Editorial

غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ

فلسطین میں ظلم و ستم کی داستانیں آج سے رقم نہیں ہورہیں، یہ نصف صدی سے زائد پرانا قصہ ہے، چند ہفتوں اور مہینوں کی بات نہیں۔ اسرائیل نے صرف 11ہزار جانیں نہیں لی ہیں، یہ لاکھوں فلسطینیوں سے حقِ زیست چھین چکا اور اُن کی آزادی کو سلب کیے بیٹھا، دُنیا میں خود کو معتبر ٹھہراتا نہیں تھکتا، اس نے فلسطینیوں پر کیا کیا مظالم نہیں ڈھائے، اس نے مظالم، جبر، سفاکیت، درندگی میں مات دے کر ہلاکو اور چنگیز خان کی روحوں کو بھی شرمسار کردیا ہے۔ فلسطینیوں کی خودمختاری پر ناگ بنے بیٹھے اسرائیل کو کوئی اس کے مظالم سے باز نہیں رکھ سکا ہے۔ مسلمانوں کے قبلہ اوّل کے تقدس کو عرصۂ دراز سے پامال کرتا چلا آرہا ہے۔ نیتن یاہو دورِ حاضر کا بدترین درندہ ثابت ہوا ہے، جو فلسطینی مسلمانوں کی بدترین نسل کشی پر تُلا ہوا ہے۔ حیف ہے اُس مہذب دُنیا کو جو اسرائیل کو اب بھی معصوم گردانتے نہیں تھک رہی اور اُس کی پیٹھ تھپتھپانے میں ذرا بھی پیچھے نہیں۔ دُنیا کے بہت سے ممالک اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کرچکے، اقوام متحدہ بھی اُس سے بارہا یہ مطالبہ کر چکی، وہ مہذب حکمراں بھی دِکھاوے کے لیے اسرائیل سے حملے روکنے کا مطالبہ کررہے ہیں، جو ابتداً اُس کی پیٹھ تھپتھپاتے دِکھائی دے رہے تھے۔ مفادات کے پجاریوں نے اب نامعلوم کیوں اپنا پینترا بدل لیا ہے، لیکن اسرائیل کسی کو خاطر میں نہیں لارہا۔ پچھلے 38روز سے غزہ بُری طرح جل رہا ہے۔ اسرائیل آتش و آہن برسا رہا ہے۔ 11ہزار سے زائد مظلوم فلسطینی مسلمان جامِ شہادت نوش کرکے اللہ کے حضور پیش ہوگئے ہیں۔ اسرائیل نے سوا ماہ کے دوران ظلم و ستم کی ہولناک داستانیں رقم کی ہیں۔ سسکتی انسانیت کے نوحے جابجا بکھرے پڑے ہیں۔ غزہ میں ہر طرف لاشے ہی لاشے ہیں، بین ہیں، عمارتوں کے ملبوں کے ڈھیر ہیں، جن کے تلے کافی لوگ دبے ہوئے ہیں، نامعلوم کتنے زندہ ہیں اور کتنوں کی سانس کی ڈور ٹوٹ گئی ہے، اسرائیل کی درندہ صفت فوجیں فضائی، زمینی اور بحری حملوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، اسپتالوں اور تعلیمی اداروں کو بھی نہیں چھوڑا جارہا، اُن پر بھی بم برسائے جارہے ہیں، اقوام متحدہ اور دیگر امدادی مراکز بھی اسرائیل کے نشانے پر ہیں۔ ظلم کی سیاہ رات جاری ہے، نامعلوم کب اس کا اختتام ہو۔ تمام مسلمان ممالک بھی اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ اب ان کی نمائندہ تنظیم او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم ( او آئی سی) اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا، جس میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سعودی عرب کی میزبانی میں مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کی صورت حال پر او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ ہنگامی سربراہی اجلاس ریاض میں ہوا، جس میں ترکیہ کے صدر طیب اردوان، شامی صدر
بشارالاسد، ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور امیر قطر سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلامی ممالک کے سربراہان نے غزہ کی صورت حال پر گفتگو کی اور اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیے میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی برآمدات روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اعلامیے میں غزہ میں اسرائیلی قابض حکومت کی جارحیت، جنگی جرائم اور غیر انسانی قتل عام کی شدید مذمت کی گئی اور اسرائیل کے حق دفاع کو غزہ میں جنگ کا جواز بنانے کو مسترد کیا گیا۔ قبل ازیں غزہ کی صورت حال پر ہونے والے اجلاس سے خطاب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے اسپتال، اسکول اور اقوام متحدہ کے دفاتر بھی محفوظ نہ رہے، غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام فوری روکا جائے اور فوری طور پر انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل پر غزہ میں قتل عام رکوانے کی ذمے داری عائد ہوتی ہے، ناانصافی اور فلسطینی شہریوں کا قتل عام مزید تنازعات کو جنم دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 1967ء کی سرحدوں کے مطابق ریاست فلسطین کے قیام کا حامی ہے، ایک ایسی ریاست فلسطین جس کا دارالحکومت القدس ہو، اسرائیل ایک جارح اور قابض ملک ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف لے جانا چاہیے، غزہ کی صورتحال سے متعلق فوری مذاکرات شروع کرنے چاہیے، مسئلے کے سیاسی حل کیلئے لازم ہے فلسطین اور اسرائیل ڈائیلاگ کیلئے ماحول بنایا جائے، دو ریاستی حل کیلئے فلسطین اور اسرائیل میں ڈائیلاگ کے ذریعے راستہ نکالا جائے۔ غزہ کی صورت حال پر او آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ اجلاس اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اسلامی دُنیا نے اپنے مطالبات دُنیا اور اسرائیل کے سامنے پیش کر دئیے ہیں۔ نگراں وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے اس اجلاس سے صائب خطاب کیا ہے۔ اُنہوں نے اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کا درست مطالبہ کیا۔ دوسری جانب مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ 48گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی 25سے زائد گاڑیاں مکمل تباہ کیں، دشمن کو ایک دن یا ایک گھنٹہ بھی سکون نہیں ملے گا، دشمن اپنی جارحیت کی قیمت چکائے گا۔ اپنے آڈیو بیان میں ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں 160سے زیادہ اسرائیلی فوجی اہداف کو مکمل یا جزوی تباہ کر دیا، گزشتہ 48گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی 25سے زیادہ گاڑیوں کو مکمل تباہ کیا۔ فلسطین کی حریت پسند تنظیم حماس ملک و قوم کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اسرائیل مظالم میں تمام حدیں پار کر گیا تھا، اسی لیے اُنہوں نے اس کے خلاف بڑا قدم اُٹھایا اور پچھلے مہینے اُس پر پانچ ہزار راکٹ فائر کیے۔ اُس کے بعد سے اسرائیل بُری طرح تلملایا ہوا ہے اور ظلم و ستم میں تمام حدیں پار کرتا دِکھائی دے رہا ہے۔ آزادی اور خودمختاری دُنیا میں بسنے والے ہر فرد کا حق ہے۔ فلسطینیوں کو بھی اُن کا حق ملنا چاہیے۔ اس حوالے سے مہذب دُنیا اپنا کردار ادا کرے۔ دوسری جانب فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے سلسلے کو ہر صورت روکا جائے۔
اعظم خان کی رحلت اور جسٹس ( ر) ارشد حسین کی بطور نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تقرری
خیبر پختونخوا کے نگراں وزیراعلیٰ محمد اعظم خان انتقال کرگئے۔ اُن کی عمر 89سال تھی۔ انہوں نے آخری وقت تک بحیثیت نگراں وزیراعلیٰ اپنی ذمے داریاں احسن انداز میں نبھائیں۔ جبکہ گورنر کی منظوری کے بعد جسٹس ( ر) ارشد حسین شاہ کو نیا نگراں وزیراعلیٰ مقرر کر دیا گیا ہے۔ اعظم خان مرحوم نے پشاور یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم حاصل کی تھی، وہ ریٹائرڈ بیوروکریٹ تھے۔ اعظم خان نے چیف سیکرٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ اعظم خان کے ایک بھائی عباس خان خیبر پختونخوا کے آئی جی رہ چکے ہیں جبکہ ایک بھائی شجاع خانزادہ وزیر داخلہ پنجاب رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ سابق ایم پی اے تاج محمد خانزادہ، گوہر ایوب بھی انکے قریبی رشتے دار ہیں۔ اعظم خان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ اعظم خان کو طبیعت خراب ہونے کے باعث نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔ طبی عملے کا بتانا ہے کہ اعظم خان کو مختلف قسم کی بیماریوں کا سامنا تھا، انہیں بخار اور ڈائریا کی شکایت تھی، جس کے باعث انہوں نے گزشتہ روز صوبائی کابینہ کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی۔ اعظم خان کی نماز جنازہ چارسدہ میں ان کے آبائی گاؤں میں ادا کی گئی۔ خیال رہے کہ اعظم خان کا نام خیبر پختونخوا کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپوزیشن لیڈر کی جانب سے پیش کیا گیا تھا اور جب یہ نام سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے فوری اعظم خان کو نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا تعینات کرنے کی منظوری دے دی اور پھر اعظم خان نے 21جنوری 2023کو بطور نگراں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا۔ دوسری جانب اعظم خان کے انتقال سے صوبائی کابینہ از خود تحلیل ہوگئی اور تمام اختیارات گورنر کے پی کے، کے پاس چلے گئے، اس حوالے سے مختلف ماہرین قانون نے اپنی آرا کا اظہار کیا، جس کا لب لباب یہ ہے، چونکہ جب وزیراعلیٰ ہی نہیں رہا تو ان کی کابینہ بھی خودکار طریقے سے تحلیل ہوگئی، معمول کے حالات میں صوبائی اسمبلی اپنا لیڈر آف دی ہائوس منتخب کرتی، اب صرف ایک ہی آپشن آرٹیکل 224بچ جاتا ہے، جس کے تحت نگراں وزیراعلیٰ مقرر کرنے کا اختیار گورنر کے پاس ہے۔ گورنر اگر سابق وزیر اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر سے اس حوالے سے مشاورت کرتا ہے تو یہ اچھا امر رہے گا۔ اس پر تازہ اطلاعات یہ سامنے آئی ہیں کہ خیبر پختونخوا کی گورنر حاجی غلام علی نے سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور خیبر پختونخوا میں سابق اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کو آئین کے آرٹیکل 224ون اے کے تحت اگلے وزیراعلیٰ کی تقرری کے لیے مشاورت شروع کرنے کی دعوت دی، اس حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں جسٹس ( ر) ارشد حسین کے نام پر اتفاق ہوگیا۔ اور انہوں نے بطور نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔ دوسری طرف پی ٹی آئی نے نئے تقرر پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سابق وزیراعلیٰ محمود خان اور خیبر پختونخوا میں سابق اپوزیشن لیڈر اکرم خان درانی کی مشاورت سے کی گئی تقرری کو تسلیم نہیں کرینگے اور اس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button