اسرائیل ناجائز اور ناکام ریاست

حسیب بٹر ایڈووکیٹ
اسرائیلی سمجھتے تھے کہ وہ دنیا کی طاقتور قوم ہیں، جن کے پاس ایٹمی ہتھیاروں سمیت افرادی قوت بھی ہے لیکن انہیں یہ نہیں معلوم کہ وہ جذبہ ایمانی سے خالی ہیں جبکہ ایک مسلمان مجاہد کے پاس کچھ بھی نہ ہو تو وہ اپنے جذبہ ایمانی کے دوش پر اڑ کر ایسی جگہ پہنچ جاتا ہے، جہاں عقل تصور بھی نہیں کر پاتی۔ اسرائیلی گماشتوں نے نہتے فلسطینیوں پر میزائل برسائے بم پھینکے، فاسفورس کی بارش کی، لیکن فلسطینیوں کے دلوں میں رتی برابر موت کا خوف نہیں آیا۔ دوسری جانب اسرائیل کی فوج کو دیکھئے تو موت کا ڈر ان کے چہروں سے عیاں ہے، جنہیں فلسطین پر زمینی حملوں کے لئے متعین کیا گیا ہے۔ اسرائیل کی فوج کی جانب سے اعلیٰ عسکری قیادت نے اسرائیلی وزیراعظم کو ایک رپورٹ پیش کی کہ ان کی فوج کا مورال گرتا جارہا ہے اور فوجیوں میں مایوسی بڑھتی جارہی ہے، جس پر اسرائیلی وزیراعظم اعلیٰ فوجی افسران پر چیخا چلایا اور اپنی فوج کی گھبراہٹ دور کرنے کیلئے وہ خود جنگ میں بھیجے گئے فوجیوں سے ملاقات کو نکلا، اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے چہرے پر لاکھ مصنوعی مسکراہٹ لانے کی کوشش لیکن ناکام رہا، اس ناکام کوشش میں اسرائیلی وزیراعظم نے اپنے سپاہیوں کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنا چاہی، اس میں بھی وہ ناکام رہا کہ اسرائیلی وزیراعظم پر یہ آشکار ہو چکا ہے کہ اسرائیلی فوج میدان جنگ میں کھڑے رہنے سے کترا رہی ہے۔ اسرائیلیوں کو معلوم ہے کہ ایک سچا مسلمان موت سے نہیں ڈرتا کیونکہ مسلمان زندگی اور موت کے فلسفے کو سمجھ کر جیتا ہے مسلمان کو معلوم ہے کہ دنیا اسکے لئے قید خانہ ہے اور حقیقی زندگی آخروی زندگی ہے اور وہ آخروی زندگی کی بہتری کیلئے اس دنیا میں نیک اعمال کے ساتھ جیون گزارتا ہے ایک خدا کی عبادت کرتا ہے اللہ کے آخری نبی کریم محسن انسانیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوتا ہے، انسانیت کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھتا ہے، کسی کو تکلیف نہیں پہنچاتا، دوسروں کے کام آنا اس کی فطرت میں ہے جبکہ کافر صرف دنیاوی زندگی کے لئے سرگرداں رہتا ہے، وہ سمجھتا ہے جو کچھ ہے یہیں ہے اور دنیا کے حصول کے لیے وہ جیتا مرتا ہے، کسی کے کام آنا اس کی سرشت میں نہیں، لوٹ کھسوٹ اس کے مزاج کا حصہ ہے، دوسروں کی حق تلفی کو فرض عین سمجھتا ہے، دوسروں سے چھین کر کھانا اس کا پسندیدہ عمل ہے، دوسروں کو تکلیف دینے میں وہ راحت پاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کافر موت سے ڈرتا ہے، اس لئے کہ وہ زیادہ سے جینا چاہتا ہے تاکہ دوسروں کو لوٹ کر دنیا میں عیش کے دن گزار سکے جبکہ اس کے برعکس ایک مسلمان موت سے ذرا بھی خوف نہیں کھاتا بلکہ وہ تو اللہ کی راہ میں لڑتے ہوئے شہادت کی تمنا رکھتا ہے۔ آج اسرائیل کے مظالم اپنی حدوں سے تجاوز کر چکے ہیں، وہ دن رات فلسطین پر آگ برسا رہا، گولہ و بارود سے کام لے رہا ہے لیکن فلسطین کے نہتے شہری اسرائیلی مظالم کے سامنے سینہ سپر ہیں۔ فلسطینیوں کو معلوم ہے کہ بالآخر حق کا بول بالا ہوگا اور فلسطینی تو اسرائیلیوں کے محسن ہیں، جنہوں نے دنیا کی ٹھکرائے ہوئے یہودیوں کو پناہ دی لیکن آج وہی احسان فراموش اسرائیلی پناہ گزین نہتے فلسطینیوں پر بم برسا رہے ہیں۔ اسرائیلی مظالم کو دنیا دیکھ رہی ہے لیکن کوئی بڑھ کر اس کے قدموں کو روک نہیں رہا، کیونکہ سب کو اپنے مفادات سے غرض ہے تو کوئی امریکی سازشوں سے خائف ہے، حالانکہ امریکہ جتنا بہادر ہے دنیا کئی بار دیکھ چکی ہے۔ ویت نام سے امریکی فوجی ہیلی کاپٹروں سے لٹک کر کیسے بھاگے سب نے دیکھا، افغانستان سے امریکی فوجیوں کے بھاگنے کا نظارہ بھی دنیا دیکھ چکی ہے۔ ان شاء اللہ دنیا دیکھے گی کہ اللہ کی نصرت کے ساتھ فلسطین کے مجاہد کیسے فتح یاب ہونگے اور اسرائیل سمیت اس کے حواری کیسے شکست فاش سے دوچار ہونگے کہ مجاہدین تو خالص اللہ کی مدد سے میدان جنگ میں ہوتے ہیں اور کافر تو جنگ کے میدان میں ایک لمحہ بھی نہیں ٹھہر سکتا کہ مجاہدین اللہ کی راہ خود کو قربان کے لئے بے تاب ہوتے ہیں اور کافر جدید اسلحہ سے لیس خود کو آہنی لباس میں ڈھانپ رکھتا ہے کہ کہیں اسے کوئی ضرر نہ پہنچے۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی مجاہدین نہتے ہیں یا عام سی بندوقیں لئے ہیں، وہ اپنے مقابل کسی بھی ہتھیاروں سے لیس کوئی بھی ہو اس سے لڑ جاتے ہیں لیکن ایک امر افسوس ناک ہی کہ بڑے بڑے محلات میں محو استراحت مسلم حکمران آج اپنے مسلمان بھائیوں کے دکھ درد کو محسوس نہیں کر رہے حالانکہ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ مسلمان جسم واحد کی طرح ہیں ایک حصے کو تکلیف ہو تو پورا بدن اس کے اضطراب میں رہتا ہے۔ آج مصلحت سے کام لینے والے مسلمان حکمران کل روز محشر آقا کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے، کیا بتائیں گے کہ دنیا میں یہودی پیغمبروںٌ کی سرزمین فلسطین کے معصوم شہریوں پر آگ برساتے رہے لیکن وہ کچھ نہ کر پائے۔ یہودی فلسطینیوں کو خون میں نہلانے رہے اور وہ کچھ بھی نہیں کر سکے۔ یہودی ہزاروں کم سن بچوں کو نگل گئے لیکن انکے ہاتھ اسے روکنے کو اٹھ نہیں سکے۔ یہودیوں کا گولہ و بارود فلسطین کی خواتین، نوجوانوں، بوڑھوں، خاندانوں کے خاندانوں کو جلا کر راکھ کر گیا اور صرف مذمتوں پر اکتفا کئے رہے۔ مسلمانوں کے خلاف دنیا کا کافر ایک ہوگیا اور مسلمان بکھرے رہے لیکن مسلم حکمرانو! فتح بالآخر حق پر ڈٹے ہوئے مجاہدین کے ہوگی ان شاء اللہ۔
اس لئے ابھی وقت ہے فلسطین کے لئے اٹھ کھڑے ہوئیے ورنہ دنیا و آخرت کی رسوائی تمہارا مقدر ہوگی۔
اور رہا اسرائیل تو جس طرح اسرائیلی وزیراعظم اپنے سپاہیوں کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھنے میں ناکام رہا وہ ان شاء اللہ اس جنگ میں بھی ناکام ہوگا کہ اسرائیل ہے ہی ایک ناجائز اور ناکام ریاست۔