ناقابل تسخیر پاکستان اور پاک افواج

پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کی بے مثال جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا تھا۔ آزادی یوں ہی نہیں ملی، اس کے حصول کے لیے لاکھوں جانوں کی قربانیاں دی گئیں، تب جاکر دُنیا کے نقشے پر نیا ملک پاکستان نمودار ہوا۔ ارض پاک کے قیام کو 76سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے۔ تقسیمِ ہند کے بعد سے ہی دشمن، ملک عزیز کو نقصان پہنچانے کے مذموم مشن میں بُری طریقے سے جُت گئے۔ پاکستان کے خلاف کیا کیا ریشہ دوانیاں نہ کی گئیں۔ پڑوسی ملک بھارت، جسے پاکستان کا وجود تک گوارا نہیں، اُس نے ابتدائی برسوں میں ملک پر جنگیں مسلط کرکے اسے اپنا مفتوحہ اور قوم کو غلام بنانے کی کوشش کی، لیکن سلام ہے پاک افواج پر، جنہوں نے اسے ہر محاذ پر ناصرف ناکوں چنے چبوائے بلکہ دُم دبا کر بھاگنے پر مجبور کر ڈالا۔ دشمن ان ہزیمتوں پر باز نہیں آیا، بلکہ اپنی سازشوں میں مصروفِ عمل رہا۔ اپنے ہمنوائوں کے ساتھ مل کر پاکستان کو نیچا دِکھانے کے لیے تمام تر حربے اور ہتھکنڈے آزمائے۔ خود ایٹمی قوت بنا تو پاکستان کو ترنوالہ سمجھنے لگا۔ اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آیا۔ اس کا نشہ ہرن کرنے کے لیے جواب میں پاکستان نے 28 مئی 1998کو کامیاب ایٹمی دھماکے کرکے اسلامی دُنیا کی پہلی ایٹمی قوت بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس سے دشمن کے چودہ طبق روشن ہوگئے۔ پاکستان کو مفتوحہ بنانے کے اُس کے ارمانوں پر اوس پڑگئی۔ خطے میں طاقت کا توازن قائم ہوگیا۔ اس کے باوجود پاکستان دشمنی کی اس کی روش ختم نہ ہوئی۔ یہ وقتاً فوقتاً ایڈونچرز وغیرہ کرتا رہتا ہے اور ہر بار ہی اسے وطن عزیز کی جانب سے دندان شکن جواب دیا جاتا ہے۔ بہرحال 1998سے لے کر آج تک پاکستان اپنے دفاع کو مزید مستحکم اور مضبوط بناتا چلا آرہا ہے اور اس کے لیے نت نئے جدید ایٹمی ہتھیاروں اور سسٹمز کے کامیاب ٹیسٹ کرتا رہتا ہے، جس سے دشمن کی صفوں میں ماتم کی سی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ پاکستان امن پسند ملک ہے۔ کسی پر جارحیت اس کا شیوہ نہیں، نہ ہی کبھی کسی پر پاکستان کی جانب سے کوئی حملہ کیا گیا۔ ایٹمی قوت کا حصول اور اس میں مہارتوں کی معراج کو پانا خطے میں طاقت کے توازن اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے وطن عزیز کی کوشش ہے۔ اسی تناظر میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ مسلح افواج پاکستان کے خلاف پیدا ہونے والے کسی بھی خطرے کو روکنے اور جواب دینے کے لیے اپنے نظام کو جدید بنارہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے مشق البیضا تھری 2024کے دوران مختلف ایئر ڈیفنس ویپن سسٹمز کی فائرنگ کا مشاہدہ کیا۔ آرمی چیف نے آرمی ایئر ڈیفنس سسٹم کے مربوط فائر اور جنگی مشقیں دیکھیں، جن میں ہائی ٹو میڈیم ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم، لو ٹو میڈیم ایئر ڈیفنس سسٹم، شارٹ رینج ایئر ڈیفنس سسٹم (SHORADs)اور توسیعی مختصر رینج ایئر ڈیفنس سسٹم شامل ہیں۔ مشق کے دوران پاکستان کی فضائی سرحدوں کے دفاع کو بڑھانے کے لیے ایک تاریخی کامیابی اور سنگ میل کے طور پر ہائی میڈ سسٹم پہلی بار فائر کرنے کے لیے دوسرے ہتھیاروں کے نظام کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا۔ اس موقع پر آرمی چیف نے آرمی ایئر ڈیفنس آپریشنل تیاری کی ساتھ اہداف کو شامل کرنے کی قابل ذکر کامیابی کو سراہا۔ افسروں اور جوانوں سے گفتگو میں آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج ملک کے خلاف پیدا ہونے والے کسی بھی خطرے کو روکنے اور اس کا جواب دینے کے لیے ہماری ضروریات کے مطابق اپنے نظام کو جدید بنارہی ہیں۔ کور کمانڈر کراچی، کمانڈر آرمی ایئر ڈیفنس، انسپکٹر جنرل ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن اور انسپکٹر جنرل آرمز نے بھی مشق کا مشاہدہ کیا۔ آرمی چیف نے لیفٹیننٹ جنرل محمد ظفر اقبال، HI(M)کو آرمی ایئر ڈیفنس کور کا کرنل کمانڈنٹ تعینات کر دیا۔ اس سے قبل کراچی میں نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک سیلیکون کی افتتاحی تقریب بھی ہوئی۔ آرمی چیف تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے آرمی چیف کا استقبال کیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے نیشنل ایرو اسپیس ٹیکنالوجی پارک کے سنگ میل کے حصول میں پی اے ایف کی کاوشوں کو سراہا اور اسے قومی و اسٹرٹیجک اہمیت کا منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ملک کے لیے کئی فوائد حاصل ہوں گے۔ نیشنل ایرو اسپیس ٹیکنالوجی پارک منصوبہ تکنیکی ترقی کو فروغ دے گا۔ منصوبہ نوجوانوں اور آئندہ نسلوں کیلئے بطور پلیٹ فارم خود انحصاری کو فروغ دے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف ایئر اسٹاف نے نیشنل ایرو سپیس ٹیکنالوجی پارک کے وژن پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایرو اسپیس، سائبر اور آئی ٹی سے متعلق بہترین منصوبہ ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کور ہیڈ کوارٹرز کراچی کا بھی دورہ کیا۔ کور کمانڈر کراچی نے آرمی چیف کو آپریشنل تیاریوں اور تربیتی امور سے آگاہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر کراچی نے شہدا کے خاندانوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات سی پاک فوج کے سربراہ کو آگاہ کیا۔پاکستان اپنے دفاع کے حوالے سے آئندہ وقتوں میں مزید حیرت انگیز مہارتوں کا حامل ہوگا۔ جیسا کہ آرمی چیف نے فرمایا، مسلح افواج ملک کے لیے خطرے کو روکنے اور جواب دینے کے لیے اپنے نظام کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہیں۔ پاکستان کی خوش قسمتی کہ اسے پاک افواج کا ساتھ میسر ہے، جو محدود وسائل کے باوجود دُنیا کی بہترین افواج میں شمار ہوتی ہے۔ اس کا ہر افسر اور جوان ملک و قوم کے لیے قابل فخر اور لائق عزت و احترام ہے۔ یہ وطن کے ذرّے ذرّے کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے سے دریغ نہیں کرتے۔ ایئر ڈیفنس ویپن سسٹم کے کامیاب تجربے پر پاک افواج مبارک باد کی مستحق ہیں۔ نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک سیلیکون کا افتتاح بھی بڑا سنگِ میل ہے۔ ارض پاک کا دفاع ناقابل تسخیر اور مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان تاقیامت قائم و دائم رہے گا اور دشمن ہر بار ہزیمت سے دوچار ہوگا۔
بڑھتی مہنگائی، عوام ریلیف کے منتظر
پچھلے کچھ سال سے ملک میں مہنگائی کی شرح ہولناک حد تک بڑھی ہے۔ گرانی کے وار متواتر غریبوں پر ہوتے رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستانی روپے کی تاریخ کی بدترین بے توقیری اور بے وقعتی قرار پاتی ہے۔ اس کی وجہ سے مہنگائی میں ہوش رُبا حد تک شدّت آئی، غریبوں کی آمدن تو وہی رہی، لیکن اشیائے خورونوش کے دام آسمان پر جا پہنچے۔ ہر نیا دن کسی کٹھن امتحان سے کم ثابت نہیں ہوتا۔ پچھلے مہینے اسمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف متواتر کریک ڈائون جاری رہا، جس کے نتیجے میں وافر ڈالر اور سونا برآمد کیا گیا۔ گندم، چینی، کھاد اور دیگر اشیاء بھی انتہائی بڑی مقدار میں پکڑی گئیں۔ اس کے نتیجے میں ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا، جو تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا تھا۔ آٹا، چینی اور کھاد وغیرہ کی قیمتوں میں بھی کچھ کمی آئی۔ ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، اس کے نتیجے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں جو تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی تھی، اُن میں بڑی کمی ممکن ہوسکی، صرف پٹرول پر ہی 64روپے تین ماہ کے دوران کم کیے گئے۔ یہ نگران حکومت کی بڑی کامیابیوں میں شمار ہوتا ہے۔ کچھ وقت تک گرانی میں کمی دیکھنے میں آئی، لیکن نئے سال کے شروع ہوتے ہی اب پھر سے منافع خور عناصر نے مہنگائی کو بڑھاوا دینے کے لیے کمر کس لی ہے اور ہر شے کے دام ہولناک حد تک بڑھتے دِکھائی دے رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے سال 2024ء کے دوسرے ہفتے کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی رفتار تیز ہوگئی ہے۔ نئے سال کے دوسرے ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 1.36فیصد اضافہ ہوا جب کہ سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح بھی 44.2فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 21اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ 8کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 22اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران ٹماٹر، چکن، انڈے، پیاز، ماچس اور دالوں سمیت کئی اشیاء مہنگی ہوئیں، جن میں ٹماٹر کی قیمت میں 15.63فیصد، چکن کی قیمت میں 6.42فیصد، انڈوں کی قیمت میں 4.31فیصد، دال ماش کی قیمت میں 0.83، دال چنا کی قیمت میں 2.11فیصد، پیاز کی قیمت میں 8.94فیصد، ایل پی جی قیمت میں 2.29فیصد اور ماچس کی قیمت میں 2.56فیصد اضافہ ہوا ہے۔ گرانی میں اس تیزی سے اضافہ لمحہ فکریہ ہونے کے ساتھ تشویش ناک بھی ہے۔ غریب عوام بڑے ریلیف کے منتظر ہیں۔ اُن کی آمدن وہی ہے، اخراجات بے پناہ بڑھ چکے ہیں۔ اُنہوں نے پچھلے برسوں میں انتہائی مشکل اور نامساعد حالات کا سامنا کیا ہے۔ ضروری ہے کہ ان کے ریلیف کا معقول بندوبست کیا جائے۔ مہنگائی کو بڑھاوا دینے والے عناصر کا راستہ روکا جائے۔ منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے خلاف ملک بھر میں سخت کریک ڈائون کا آغاز کیا جائے۔ تمام اشیاء کی حکومت کے مقرر کردہ نرخوں پر فراہمی یقینی بنائی جائے۔ عوام کے ریلیف کے لیے حکومت کو راست اقدامات ممکن بنانے چاہئیں کہ یہ وقت کی ضرورت بھی ہے اور تقاضا بھی۔