
غزہ میں اسرائیل نے مظالم کی وہ داستان رقم کر دی ہے جس کے سامنے ظلم، بربریت، جارحیت، درندگی ہر لفظ چھوٹا ہو گیا ہے اور یہ سفاکانہ عمل ابھی بھی جاری ہے۔
وحشی اسرائیل کی بمباری کے 31 ویں دن غزہ میں ہر طرف جنازے اور زخموں سے چور مظلوم فلسطینی جوان، بچے، بوڑھے اور خواتین نظر آتے ہیں اور وہاں کی فضا مستقل سوگ میں ڈوبی ہوئی ہے۔
غاصب صہیونی فوج کے فضائی اور زمینی حملوں میں شہدا کی تعداد 10 ہزار کے لگ بھگ پہنچ چکی ہے جس میں 4 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں جب کہ زخمیوں کی تعداد 30 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
اسرائیل نے درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کو پانی فراہم کرنے والے پلانٹس بھی تباہ کر دیے ہیں جس کی وجہ سے شہری سمندر کا کھارا پانی پینے پر مجبور ہیں۔
غزہ میں 24 گھنٹے کے دوران اسرائیل نے مزید 2 اسپتالوں کو نشانہ بنایا۔ مغربی غزہ میں بچوں کے الرنتسی اسپتال پر غاصب فوج نے بمباری کی جب کہ ایک ماہ میں تیسری بار غزہ کا دنیا سے مواصلاتی رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں اس کے 88 اہلکار بھی جاں بحق ہو چکے ہیں اور یہ کسی بھی تنازع میں اقوام متحدہ کا سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔