سعودی عرب کا قومی دن

خنیس الرحمان
آج سعودی عرب کا 93واں قومی دن ہے۔ سعودی عرب بھر میں جوش و خروش کے ساتھ قومی دن منایا جارہا ہے۔ رنگا رنگ تقریبات کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس دن کے موقع پر سعودی فضائیہ کی طرف سے بھی ریاض، جدہ، دمام، ابھا، تبوک سمیت مختلف شہروں میں فضائی شو کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اسی طرح دنیا بھر میں موجود سعودی سفارتخانوں میں بھی تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ بالخصوص پاکستان میں ہر سال کی طرح اس بار بھی قومی دن کے حوالے سے تقریب منعقد کی گئی جس میں پاکستان بھر کی اہم شخصیات کو خصوصی دعوت دی گئی۔
سعودی عرب کی بنیاد 1932میں شاہ عبدالعزیز آل سعود نے رکھی۔ ایک جدید اسلامی اور مثالی مملکت قائم کی گئی تھی۔ جو قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرکے استحکام کا گہوارہ بنی، جسے پائیدار مسلم معاشرے کے طور پر اقوام عالم میں عزت و وقار سے روشناس کرایا گیا۔ سعودی عرب اقوام عالم میں واحد ایسا ملک ہے جس کا دستور قرآن و سنت ہے۔ سعودی عرب کے حکمرانوں کا مقصد نظام اسلام کا قیام اور مسلمانان عالم کیلئے ملی تشخص کا جذبہ ہے۔ سعودی عرب سے اسلامی حیثیت سے تعلق کی بات کی جائے تو اس کا نام آتے ہیں ایک مسلمان کے دل کی کیفیت بدل جاتی ہے۔ ذہن فوری طور پر اس عظیم مرکز کی طرف چلا جاتا ہے جس کی تاقیامت آباد رہنے کی دعا سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے کی، جہاں لاکھوں مسلمانان اسلام ہر سال فریضہ حج کیلئے جمع ہوتے ہیں۔ مکہ جہاں ہمارے نبی مکرمؐ کی پیدائش ہوئی، آپؐ نے بچپن سے جوانی تک کے ایام گزارے اور نبوت کا تاج بھی اسی شہر میں پہنایا گیا اور یہیں سے ایک ایسی بے مثال دعوت کا آغاز ہوا جو آج تک قائم ہے اور رہے گی۔ اسی طرح مدینۃ النبی کا منظر آنکھوں کے سامنے منڈلانے لگتا ہے۔ آپؐ نے جہاں ہجرت کی اپنے صحابہ کے ساتھ اور ایک عظیم پاکباز معاشرے کی بنیاد رکھی اور اسی شہر میں اپنے رب سے جا ملے۔ یعنی دونوں شہر ہی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے حامل ہیں۔
اب بات کرتے ہیں پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کی۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے مقف کی تائید و حمایت کی ہے۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کی وسیع پیمانے پر مدد کی۔ اپریل 1966ء میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ 1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1968ء میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کر دیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔ شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب زدگان کی کھل کر مالی امداد کی، دسمبر 1975ء میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کیلئے ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔ 1971ء میں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔ شاہ فیصل کی وفات کے بعد بھی سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی کمزوری نہیں آئی۔ خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ پاکستان آئے تو پاکستانی عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا جس سے وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے اور کہا کہ ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔2005ء میں آزاد کشمیر و سرحد کے خوفناک زلزلہ اور 2010ء کے سیلاب کے دوران بھی مصائب و مشکلات میں مبتلا پاکستانی بھائیوں کی مدد میں سعودی عرب سب سے آگے رہا اور روزانہ کی بنیاد پر امدادی طیارے پاکستان کی سرزمین پر اترتے رہے۔ سعودی عرب کی مالی امداد سے دنیا میں اسلام کی تبلیغ کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ سعودی عرب میں مختلف اسلامی ممالک سے جو طلبہ تعلیم کی غرض سے آتے ہیں، انہیں نہ صرف مفت کتابیں و رہائش فراہم کی جاتی ہے۔ پاکستان سے بھی طلبہ کی ایک بڑی تعداد سعودی عرب کی مختلف یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہے اور اسی طرح ایک بڑی تعداد میں ان یونیورسٹیز کے فارغ التحصیل طلبہ مختلف ممالک میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مغربی ممالک میں کتاب و سنت کی دعوت جس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے، اس میں سعودی عرب کا کردار کلیدی نوعیت کاہے۔ تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر سعودی حکومت بے پناہ خرچ کرتی ہے۔
سعودی عرب کرہ ارض کا وہ واحد خطہ ہے جس نے نفاذ اسلام کے حوالے سے کلیدی کردار ادا کیا۔ انصاف کا معیار وہی قائم رکھا جو نبویؐ دور سے چلا آرہا ہے۔ پاکستان کو بھی چاہئے اگر ملک سے چوری، کرپشن اور لاقانونیت کا خاتمہ چاہتا ہے تو سعودی عرب کی ان پالیسز کو اپنائے تاکہ پاکستان دنیا کے نقشے پر امن و سلامتی والا ملک بن کر سامنے آئے۔