
بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ (طوفان الاقصیٰ ) عالمی معیشت کو درہم برہم کرنے اور اسے کساد بازاری کی طرف دھکیلنے کا باعث بن سکتی ہے۔
بلومبرگ کی جانب سے جمعے کو شائع ہونے والی رپورٹ میں عالمی معیشت کے لیے ایک حقیقی خطرے سے خبردار کیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر زمینی حملے کی تیاری کر رہی ہے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ تنازع میں کسی بھی طرح کی شدت اور دیگر فریقین کی شمولیت تیل کی قیمتوں کو 150 ڈالر فی بیرل تک لے جا سکتی ہے جس سے عالمی نمو 1.7 فیصد تک گرنے کے ساتھ یہ ایک کساد بازاری کا باعث بنے گی اور عالمی پیداوار سے تقریباً ایک ٹریلین ڈالر کی کمی ہوسکتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بڑھتا ہوا تنازعہ پوری دنیا میں زلزلے کا باعث بن سکتا ہے۔ کیونکہ یہ خطہ توانائی کا ایک اہم سپلائی کرنے والا اور ایک بڑا شپنگ کوریڈور ہے۔اس نے عربوں اور اسرائیل کے درمیان 1973 کی جنگ کی یاد تازہ کردی ہے جب عرب ممالک نے مغرب کو تیل کی سپلائی بند کردی تھی۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ عالمی معیشت آج کمزور دکھائی دے رہی ہے۔ یوکرین جنگ کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی کے اثرات پہلے ہی دنیا بھگت رہی ہے۔ اگر فلسطین اسرائیل جنگ طول پکڑتی ہے تو ایسی صورت میں عالمی معیشت مزید ابتر ہوسکتی ہے۔