ColumnHabib Ullah Qamar

امام کعبہ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کا دورہ پاکستان

حبیب اللہ قمر
امام کعبہ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید سعودی وفد کے ہمراہ ان دنوں پاکستان کے دورہ پر ہیں۔ اپنے اس دورہ کے دوران انہوں نے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سمیت دیگر اہم شخصیات سے ملاقاتیں کی ہیں۔ وطن عزیز پہنچنے پر نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی، وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی، معاون خصوصی علامہ طاہر محمود اشرفی اور سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے ایئرپورٹ پر ان کا استقبال کیا۔ امام کعبہ کے ساتھ وفد میں سعودی وزیر داخلہ اور وزیر تعلیم بھی شامل ہیں۔ امام کعبہ پروفیسر ڈاکٹر صالح بن عبداللہ بن حمید نے اسلام آباد پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مجھے اپنے گھر جیسا لگتا ہے۔ پاک سعودی تعلقات گہرے اور تاریخی ہیں ۔ نفرت کو ختم کرنے کا بہترین ذریعہ تعلیم ہے۔ بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی دینی تعلیم کے فروغ اور اسلامی تعلیمات کی ترویج میں مثالی کردار ادا کر رہی ہے۔ امام کعبہ نے کہا کہ پاکستانیوں سے مل کر مجھے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے ۔ جن استاد محترم سے تحفیظ کا شرف ملا وہ بھی پاکستانی تھے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے لیے بے پناہ محبت ہے۔
امام کعبہ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید پچھلے کئی برسوں سے مسجد حرام مکہ مکرمہ کے امام و خطیب ہیں اور سینئر علماء کونسل سعودی عرب کے ممبر بھی ہیں۔ اسی طرح آپ مجمع الفقہ الاسلامی العالمی کے رئیس اور رابطہ عالم اسلامی کے ادارے سپریم کونسل برائے مساجد کے رکن بھی ہیں۔ برادر ملک سعودی عرب سمیت دنیا بھر میں آپ کو بہت عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کو اللہ نے زبردست دینی علم سے نواز رکھا ہے۔ پانچ سال قبل جب مفتی اعظم سعودی عرب الشیخ عبدالعزیز آل شیخ نے علالت کے سبب خطبہ حج دینے سے معذرت کرلی تو اس وقت آپ نے خطبہ حج دیا ۔ یہ آپ کا پہلا خطبہ حج تھا۔ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید سعودی عرب کے جید عالم دین ہیں جو کئی ایک تصانیف لکھ چکے ہیں اور ان کی کتابوں کو زبردست پذیرائی حاصل ہے۔ آپ سعودی مجلس شوریٰ کے معزز رکن اور چیئرمین رہ چکے ہیں جبکہ بطور سربراہ سعودی سپریم جوڈیشل کونسل بھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ ایسے ہی آپ کو شاہی عدالت کے مشیر خاص رہنے کا بھی اعزاز حاص ہے۔ آپ نے سعودی عرب کی ایک بڑی یونیورسٹی ام القریٰ کے کلی ’ شریع‘ میں بطور لیکچرار اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور پھر اسی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر اور پھر شعبہ اقتصادِ اسلامی کے سربراہ بنے۔ آپ ہائر ایجوکیشن سنٹر ام القریٰ یونیورسٹی کے چیئرمین کے طور پر بھی ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔
امام کعبہ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کی آمد پر ہر پاکستانی کا دل خوشی سے سرشار ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے ہر مسلمان کے دل میں حرمین شریفین کا دلی احترام پایا جاتا ہے ۔خانہ کعبہ اور مسجد نبوی مسلمانوں کی عقیدتوں کے مرکز ہیں اس لئے جب بیت اللہ شریف یا مسجد نبوی کے آئمہ کرام میں سے کوئی پاکستان تشریف لاتے ہیں تو یہاں کے عوام میں خوشی و مسرت کے بے پایاں جذبات کا پیدا ہونا فطری امر ہے۔ امام کعبہ الشیخ صالح بن محمد کی قرت کو دنیا بھر میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے حج و عمرہ کی سعادت عطا کی اور وہ حرم مکی میں ان کی تلاوت سن چکے ہیںوہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب وہ نمازوں میں قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہیں تو عازمین حج و عمرہ کے دلوں پر رقت طاری ہو جاتی ہے۔ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کا خاندان علمائ، حفاظ اور قضا کے خاندان سے مشہور ہے۔ الشیخ صالح بن عبداللہ کو نامور اساتذہ سے تعلیم حاصل کرنے کا شرف حاصل ہے۔ آپ کی دعوتی سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ وہ ایک متحرک داعی اور مربی ہیں۔ آپ نے سعودی عرب سمیت کئی ممالک میں دینی اداروں کے قیام میں کردار ادا کیا۔ بیت اللہ شریف اور مسجد نبویؐ کے آئمہ کرام کو مسلم امہ میں اتحاد و یگانگت کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ان کی شخصیت دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے غیر متنازعہ ہے اور وہ صرف بیت اللہ شریف میں آنے والے مسلمانوں کے ہی نہیں پوری دنیا کے مسلمانوں کے امام ہیں۔ الشیخ صالح اپنی سادہ مگر پر کیف آواز میں تلاوت قرآن کی وجہ سے اس حدیث کا مصداق ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک کو بنا سنوار کر خوش الحانی کے ساتھ پڑھا جائے۔
حرمین شریفین کے آئمہ کرام نے مسلمانوں کو ہمیشہ فرقہ واریت کے خاتمہ اور امت واحدہ بننے کی ترغیب دی ہے۔ مختلف مسلم ملکوں میںا ن کے دوروں سے فرقہ واریت میں تشدد اور قتل و غارت گری کے فتنہ کو ختم کرنے میں بھی یقینی طور پر مددملتی ہے اور گمراہی کا شکار نوجوانوں کو بھی پتہ چلتا ہے کہ اصل دین یہی ہے جس کی تعلیم آئمہ حرمین دے رہے ہیں۔ برادر اسلامی ملک کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ وہ جہاں دنیا بھر میں دعوت دین کو پھیلانے اور دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے بے پناہ وسائل خرچ کرتا ہے وہیں او آئی سی اور رابطہ عالم اسلامی جیسے پلیٹ فارموں کے ذریعہ مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کی فضا پیدا کرنے میں بھی اس نے ہمیشہ بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات چونکہ شروع دن سے انتہائی مضبوط اور مستحکم رہے ہیں، اس لئی وطن عزیز پاکستان کا ہر شہری چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا کیوں نہ ہو، سرزمین حرمین الشریفین کیلئے ہمیشہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعائیں کرتا ہے اور سعودی عرب کا نام سنتے ہی محبت، اخوت اور ایثار و قربانی کا جذبہ اس کے دل میں جاگزیں ہونے لگتا ہے۔ پاک سعودی تعلقات اگرچہ ابتداء سے ہی خوشگوار رہے ہیں لیکن شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا۔ انہوں نے پاکستان سے تعلقات بڑھانے اور صرف دونوں ملکوں کو قریب کرنے کیلئے ہی نہیں پوری اْمت مسلمہ کے اتحاد کیلئے زبردست کوششیں کی، جس پر دنیا بھر کے مسلمان انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سبھی مسلم حکمرانوں کو ان جیسا کردار ادا کرنے میں کوشاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ ہر مشکل مرحلہ میں پاکستان کی مدد کا حق ادا کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام پسند اور محب وطن حلقوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سعودی عرب کے اسلامی اخوت پر مبنی کردار سے پاکستان کی نوجوان نسل کو آگاہ کیا جائے اور اس کے لیے وہ اپنا کردار بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔
امام کعبہ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کے دورہ پاکستان سے ملک میں اتحاد و یکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کے حوالہ سے ان شاء اللہ دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ ماضی میں جب کبھی امام کعبہ پاکستان کے دورہ پر تشریف لائے تو پاکستانی قوم نے ان کا مثالی استقبال کیا، ان کی وطن عزیز آمد کو پاکستانی قوم کے لئے ایک بڑا اعزاز قرار دیا اور ان کی عزت و تکریم میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ اب بھی پوری پاکستانی قوم امام کعبہ الشیخ صالح بن عبداللہ بن حمید کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوستی، محبت اور عقیدت کے یہ لازوال رشتے ہمیشہ قائم و دائم رہیں گے۔ دشمنان اسلام کی جانب سے برادر اسلامی ملکوں کے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی مذموم سازشیں ان شاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button