Editorial

آرمی چیف کا دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کا عزم

پاکستان وہ ملک ہے، جس نے 14؍15سال بدترین دہشت گردی کا سامنا کیا، سانحہ نائن الیون کے بعد امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی ہونے کے ناتے وطن عزیز کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچے، دہشت گردی کے عفریت نے یہاں سر اُٹھایا، روزانہ ہی ملک کے مختلف حصّوں میں دہشت گرد کارروائیاں رونما ہوتی تھیں، جن میں درجنوں بے گناہ انسان جاں بحق ہوتے تھے، خاص مذہبی ایّام میں بھی دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیوں سے باز نہیں آتے تھے، ماہ محرم ہو یا چہلم، یا ربیع الاول، رمضان، عیدین، ان مواقع پر بھی بڑی دہشت گرد کارروائیاں رونما ہوتی تھیں، مساجد محفوظ تھیں نہ چرچ اور مندر۔ منافرت کو بڑھاوا دینے کی بدترین اور مذموم کوششیں متواتر کی جاتی تھیں۔ سیاسی جلسے محفوظ تھے نہ عوامی مقامات۔ سیکیورٹی اداروں کے دفاتر اور حساس مقامات پر بھی دہشت گرد حملے ہوتے تھے۔ دہشت گرد ان مقامات پر خودکُش حملے اور بم دھماکے کرکے بڑے پیمانے پر بے گناہ لوگوں کی اموات کی وجہ بنتے تھے۔ ڈیڑھ عشرے تک جاری رہنے والی ان مذموم کارروائیوں کے نتیجے میں 80ہزار بے گناہ شہری جاں بحق ہوئے، ان میں سیکیورٹی فورسز کے افسران اور اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ عوام میں بے پناہ خوف و ہراس پایا جاتا تھا۔ صبح کو کام کے لیے نکلنے والوں کو یہ یقین نہیں ہوتا تھا کہ وہ شام کو صحیح سلامت گھروں کو لوٹ بھی سکیں گے یا نہیں۔ معیشت کو اس دہشت گردی کے باعث بے پناہ زک پہنچی، ناقابل تلافی نقصانات ہوئے، سرمایہ کار بڑی تعداد میں یہاں سے اپنا کاروبار سمیٹ کر چلے گئے۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پیش آیا، جس میں 140سے زائد معصوم بچے اور اساتذہ شہید ہوئے، پوری قوم کو اس واقعے نے دہلاکر رکھ دیا، دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے پاک افواج نے مختلف آپریشنز کا آغاز کیا۔ آپریشن ضرب عضب اور پھر ردُالفساد کے تحت ملک بھر میں بڑی تعداد میں ان کو چُن چُن کر جہنم واصل کیا گیا، ان کی کمین گاہوں کو برباد کیا گیا، کتنے ہی گرفتار ہوئے اور جو بچ گئے اُنہوں نے یہاں سے فرار کی راہ لی۔ دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی۔ ملک میں امن و امان کی فضا بحال ہوئی۔ قوم نے سُکھ اور چین کا سانس لیا۔ امن و امان کے لیے پاک افواج سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں اور قوم انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ کچھ سال امن و سکون رہا، اب امسال پھر سے ملک میں دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھاتا نظر آرہا ہے۔ خاص طور پر سیکیورٹی فورسز کو دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔ کئی جوان جام شہادت نوش کرچکے ہیں۔ سیکیورٹی ادارے بھی دہشت گردی کے قلع قمع کے لیے مختلف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں اور ان میں انہیں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ گزشتہ روز مستونگ میں عیدمیلاد النبیؐ کے جلوس پر خودکُش حملہ کیا گیا، جس میں اب تک 59افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جب کہ ہنگو میں بھی تھانے کی مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خودکُش حملہ کیا گیا، جس میں 5افراد جاں بحق ہوئے۔ ملک بھر میں ان واقعات پر سوگ کی فضا قائم ہے۔ ہر آنکھ اشک بار ہے۔ دہشت گردوں اور سہولت کاروں سے آرمی چیف نے بھرپور طاقت سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں، یہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار پاکستان اور اس کے عوام کے دشمن ہیں اور بدی کی یہ طاقتیں ریاست، سیکیورٹی فورسز کی بھرپور طاقت کا سامنا کرتی رہیں گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا اور انہیں مستونگ اور ژوب میں حالیہ دہشت گرد حملوں پر بریفنگ دی گئی جب کہ نگراں وفاقی وزیر داخلہ، نگراں وزیر اعلیٰ بلوچستان، اہم صوبائی وزراء سمیت اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی بریفنگ میں شرکت کی۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ شرکا نے مستونگ، ہنگو اور ژوب کے شہدا کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ 12ربیع الاول کو دہشت گردی کے واقعات خوارج کے مذموم عزائم ظاہرکرتے ہیں، دہشت گردی کو بیرونی ریاستی سرپرستوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں، یہ دہشت گرد اور ان کے سہولت کار پاکستان اوراس کے عوام کے دشمن ہیں، بدی کی طاقتیں ریاست اور سیکیورٹی فورسز کی بھرپور طاقت کا سامنا کرتی رہیں گی، ریاست اور سیکیورٹی فورسز کو مضبوط قوم کی حمایت حاصل ہے۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ مسلح افواج، انٹیلی جنس ایجنسیز، قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، پاکستانی عوام نے دہشت گردوں کے نظریے اور ان کے پشت پناہوں کے پروپیگنڈے کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام امن، معاشی ترقی اور انسانی ترقی کیلئے مکمل پرُعزم ہیں، اس کی وجہ سے پاکستان کے اندر اور باہر شرپسند قوتوں کو بہت زیادہ تکلیف پہنچ رہی ہے۔ آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا بھی دورہ کیا اور مستونگ واقعے کے زخمیوں اور اہل خانہ سے ملاقات کی۔ جنرل عاصم منیر نے بلوچستان پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بہادری کو سراہا اور شہدا کے اہل خانہ کو مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلایا۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے زخمیوں، شہدا کے لواحقین کو یقین دلایا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ مستونگ واقعی کے بعد آرمی چیف کا دورہ بلوچستان خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے مستونگ سانحے کے زخمیوں اور شہدا کے لواحقین سے ملاقات کی۔ انہیں مکمل تعاون اور حمایت کا یقین دلایا۔ آرمی چیف عاصم منیر نے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے کا عزم ظاہر کیا۔ اس واقعے میں ملوث عناصر کسی رو رعایت کے مستحق نہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز پہلے بھی دہشت گردوں کی کمر توڑ چکی ہیں، اس بار بھی جلد ان کو کیفرِ کردار تک پہنچا کر ملک میں امن و امان کی فضا کو پھر سے بحال کریں گی۔ قوم کو پاک افواج پر فخر ہے۔ سیکیورٹی ادارے ملک بھر سے پھر سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مختلف آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کئی علاقوں کو دہشت گردوں کے ناپاک وجود سے پاک کیا جارہا ہے۔ دہشت گردوں کی کمین گاہوں کو برباد کیا جارہا ہے۔ انہیں جہنم واصل اور گرفتار کیا جارہا ہے۔ ان شاء اللہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے جلد دہشت گردی کے عفریت پر قابو پالیں گے اور امن و امان کی فضا پھر سے جلد بحال ہوگی۔
قوم کیلئے خوشخبری، پٹرولیم مصنوعات سستی
بالآخر کافی دنوں بعد قوم کو خوشخبری سننے کو مل ہی گئی، پچھلے مہینوں مستقل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ دیکھنے میں آیا تھا اور ان کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے تھے۔ پچھلے مہینے سے ڈالر، کھاد، گندم، چینی اور دیگر اشیاء کے سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈائون جاری ہے، بڑی مقدار میں نا صرف اشیائے خورونوش برآمد ہورہی ہیں بلکہ غیر ملکی کرنسی بھی وافر پکڑی جارہی ہے، جن کی مالیت اربوں روپے بتائی جاتی ہے، ان کارروائیوں کے مثبت اثرات سامنے آرہے ہیں۔ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں امریکی کرنسی کی قدر مستقل کم ہورہی ہے اور پاکستانی روپیہ مستحکم ہوتا نظر آرہا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں خاصی کمی واقع ہوچکی ہے، اس تناظر میں توقع کی جارہی تھی کہ اس بار اکتوبر کے آغاز میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی دیکھنے میں آئے گی، نگراں وفاقی وزراء بھی اس حوالے سے اپنے بیانات میں عندیہ دے چکے تھے۔ نگراں حکومت نے ڈالر کی قدر گرنے اور عالمی منڈی میں تیل قیمتوں میں کمی کے ثمرات فوری عوام کو پہنچاتے ہوئے پٹرول 8 جبکہ ڈیزل 11روپے فی لیٹر سستا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ نگراں حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا۔ وزارت خزانہ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 8روپے کمی کی گئی ہے، پٹرول کی نئی قیمت 323روپے 38پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ ڈیزل کی قیمت میں 11روپے فی لٹر کمی کی گئی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 318روپے 18پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ عالمی منڈی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث قیمتیں کم کی گئی ہیں۔ وزارت خزانہ کے مطابق روپے کی قدر میں بہتری کے باعث بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرول پر لیوی 60روپے اور ڈیزل پر50روپے فی لٹر برقرار رکھی گئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ اس میں مزید کمی کی خاطر اقدامات ناگزیر ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈالر مافیا، سمگلروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں اسی شدّت کے ساتھ جاری رکھی جائیں، اس کے مثبت اثرات پاکستانی روپے پر مرتب ہوں گے اور وہ مزید استحکام حاصل کرے گا۔ اس کے نتیجے میں نا صرف ڈالر سستا ہوگا بلکہ مہنگائی کی شدّت بھی کم ہوسکے گی۔ اس طرح پٹرولیم مصنوعات سمیت دیگر اشیاء کے نرخ ارزانی کی راہ لے سکیں گے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ ملک پر قرضوں کا بار کم ہوگا۔ پاکستانی روپیہ جو اپنی قدر کھو چکا ہے، وہ پھر سے مضبوطی اختیار کر سکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button