تازہ ترینخبریںپاکستان

سپریم کورٹ نے افسران کےعہدوں کیساتھ لفظ’’ صاحب‘‘ لگانے پابندی لگا دی

 سپریم کورٹ نے افسران کےعہدوں کیساتھ لفظ’’ صاحب‘‘ لگانے پابندی لگا دی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صاحب کا لفظ سرکاری افسران و ملازمین کواحتساب سےبالاتر بناتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قتل کیس سے متعلق سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ناقص پولیس تفتیش پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بدترین تفتیش خیبر پختونخوا پولیس کی ہے۔

چیف جسٹس نے قتل کیس میں پولیس تحقیقات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس نے کچھ کام نہیں کیا۔

چیف جسٹس نے پولیس اہلکار سے استفسار یہ اتنا پیٹ کیوں نکلا ہوا ہے، آپ ایک فورس ہیں، ایک زمانے میں بیلٹ ہوتی تھی، آپ نے صاحب صاحب کہہ کر سب کا دماغ خراب کر دیا ہے،چیف جسٹس

چیف جسٹس نے برہم ہونے ہوئے کہا کہ یہ ڈی ایس پی ہے،صاحب نہیں ، یہ نالائق ڈی ایس پی ہے، یہ معیار ہے آپ کی تفتیش اور تحقیقات کا۔

سپریم کورٹ نے افسران کےعہدوں کیساتھ لفظ’’ صاحب‘‘ لگانے پابندی لگا دی اور دس سالہ بچےکےقتل کیس میں ناقص تفتیش کےباعث ملزم کی ضمانت منظورکرلی۔

دوران سماعت عدالت نےایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے پی اورپولیس افسران کی سرزنش کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پولیس نے قتل کےذمہ داران کے تعین کیلئےکوئی تفتیش نہیں کی،افسران کےعہدوں کے ساتھ صاحب کا لفظ آزادی کےحصول کی نفی کرتاہے،صاحب کا لفظ سرکاری افسران و ملازمین کواحتساب سےبالاتر بناتا ہے۔

دوران سماعت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کےپی ڈی ایس پی کوصاحب کہتےرہے۔ چیف جسٹس نے قرار دیا ناقص تفتیش کی مثال دینے کے لئےیہ بہترین کیس ہے۔

کمرہ عدالت میں تفتیشی افسرسے معلومات لینے پر ایڈیشنل اےجی کے پی کی سرزنش کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کمرہ عدالت کو اپنا دفتر سمجھ رکھا ہے۔ دفتری کام عدالت میں کرنا سپریم کورٹ کیلئے غیر سنجیدگی کوظاہرکرتاہے۔

چیف جسٹس نےاستفسار کیا ملزم کے خلاف کیا شواہد ہیں۔ ڈی ایس پی انویسٹی گیشن پشاور نے جواب دیا دو گواہان نے بچے کوملزم کے ساتھ جاتے ہوئے دیکھا۔

چیف جسٹس نے کہا گواہ تو آپ چار بھی ڈال سکتےتھے شواہد کہاں ہیں تو ڈی ایس پی نے جواب دیا بچہ اپنے چچا کی ورکشاپ میں کام کرتا تھا۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کوئی چچا اپنے بھتیجے کو کسی غیر کیساتھ کیسے جانےدے سکتا ہے۔ورکشاپ والوں نے بچے کے اہلخانہ کوسولہ دن بعد کیوں آگاہ کیا۔پولیس نے ورکشاپ ملازمین کےبیانات کیوں ریکارڈ نہیں کیے، سب سے ناقص تفتیش کے پی پولیس کی ہوتی ہے۔

جواب دیں

Back to top button