
ترکیہ نےاسرائیل کےساتھ توانائی کے منصوبے معطل کر دیئے جب کہ ترکیہ کے وزیر توانائی نے اسرائیل کا دورہ منسوخ کر دیا جہاں معاہدوں پر دستخط ہونا تھے۔
ترکی نے اسرائیل کے ساتھ توانائی کے تمام معاہدے معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ترک وزیر توانائی نے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی کے دوران دورہ تل ابیب بھی منسوخ کر دیا ہے۔
توقع ہے کہ توانائی کے سودوں کی معطلی سے دونوں ممالک کے لیے اہم اثرات مرتب ہوں گے۔
ترکی کی وزارت توانائی اور قدرتی وسائل نے آج اس فیصلے کا اعلان کیا۔ یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے یہ اچانک اقدام کیوں کیا، لیکن قیاس آرائیاں بتاتی ہیں کہ اس کا تعلق خطے میں حالیہ جغرافیائی سیاسی پیش رفت سے ہو سکتا ہے۔
ترک وزیر توانائی کے دورہ تل ابیب کی منسوخی کو بھی ایک اہم سفارتی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے جاری منصوبوں اور ممکنہ تعاون پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
بین الاقوامی برادری صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کیونکہ یہ ممکنہ طور پر توانائی کی منڈیوں اور علاقائی استحکام کو متاثر کر سکتی ہے۔
صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ فلسطین پر اسرائیلی حملےوحشیانہ اور جارحیت ہے غزہ پر اسرائیلی حملے اپنے دفاع کی دہلیز کو عبور کر چکےہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل ظلم، بربریت اور قتل عام کر رہا ہے مغربی ممالک بین الاقوامی قوانین کی پاسداری نہیں کر رہے مغربی ممالک اس لیے خاموش ہیں کیونکہ بہایاجانےوالا خون مسلمانوں کاہے مغربی ممالک تحمل کامظاہرہ کرنےکےبجائےاسرائیل کی حمایت کر رہے ہیں کوئی توقع نہ رکھےکہ ترکیہ فلسطینیوں پر تشدد کیخلاف خاموش رہےگا۔