ وہ کسی خاص مذہب، صوبے، برادری، نسل، ذات، برادری، قبیلے سے تعلق رکھتا ہے یا کسی خاص جنس کا ہے یا ایک ٹرانس جینڈر شخص ہے ۔ پولنگ سٹیشن پر موجود اور ووٹ دینے کے انتظار میں موجود کسی بھی شخص کو بغیر ووٹ ڈالے واپس بھیجنے کی کوشش کرنا۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 132کی دفعات جس میں امیدوار کی جانب سے انتخابات کے دوران مقرر کردہ انتخابی اخراجات کی مد سے تجاوز کرنا /خلاف ورزی کا مرتکب پایا جانا۔
سیکشن 174کے مطابق تجویز کردہ سزا:
درج بالا افعال کے مرتکب شخص کے لئے تین سال تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا بیک وقت دونوں سزائیں تجویز کی گئی ہیں۔
سیکشن 175تا 182کے مطابق جرائم:
ہر وہ شخص درج ذیل افعال کی بدولت غیر قانونی اقدامات کا مرتکب ہوگا: جیسا کہ انتخابی مراحل کے دوران اگر کوئی شخص پولنگ سٹیشن کے قریب غیر اخلاقی طرز عمل کا مجرم، پولنگ سٹیشن کے اندر یا پولنگ اسٹیشن کے چار سو میٹر کے دائرے میں ووٹرز کو ووٹ ڈالنے یا نہ ڈالنے پر مجبور یا ترغیب دلاتا ہے۔ ووٹنگ کی راز داری میں مداخلت کرتا ہے، یا امیدوار کے مفادات کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔ کسی امیدوار کے انتخاب کو کامیاب کروانے کے لئے یا اس میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے حکومت پاکستان کے کسی ملازم کی مدد حاصل کرنایا حاصل کرنے کی کوشش کرنا۔یہ جانتے ہوئے کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے اہل نہیں ہے یا اسے نااہل قرار دیا گیا ہے مگر پھر بھی ووٹ ڈالنے کی کوشش کرنا۔ ایک ہی پولنگ سٹیشن یا مختلف پولنگ سٹیشنوں میں ایک سے زیادہ بار ووٹ ڈالنے کی کوشش کرنا یا بیلٹ پیپر کے لیے درخواست دینا۔ پولنگ کے دوران پولنگ سٹیشن سے بیلٹ پیپر ہٹاتا ہے۔ دفعہ 180کے تحت تشہیر پر پابندی یا دفعہ 181 کے تحت ترقیاتی سکیموں کے اعلان پر پابندیوں کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انتخابی مہم کے دوران، پولنگ کے دن اور ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے سرکاری نتائج کے اعلان کے چوبیس گھنٹے بعد تک کسی عوامی جلسے یا جلوس میں کسی بھی قسم کا ہتھیار ( ڈنڈا، لاٹھی، چاقو، کلہاڑی وغیرہ جس سے کوئی شخص زخمی ہوسکتا ہو) یا آتشیں اسلحہ کی نمائش کرنا۔ ہوائی فائرنگ کرنا یا عوامی جلسوں میں یا پولنگ سٹیشن کے اندر یا اس کے قریب پٹاخے اور دیگر دھماکہ خیز مواد کا استعمال کرنا۔ کسی انتخابی اہلکار یا پولنگ سٹیشن پر سرکاری طور پر کام کرنے والے کسی شخص کے خلاف کسی بھی شکل یا انداز میں تشدد کرنا۔
سیکشن 183کے مطابق تجویز کردہ سزا:
درج بالا غیر قانونی افعال کے جرم کا مرتکب شخص دو سال تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا بیک وقت دونوں سزائوں کا مستحق ہوگا۔
سیکشن 184تا 187کے مطابق جرائم :
سرکاری ملازم جو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات ہو، درج ذیل افعال کی بدولت سرکاری ڈیوٹی سے کوتاہی /خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا: اگر کسی بھی شخص کو اپنا ووٹ دینے پر آمادہ کرتا ہے۔ کسی بھی شخص کو ووٹ دینے سے روکتا ہے۔ کسی بھی شخص کی ووٹنگ کو کسی بھی طریقے سے متاثر کرتا ہے۔ الیکشن کے نتائج پر اثر انداز ہونے کیلئے ڈیوٹی سے ہٹ کر کوئی دوسرا کام کرے۔ اگر وہ انتخابات کے نتائج کو متاثر کرنے کیلئے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتا ہے۔ راز داری کو برقرار رکھنے میں ناکام یا ووٹنگ کی راز داری کی خلاف ورزی کرنے میں مدد کرتا ہے۔
سیکشن 188کے مطابق تجویز کردہ سزا:
الیکشن ڈیوٹی پر مامور کوئی اہلکار جو سرکاری ڈیوٹی سے کوتاہی/خلاف ورزی کا مرتکب ہو اسے دو سال تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے یا بیک وقت دونوں سزائوں کا مستحق ہوگا۔
نوٹ: الیکشن ایکٹ2017کے باب نمبر 10میں مذکورہ جرائم کے مقدمہ کی کارروائی سیشن جج کی عدالت میں چلائی جائیگی۔ اور کوئی بھی متاثرہ شخص عدالتی فیصلہ یا حتمی حکم جاری ہونے کے تیس دنوں کے اندر ہائی کورٹ میں اس حکم کیخلاف اپیل دائر کر سکتا ہے جس کی سماعت ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ کریگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button