Editorial

ہسپتال پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، 800افراد شہید

اسرائیل تاریخ انسانی کا بدترین جابر اور ظالم ملک ہے، ایسی سفّاک ریاست شاید ہی دُنیا میں کوئی اور ہو۔ جنگی اصولوں کو بالائے رکھنا اس کا وتیرہ ہے۔ نصف صدی سے زائد عرصے سے فلسطینی مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔ مسلمانوں پر مشتمل آبادیاں صفحہ ہستی سے مٹا چکا ہے، اس ڈریکولا ریاست کی خون کی پیاس پھر بھی نہیں بُجھی ہے۔ فلسطینیوں کو محکوم رکھ کر اُن کے حقوق سلب کررہا ہے۔ بے گناہ لوگوں کو بدترین انتقامی کارروائیوں کا عرصہ دراز سے نشانہ بنا رہا ہے۔ مسلمانوں کے قبلۂ اوّل مسجد الاقصیٰ کے تقدس کی پامالی کی روش اختیار کی ہوئی ہے۔ فلسطینیوں کے لیے عرصہ حیات تنگ ہے۔ وہ بنیادی انسانی حقوق سے محروم ہیں۔ لاکھوں لوگ اسرائیلی مظالم کے نتیجے میں جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ ان میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی بھی شامل ہے۔ آخر کب تک ظلم پر خاموش رہا جاتا، کب تک اسرائیلی مظالم کو برداشت کیا جاتا، اسرائیلی ظلم، درندگی، سفّاکیت کی حد ہوچکی ہے، لہٰذا ڈیڑھ ہفتہ قبل فلسطین کی حریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل پر پانچ ہزار راکٹ فائر کرکے نئی جنگ کا آغاز کیا تھا۔ اسرائیل اس حملے پر بوکھلاگیا، اُس نے پلٹ کر انتہائی شدّت سے بھرپور وار کیے اور اب تک کررہا ہے۔ جنگی اصولوں کو پیروں تلے روند رہا ہے، اُن کی دھجیاں اُڑارہا ہے، عالمی ادارے اور حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اس حوالے سے محض بیانات تک محدود ہیں۔ اُن کی کسی بات کو اسرائیل خاطر میں کہاں لاتا ہے۔ اُس کی نظر میں ان رسمی بیانات کی چنداں اہمیت نہیں۔ وہ جو ظلم چاہتا ہے، کر گزرتا ہے کہ اُسے دُنیا کے مہذب کہلانے والے ممالک کی مکمل سر پرستی حاصل ہے۔ وہ مظلوم فلسطینیوں کی شہادت سے آنکھیں موندے ہوئے ہیں اور اُنہیں اسرائیل مظلوم نظر آرہا ہے جب کہ اپنی آزادی کی جنگ لڑنے والے مظلوم فلسطینی اُن کی نظر میں ظالم ہیں۔ مفادات کی اس دُنیا میں حق گوئی کی طاقت ہر کسی کے پاس نہیں ہوتی۔ اسرائیل نے گزشتہ روز ایک اور تاریخ کا بدترین درندگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہسپتال پر حملہ کرڈالا، جس میں 800شہادتیں ہوئیں۔ انسانیت لرز اُٹھی۔ پاکستان سمیت اکثر ممالک نے اس واقعے کی بھرپور مذمت کی، لیکن کچھ اسرائیل کے پشت پناہ ممالک اُسے بے گناہ ٹھہرا رہے ہیں۔ اُن میں امریکہ سرفہرست ہے، جس کے صدر جوبائیڈن اسرائیل کے دورے پر ہیں اور وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ حملہ اسرائیل نے نہیں کیا، بلکہ فلسطین سے تعلق رکھنے والے گروپ نے کیا ہے۔ قبل ازیں اسرائیل بھی تاریخ کا سب سے بڑا جھوٹ بولتے ہوئے خود کو اس حملے سے بری الذمہ قرار دے چکا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی حملے اس وقت پوری شدّت کے ساتھ جاری ہیں۔ اسرائیل وحشیانہ بم باری میں تمام حدیں پار کرچکا ہے۔ اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں 3500کے قریب فلسطینی جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ وحشی اسرائیل نے گزشتہ روز اسرائیلی طیاروں نے ہسپتال کو نشانہ بنایا جس میں طبی عملہ، مریض اور پناہ لیے ہوئے عام شہری شہید ہوئے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ میں موجود اسپتال کو نشانہ بنایا جس میں 600سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، متعدد افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور اموات میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل کی جانب سے ہسپتالوں اور اسکولوں کو نشانہ بنایا جاچکا ہے۔ جنگ اور سخت ترین ناکہ بندی نے مریضوں کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، ہسپتالوں میں ادویہ کی شدید قلت ہے اور بجلی نہ ہونے کے باعث متعدد ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹر غیر فعال ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ پناہ گزین ایجنسی کے مطابق غزہ کے پناہ گزین کیمپ میں اقوام متحدہ کے سکول پر بھی اسرائیل نے حملہ کیا جس میں 6اموات سامنے آئی ہیں اور مزید اموات کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کے حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 3500سے زیادہ ہوگئی ہے۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں سے 12ہزار 500افراد زخمی ہوئے ہیں، شہید ہونے والوں میں 1000سے زائد بچے اور ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔ ادھر ہسپانوی وزیر برائے سماجی انصاف ایون بلیرا نے غزہ میں جاری جنگی جرائم کو اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیا ہے۔ ایون بلیرا کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور امریکہ اسرائیل کے جنگی جرائم میں شریک ہیں، اسرائیل کے خلاف عالمی فوجداری عدالت میں مقدمہ چلنا چاہیے۔ ادھر ترجمان حماس خالد القدومی نے کہا ہے کہ اسرائیل ہماری بچوں سے بدلہ لے رہا ہے، ہم اسرائیل کو آسانی سے اس جنگ سے نکلنے نہیں دیں گے، اسرائیل مصر کو بلیک میل کررہا ہے۔ حماس کے ترجمان نے انکشاف کیا کہ ہمارے پاس 250اسرائیلی قیدی ہیں جن میں ملٹری اور نان ملٹری افراد شامل ہیں۔ ہم نے 7اکتوبر کو جو کیا آگے بھی اسرائیلی مزاحمت کے لیے تیار ہیں۔ جبکہ حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والی کسی بھی فوجی قوت سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ اپنے بیان میں اسرائیل کے وزیراعظم نے کہا کہ جنگ بندی کی افواہیں غلط ہیں، غزہ کے محصورین کیلئے کوئی امداد نہیں ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ حماس کے حملوں کے بعد 5لاکھ اسرائیلی شہریوں نے نقل مکانی کی ہے۔ جاپان نے غزہ کے شہریوں کے لیے 10ملین ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جرائم جاری رہے تو دنیا بھر کے مسلمانوں اور مزاحمتی قوتوں کو کوئی نہیں روک سکتا۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے اسرائیل فلسطین جنگ طویل ہونے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ہسپتال پر ہونے والے تازہ حملے پر مذمتی بیان میں کہا کہ غزہ سے آنے والی خبریں بہت تباہ کن ہیں، اسپتال پر حملہ بہت خوف ناک اور ناقابل قبول ہے۔ کینیڈین وزیراعظم کا کہنا تھا کہ غزہ میں ہسپتال پر حملہ ناجائز اور غیرقانونی ہے۔ اس کے علاوہ ترک صدر رجب طیب اردگان نے بھی مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے ہسپتال پر اسرائیلی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، غزہ میں جاری وحشیانہ مظالم فوری روکے جائیں۔ ادھر ایران کی جانب سے بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہسپتال پر حملہ وحشیانہ جنگی جرم ہے۔ اردن، قطر، عالمی ادارہ صحت اور عرب لیگ نے بھی اسپتال پر اسرائیلی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عرب لیگ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں جاری المیے کو فوری روکنا ہوگا۔ دوسری جانب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے، آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل کے زیر صدارت جی ایچ کیو راولپنڈی میں 260ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس کے شرکا نے ربیع الاول کے مقدس مہینے کے دوران مستونگ، ہنگو اور ژوب کے شہدا کے ایصال و ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔ کانفرنس شرکا نے غزہ، اسرائیل جنگ میں ہونے والی پیش رفت اور اسرائیل کی طرف سے طاقت کی استعمال کے باعث معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔ آرمی چیف کا اس موقع پر کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے اور ہم مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل، ان کی سرزمین اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کے لیے اپنے بھائیوں کے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھیں گے۔ غزہ لہو لہو ہے۔ وہاں بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک اور ادارے تعصب کی عینک اُتار کر انصاف کو ملحوظِ خاطر رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔ مظلوم کو مظلوم اور ظالم کو ظالم گرداننے کی جرأت کریں۔ مفادات سے بڑھ کر حقوق انسانی اور انسانیت کو فوقیت دیں۔ مسئلہ فلسطین جلد حل کا متقاضی ہے۔ فلسطینیوں کی آزادی کی جدوجہد جاری رہے گی اور وہ جلد ناجائز ریاست سے اپنی خود مختاری حاصل کرکے رہیں گے۔
پاکستان فٹبال ٹیم کی تاریخ ساز کامیابی
پاکستان فٹ بال ورلڈکپ میں آج تک شریک نہیں ہوسکا ہے، دُنیا کے سب سے مقبول ترین کھیل میں قومی ٹیم کا شمار انتہائی نچلے نمبروں پر ہوتا ہے، ہر بار قومی فٹ بال ٹیم ورلڈکپ کوالیفائر رائونڈ میں اُمیدوں کے ساتھ حصّہ لیتی اور ناکامی مقدر بنتی ہے، لیکن اس بار قومی ٹیم نے نئی تاریخ رقم کردی ہے، تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی فٹ بال ٹیم نے کوالیفائر مقابلے میں جیت کا مزا چکھا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان نے کمبوڈیا کو شکست دے کر نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے فیفا ورلڈکپ کوالیفائر میں پہلی کامیابی حاصل کرلی۔ جناح اسٹیڈیم اسلام آباد میں ہارون حمید خان کا 68ویں منٹ میں کیا گیا گول کمبوڈیا اور پاکستان کے درمیان فرق ثابت ہوا۔ ابتدائی کامیابی کے بعد میزبان ٹیم نے اب فٹ بال ورلڈکپ 2026ء کے دوسرے کوالیفائر رائونڈ میں جگہ بنالی ہے۔ بیرونِ ملک کے خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ٹیم دوسرے مرحلے کے گروپ جی کے میچ میں اب سعودی عرب، اردن اور تاجکستان کا سامنا کرے گی۔ گزشتہ ہفتے دونوں ٹیموں کے درمیان پہلا میچ کسی گول کے بغیر بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔ فٹ بال میں یہ فتح ملک میں انٹرنیشنل فٹ بال کی واپسی سے مطابقت رکھتی ہے، جہاں انٹرنیشنل فٹ بال کی ملک میں 8سال بعد واپسی ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 2015ء میں پاکستان نے ہوم گرائونڈ پر آخری میچ لاہور میں افغانستان کے خلاف کھیلا تھا، اس کے بعد دو ورلڈ کپ کوالیفائنگ میں دونوں نے اپنی ہوم لیگز نیوٹرل گرائونڈ پر کھیلے تھے۔ میچ کے اختتام پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے دونوں ٹیموں کو مبارک باد دی اور آج کے میچ کو ’’فٹ بال کی کامیابی’’ قرار دیا۔ اس جیت پر پوری قوم خوشی سے نہال ہے۔ امید کے دیے پھر روشن ہوگئے ہیں۔ شائقین پاکستان فٹ بال ٹیم سے اگلے مقابلوں میں اچھے کھیل کی توقع کررہے ہیں، تاکہ پہلی بار فٹ بال ورلڈکپ میں پاکستان کی شرکت کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکے۔ حکومتی سطح پر بھی فٹ بال کے کھلاڑیوں کو سہولتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ دُنیا کا مقبول ترین کھیل ہے اور افسوس ملک کو آزاد ہوئے 76برس ہوگئے، اس کے باوجود ہم اس کھیل میں اب تک عالمی سطح پر کوئی قابلِ ذکر کارکردگی پیش نہیں کر سکے ہیں۔ حکومت کو فٹ بال کے فروغ کے لیے راست اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ قومی فٹ بال ٹیم کوالیفائر کے دوسرے مرحلے میں سعودی عرب، اُردن اور تاجکستان کے خلاف بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرکے تاریخ رقم کرے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button