Column

مجھے وزیر اعظم بنائو

تحریر : روہیل اکبر
ملک میں الیکشن کا اعلان ہوچکا ہے سبھی سیاسی جماعتوں کے رہنما اپنے اپنے فارمولے اور چورن لیکر مارکیٹ میں آچکے ہیں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی نوک جھونک بھی چل رہی ہے بلاول بھٹو زرداری نے تو عوامی جلسے بھی شروع کر دئیے ہیں جبکہ ن لیگ والے ابھی تک عوام میں جانے سے کترا رہے ہیں اور یہ سب جماعتیں ملکر جس پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہ بغیر بیان بازی کے کہیں نہ کہیں بیٹھک لگا لیتے ہیں جو بعد میں جلسہ بن جاتا ہے اس وقت جتنی بھی طاقت عمران خان کو سیاست سے ختم کرنے میں لگائی جارہی ہے وہ اگر ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے میں لگائی ہوتی تو آج ملک میں غربت، بے روزگاری اور جہالت کا کسی نہ کسی حد تک صفایا ہوچکا ہوتا لیکن اب یہ تینوں وبائی امراض آپے سے باہر ہیں اور ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کریں ایک طرف کشمیر میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو دوسری طرف فلسطین میں مظلوم مسلمانوں پر بم برسائے جارہے ہیں اور تو اور پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ امریکی جیل میں جو انسانیت سوز سلوک کیا جارہا ہے اس کے بارے میں سوچ کر ہی شرم محسوس ہوتی ہے دنیا کو انسانیت کا درس دینے والے امریکہ سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دن منایا جارہا ہے اور اس سال انسانی حقوق کی 75ویں سالگرہ ہے اس تاریخی دستاویز میں نسل، رنگ، مذہب، جنس، زبان، سیاسی یا دیگر رائے یا دوسری حیثیت سے قطع نظر ناقابل تنسیخ حقوق کو شامل کیا گیا ہے جن کا ہر انسان حقدار ہے اور جرم بے گناہی کی پاداش میں ایف ایم سی کارسویل جیل میں بند ڈاکٹر عافیہ کے انسانی حقوق برے طریقے سے پامال کئے جارہے ہیں امریکہ میں عافیہ کے یکطرفہ عدالتی ٹرائل اور جج رچرڈ برمن کے 86سال کی ظالمانہ سزا کے فیصلے کو دنیا بھر کے معروف قانون دان مسترد کر چکے ہیں لیکن اس کے باوجود جج برمن نے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ عافیہ صدیقی کو جیل میں انسانیت سوز تشدد اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جائے گا؟ اور اسے اپنے بچوں اور اہلخانہ سے رابطہ اور بات چیت کی اجازت نہیں ہو گی حال ہی میں ڈاکٹر عافیہ کیس کے وکیل کلائیو اسٹافورڈ اسمتھ نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت امریکہ کی جیلوں میں 10250خواتین قید ہیں جن میں سب سے بری حالت میں دختر پاکستان ڈاکٹر عافیہ صدیقی ہے اگر کسی کو یاد ہو کہ پاکستانیوں کو سرے عام دن دیہاڑے قتل کرنے والا ریمنڈ ڈیوس جتنی دیر بھی ہماری سرکار کا مہان رہا وی آئی پی رہا اور پھر پورے پروٹوکول کے ساتھ اسے واپس اس کے ملک بھجوا دیا گیا آج ہمارے لیڈر اپنے ہی ملک کے لیڈروں پر تھوک پھینکنے میں مصروف ہیں ایک دوسرے کو ننگا کرنے میں پورا زور لگا رہے ہیں لیکن مجال ہے کہ کسی نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے لیی آواز بلند کی ہو جب ہم اپنی بیٹی اور بہن کے لیے آواز نہیں نکال سکتے گونگے بن جاتے ہیں تو دنیا کے نہتے اور مظلوم مسلمانوں کا ہم ساتھ کیا دینگے زیادہ سے زیادہ یہی کہیں گے ناں کہ اقوام متحدہ اور عالمی ادارے کشمیر اور فلسطین میں ظلم کو روکے، کروڑوں انسانوں کو جبر و ستم سے نجات دلائی جائے فلسطین کے عوام جس مشکل کا شکار ہیں وہ تاریخی ظلم ہے ریاستی دہشتگردی نے کشمیری اور فلسطینیوں کو محکوم کیا ہوا ہے 8دہائیوں سے کشمیری عوام ڈوگرہ اور پھر بھارتی فوج کے جبر کا شکار ہیں جن سے مذہبی، سیاسی اور انسانی حقوق چھین لئے گئے بھارت میں اقلیتوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے اور مودی حکومت ہندو ازم کے نظریے کو وسیع تر کرتی جا رہی ہے خطے میں ایسی انتہا پسندی پھیل رہی جس سے اربوں انسانوں کو خطرہ ہے عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اگر دنیا کی تمام محکوم قوموں اور طبقات کو انصاف نہ دیا گیا تو عالمی امن کو ہمیشہ خطرہ رہے گا دنیا بھر میں عوام فلسطین کے معصوم بچوں اور عوام کیلئے آواز اٹھا رہے ہیں مگر طاقت ور اور جارحیت پسند اپنے ظلم سے باز نہیں آتے الٹا ان مظلوموں پر دن بدن مظالم میں اضافہ ہوتا جارہا ہے فلسطین پر قرارداد کا ویٹو ہونا طاقت کا غلط استعمال ہے جس سے امریکہ اور اسرائیل کے خلاف مزید نفرت بڑھ رہی ہے ہم یہ ساری باتیں بیانات کی حد تک تو کر سکتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ نہیں کر سکتے کیونکہ اس اکیسویں صدی میں ابھی تک ہم پاکستانی اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں حکمران و مقتدر قوتوں نے اپنی ہی عوام کو ان انسانی، معاشی، قانونی حقوق سے یکسر محروم رکھا ہے ہر حکمران نے عوام کو لولی پاپ، بے عمل وعدوں، خالی خولی اعلانات پر ٹرخائے رکھا ہے جسکی وجہ سے ہر آنے والا دن گزرے دن سے زیادہ مشکل ہوتا جارہا ہے مہنگائی ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہی اور روزگار کسی کو ملتا نہیں اس وقت ملک میں 2کروڑ 50لاکھ بچے تعلیم سے محروم ہیں، 10کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں اگر کوئی کہتا ہے کہ پاکستان میں غربت نہیں دیکھی وہ بھی غربت کی لکیر سے نیچے تو انہیں چاہیے کہ سندھ،پنجاب اور بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کا دورہ کریں جہاں لوگوں کے پاس رہنے کو گھر نہیں، کھانے کو روٹی نہیں اور پہننے کو کپڑے نہیں اگر بیمار ہوجائیں تو صحت مند ہونے کو دوائی نہیں جہاں تعلیم اور ترقی کا دور دور تک نشان نہیں اور ان لوگوں کو اس وقت سیاستدان سنہرے خواب دکھا رہے ہیں سندھ پر طویل حکمرانی کرنے والی جماعت کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پنجاب پر سب سے زیادہ اقتدار میں رہنے والے میاں نواز شریف اس وقت ایک بار پھر عوام کو ترقی و خوشحالی کا لالی پاپ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ملک میں 2خاندانوں کی سیاست پر اجارہ داری ہے ان 2خاندانوں نے ملک کے اداروں کو تباہ کیا کرپشن کو عام کیا اور پھر وہ کہتے پھر رہے ہیں کہ مجھے وزیر اعظم بنائو، مجھے وزیر اعظم بنائو حالانکہ انہی لوگوں کی وجہ سے آج ملک بدحالی کا شکار ہے اور عوام اپنے بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں ایک طرف لوگ غربت کی تمام حدیں پار کر رہے ہیں تو دوسرے طرف پڑھا لکھا طبقہ مایوس ہو کر ملک کی سرحد پار کرنے کی کوشش کر رہا ہے بالخصوص نوجوان آبادی سکالرشپس اور روزگار کے مواقع کی تلاش میں بیرون ملک جانے کی کوششیں کر رہی ہے 2023کی پہلی سہ ماہی کے دوران ساڑھے 4لاکھ سے زائد پاکستانی مختلف ممالک روانہ ہو چکے ہیں اگر اسی رفتار سے ہم تنزلی کا سفر کرتے رہے تو ایک دن آئے گا کہ جو مرضی آکر ہماری گردن دبوچ کر اپنا غلام بنا لے گا اور ہم اپنی آواز نکالنے سے بھی ڈریں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button