Editorial

عام انتخابات اور عوام کی توقعات

ملک عزیز میں الیکشن 2024کے حوالے سے سیاسی حلقوں کی گہما گہمی عروج پر پہنچی ہوئی ہے۔ 8فروری کے انتخابات میں ہر کوئی بازی لے جانے کی تیاریوں میں ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کے مقررہ تاریخ پر انعقاد کے لیے تمام تر تیاریاں کر رکھی ہیں۔ نگراں حکومت بھی اس کی معاونت میں مصروف عمل ہے۔ عام انتخابات کے نتیجے میں ملک میں عوام کے ووٹوں سے منتخب حکومت برسراقتدار آئے گی، جو ملک و قوم کو لاحق مشکلات کے تدارک کا بھرپور مینڈیٹ رکھتی ہوگی۔ نئی آنے والی حکومت کے لیے حالات کسی طور موافق نہیں ہوں گے۔ عوام کے دئیے گئے مینڈیٹ کا حق ادا کرتے ہوئے اُسے بڑے بڑے چیلنجز سے برسرپیکار ہونا پڑے گا اور ان کا حل نکالنا ہوگا۔ اس وقت ملکی معیشت کی صورت حال تسلی بخش نہیں۔ پاکستانی روپیہ اپنی قدر کھو چکا ہے۔ مہنگائی کا دور دورہ ہے۔ اشیاء ضروریہ غریبوں کی پہنچ سے دُور ہیں۔ بجلی، گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آسمان پر پہنچی ہوئی ہیں۔ یہ بلاشبہ سنگین چیلنجز ہیں۔ گو نگراں حکومت کے احسن اقدامات کے نتیجے میں پچھلے چار پانچ ماہ کے دوران صورت حال خاصی بہتر ہوئی ہے، پٹرول کی قیمت میں 64روپے کی کمی آئی ہے، اسی طرح ڈیزل کے نرخ 52روپے سے زائد کم ہوئے ہیں۔ نگران حکومت کی جانب سے پچھلے مہینوں سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کیے گئے اقدامات کے طفیل ڈالر کے نرخ گرے ہیں، سونے کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ آٹا، چینی اور کھاد کے نرخ کم ہوئے ہیں۔ اب بھی حالات میں خاصی بہتری لانے کی گنجائش ہے۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت اگر درست سمت کا تعین کر لے اور معیشت کو زوال سے کمال کی جانب لانے کے لیے اقدامات بروئے کار لائے تو حالات کچھ ہی عرصے میں خاصے بہتر ہوسکتے ہیں۔ بہرحال الیکشن کمیشن نے گزشتہ دنوں کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے آخری تاریخ 22 دسمبر رکھی تھی، اس میں دو روز کی توسیع کردی گئی ہے۔ اب کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آج آخری تاریخ ہے۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں 2روز کی توسیع کردی۔ یاد رہے کہ فروری 2024میں ہونے والے عام انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا جمعہ کو آخری دن تھا جس میں توسیع کردی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا وقت بڑھا دیا گیا ہے، عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی اب 24دسمبر تک جمع کرائے جاسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ( ن)، جمعیت علمائے اسلام ( ف)، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ( ایم کیو ایم پی) اور بلوچستان عوامی پارٹی ( بی اے پی) نے کاغذات نامزدگی کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے نظرثانی شدہ الیکشن شیڈول جاری کر دیا گیا ہے ، جس کے مطابق کاغذات نامزدگی اب آج 24دسمبر تک جمع کرائے جاسکتے ہیں، سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کی ترجیحی فہرست بھی 24دسمبر تک دے سکتی ہیں۔ ای سی پی کے مطابق کاغذات کی جانچ پڑتال اب 25سے 30دسمبر تک ہوگی جب کہ ریٹرننگ افسر کے فیصلوں کے خلاف اپیل 3جنوری تک دائر ہوگی، پولنگ شیڈول کے مطابق 8فروری 2024کو ہوگی۔ دوسری جانب سیاسی رہنماں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کا حصول اور جمع کرانے کا سلسلہ جاری ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا لاہور سے الیکشن لڑنے کا امکان ہے۔ آصف علی زرداری نے این اے 207نواب شاہ سے انتخابی فارم وصول کیا، مریم نواز نے صوبائی الیکشن کمیشن آفس سے ووٹ سرٹیفکیٹ حاصل کرلیا، پانچ حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیں گی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی قومی اسمبلی کے حلقہ 260اور بلوچستان کے حلقہ 32سے انتخابات میں حصہ لیں گے، فضل الرحمان نے این اے 44ڈیرہ اسماعیل خان سے کاغذات نامزدگی حاصل کیے۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پی کے 50اور این اے 19کے لیے کاغذات جمع کرا دئیے، سابق وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی نے این اے 53سے آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ دو روز کے دوران متعدد سیاسی رہنماں نے کاغذات نامزدگی وصول کیے اور جمع کرائے۔ آج ان شاء اللہ تمام امیدوار اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا دیں گے۔ اس کے بعد انتخابی مہمات چلیں گی۔ دعووں اور وعدوں کا سلسلہ ہوگا۔ سیاسی جوڑ توڑ کا تو بہت پہلے سے ہی آغاز ہوچکا ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہو، امن و امان کی صورت حال بہتر رہے، جن میں اُن کے منتخب کردہ حقیقی نمائندے سامنے آئیں اور عوامی مصائب اور مشکلات میں کمی لانے کے لیے اقدامات کریں۔ ملک کو اقوام عالم میں ممتاز مقام دلانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگزاشت اُٹھا نہ رکھیں۔ عالمی سطح پر ملک کا امیج بہتر بنانے کی وجہ ثابت ہوں۔ عوام بے پناہ مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، وہ ان تمام پریشانیوں کا حل چاہتے ہیں۔ بدترین مہنگائی اُن پر مسلط ہے۔ اُن کے لیے بجلی اور گیس کے بھاری بھر کم بل ادا کرنا ازحد دُشوار ہوچکا ہے۔ اشیاء ضروریہ کے نرخ مائونٹ ایورسٹ سر کر رہے ہیں۔ ملکی روپیہ گو پچھلے مہینوں میں کچھ بہتر ہوا ہے، لیکن اس کی قدر میں مزید استحکام ناگزیر ہے۔ نئے حکمرانوں کے لیے حالات خاصے چیلنجنگ ہوں گے۔ اگر اُنہوں نے ملک و قوم کو لاحق عوارض کی درست تشخیص کرتے ہوئے راست اقدامات یقینی بنائے تو صورت حال کچھ ہی عرصے میں بہتر ہونا شروع ہوجائے گی اور آگے چل کر مزید اُس میں بہتری آئے گی۔ عام انتخابات کے حوالے سے کوششوں پر الیکشن کمیشن کی تعریف نہ کرنا ناانصافی کے زمرے میں آئے گا۔ اُس نے پوری تندہی سے اپنے فرائض سرانجام دئیے ہیں۔ نگراں حکومت بھی اُس کی بھرپور معاونت کر رہی ہے۔ خدا کرے کہ عام انتخابات کے نتیجے میں عوام کو حقیقی رہنما میسر آئے جو ملک و قوم کو لاحق مصائب کو درست انداز میں دُور کرکے خود پر کیے گئے اعتماد کو درست ثابت کر سکے۔
ملک سے تجاوزات کا مکمل خاتمہ ناگزیر
تجاوزات ملک عزیز کا اہم ترین مسئلہ ہے۔ ہمارے اکثر شہر تجاوزات کی زد میں ہیں، سڑکیں سکڑائو کا شکار ہیں، اس کے باعث ٹریفک جام کی بدترین صورت حال رہتی ہے، منٹوں کا سفر گھنٹوں پر محیط ہوجاتا ہے۔ تجاوزات کے خلاف کارروائیاں اگر کی بھی جائیں تو کچھ ہی عرصے بعد ختم کی گئی تجاوزات پھر سے قائم ہوکر شہریوں کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔ یوں تجاوزات کے خلاف کی گئی تمام تر کارروائیاں اور اقدامات اکارت جاتے ہیں۔ تجاوزات مافیا خاصا مضبوط گردانا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی عشروں سی یہ شہریوں کی مشکلات بڑھا رہا، خوب دولت کمارہا اور کوئی اس کا مکمل خاتمہ نہیں کر سکا ہے۔ تجاوزات کے حوالے سے ملک کے بڑے شہروں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ اور دیگر میں حالات انتہائی ناگفتہ بہ ہیں۔ اس میں شبہ نہیں کہ تجاوزات کے مکمل خاتمے کے بغیر صورت حال ہرگز بہتر رُخ اختیار نہیں کر سکتی۔ لاہور میں تجاوزات کے خلاف کمر کس لی گئی ہے اور گزشتہ چار روز سے بڑا کریک ڈائون جاری ہے، بڑے پیمانے پر کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور پولیس کا تجاوزات کے خاتمے کے لیے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ گرینڈ آپریشن تیسرے روز مجموعی طور پر اب تک 140مقدمات درج کرکے 631ملزمان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ سی سی پی اور لاہور نے کہا کہ سٹی ڈویژن میں 16مقدمات، کینٹ میں 12، سول لائنز میں 10، صدر میں 17، اقبال ٹائون میں 71اور ماڈل ٹائون میں 14مقدمات درج کیے گئے۔ حکام کے مطابق سٹی ڈویژن میں 110ملزمان، کینٹ میں 127، سول لائنز میں 73 ملزمان کو تجاوزات کے خلاف آپریشن میں گرفتار کیا گیا ہے۔ لاہور میں تجاوزات کے خلاف کارروائیاں ہر لحاظ سے قابل تحسین ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ شہر سے تجاوزات کے مکمل خاتمے تک اس آپریشن کو اسی طرح جاری رکھا جائے۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ پھر سے تجاوزات قائم ہونے کی گنجائش ہی باقی نہ رہے، اس حوالے سے تمام راستے مسدود کردیے جائیں۔ لاہور کی طرح ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی تجاوزات مافیا کے خلاف سخت کریک ڈائون ناگزیر ہے۔ ملک بھر سے تجاوزات کا مکمل خاتمہ ہر صورت یقینی بنایا جائے۔ تجاوزات کے قیام کی تمام صورتیں ختم کی جائیں، راستے بند کیے جائیں، اس میں مافیا کی معاونت کرنے والے سرکاری عملے و افسران کو نشان عبرت بنایا جائے کہ آئندہ تجاوزات مافیا کی سہولت کاری کا کوئی تصور بھی نہ کر سکے۔ درست سمت میں اُٹھائی گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button