ColumnHabib Ullah Qamar

ناقص بھارتی طیارے موت بانٹنے لگے

حبیب اللہ قمر
بھارتی فضائیہ کا ایک اور جنگی طیارہ راجھستان کے ہنومان گڑھ علاقہ میں گر کر تباہ ہوگیا ہے۔ ہندوستانی فضائیہ کا مگ 21طیارہ معمول کی پرواز پر تھا کہ اچانک زمین پر آ گرا۔ اس حادثے میں پائلٹ سمیت چار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ گزشتہ دو سال کے دوران ہندوستانی فضائیہ کے درجن کے قریب مگ 21طیارے حادثے کا شکار ہوئے ہیں جن میں سوار پائلٹ بھی اپنے جان سے چلے گئے۔ بھارت میں آئے دن مگ21طیاروں کے حادثے پیش آنے پر اسے ’’ اڑتے تابوت‘‘ کہا جاتا ہے۔ پچھلے کئی برسوں سے ہندوستانی دفاعی ماہرین اور عوام کے مختلف طبقات کی جانب سے تنقید کی جاتی رہی ہے کہ انہیں بند کر دیا جائے، ہندوستانی فضائیہ کے افسران بھی یہی چاہتے ہیں کہ انہیں فوری طور پرگرائونڈ کر دیا جائے کیوں کہ آئے دن حادثات کے سبب نہ صرف عالمی سطح پر ہندوستانی فضائیہ کی جگ ہنسائی ہو تی ہے بلکہ قیمتی پائلٹ بھی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ بھارت میں ایک رائے یہ بھی پائی جاتی ہے کہ انڈیا کی بری فوج کو تو ہر قسم کے وسائل، اسلحہ اور دوسری اشیاء وافر مقدار میں فراہم کی جاتی ہیں لیکن ہندوستانی فضائیہ کو اس طرح سے وسائل دستیاب نہیں ہوتے۔ بھارت کی بری فوج کے عہدیداران بھی ہندوستانی فضائیہ کو کمتر تصور کرتے ہیں اور اس کا اظہار بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت بھی کر چکے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ان کے اور ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ آر کے ایس بھدوریا میں اختلافات بھی اس وقت کھل کر سامنے آئے جب جنرل بپن راوت نے انڈیا ٹو ڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے ہندوستانی بری فوج کو دیگر تمام فورسز سے برتر قرار دیا اور کہا کہ بھارتی ایئر فورس تو صرف ایک معاون فورس ہے۔ بھارتی سی ڈی ایس نے کہا کہ پاکستان اور چین کے لئے میری ٹائم تھیٹر کمانڈ ، ایئر ڈیفنس کمانڈ اور بری تھیٹر کمانڈ پر ان کی حکومت نے اجازت دے رکھی ہے اور اس پر کام ہو کر رہے گا، اب یہ بھارتی فضائیہ کو پسند ہے یا نہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی فضائی فوج ملک کے پورے فضائی دفاع کی ذمہ دار ہے ، اس لیے جب بری فوج کہیں آپریشن کرتی ہے تو فضائی فوج کا فرض ہوتا ہے کہ بری فوج کو مدد فراہم کرے۔ جنرل بپن راوت کا یہ انٹرویو منظر عام پر آنے کے بعد ہندوستانی ایئر چیف آر کے ایس بھدوریا غصے سے آگ بگولہ ہو گئے اور انہوںنے بھی انڈیا ٹو ڈے کو ہی جوابی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی فضائیہ کا کردار صرف ایک معاون کا نہیں بلکہ جنگ زدہ علاقوںمیں فضائی فوج کا اہم اور مرکزی کردار ہوتا ہے۔ بھارتی فضائیہ ایک علیحدہ اور خود مختار فورس ہے، جتنے فضائی آپریشن ہوتے ہیں وہ ہم اپنی مرضی سے کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈ کے خلاف نہیں مگر اس بات کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اہم ترین دفاعی اصلاحات فضائی فوج کے ہاتھ میں ہیں اور اسی پر ملک کے مستقبل کا انحصار ہے۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا کہ ہندوستانی بری فوج اور فضائیہ میں چار نئے انٹیگریٹڈ تھیٹر کمانڈز کی تشکیل پر پہلے سے موجود اختلافات نے شدت اختیار کی ہے۔ ہندوستانی ایئر فورس خود کو دنیا کی چوتھی بڑی ایئر فورس گردانتی ہے لیکن جنرل بپن راوت نے اپنے انٹرویو میں اسے آرٹلری کے عملے یا انجینئرنگ کور کے ساتھ ملا دیا جس پر بھارتی فضائیہ کے ایئر چیف ہی نہیں دوسرے افسران بھی سخت سیخ پا نظر آئے۔ بھارت کی موجودہ عسکری قیادت کو اس طرح لڑتا دیکھ کر سابق بھارتی فوجی افسروں نے جنرل بپن روات کو زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ اس سیاسی مداخلت کا نتیجہ ہے جو کئی سالوں سے مودی سرکاری کرتی آ رہی ہے۔ پروین ساہنی نامی سابق بھارتی فوجی افسر نے کہا کہ جب جنرل راوت جیسا سی ڈی ایس بھارتی افواج کے مشترکہ آپریشنز میں بھی فرق نہیں کر سکتا تو مودی حکومت کو سوچنا چاہیے کہ کس قابلیت کے شخص کو اس پوسٹ پر بٹھا رکھا ہے۔ سابق بھارتی فوجی افسر نے مزید کہا کہ بھارتی فضائیہ کا ادارہ بھی حکمت عملی تو رکھتا ہے مگر اس میں بھی نیٹ ورکنگ اور جنگی حربی صلاحیتوں کا فقدان ہے۔ جب آپ 7سال تک اپنی فوج میں ہوا بھرتے رہیں تو نتیجہ ایسی نااہل اور سیاست زدہ عسکری قیادت ہی کی شکل میں نکلتا ہے۔ بھارتی فضائیہ کو ہندوستانی مسلح افواج کا ہوائی بازو قرار دیا جاتا ہے جس کا مقصد بھارت کی فضائی حدود کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔ اسے برطانیہ نے اپنی نوآبادی برصغیر میں 8اکتوبر 1932ء میں قائم کیا۔1947ء میں تقسیم ہند کے بعد یہ بھارت کے کنٹرول میں آگئی۔ بھارتی فضائیہ کی پاس 170000حاضر سروس اہلکار موجود ہیں جبکہ 1600مختلف قسم کے طیارے ہیں۔ بھارتی صدر فضائیہ کا کمانڈر انچیف ہوتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ بھارتی فضائیہ پاکستان کے ساتھ 4جنگوں میں حصہ لے چکی ہے لیکن ہر مرتبہ اسے پاکستانی شاہینوں کے ہاتھوں منہ کی کھانا پڑی ہے۔ نام نہاد پلوامہ حملے کے بعد جب ہندوستانی فضائیہ نے بالا کوٹ میں حملے کا ڈرامہ کیا تو اس کے جواب میں پاکستانی شاہینوںنے دو بھارتی طیارے مار گرائے جس میں سے ایک کا ملبہ پاکستانی حدود اور دوسرے کا سرحد پار کشمیر میں گرا۔ اسی طرح بھارت کا ایک پائلٹ ابھی نندن بھی پاکستانیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوا جسے چائے پلانے کے بعد خیرسگالی کے تحت انڈیا کے حوالے کیا گیا۔ اس وقت بھی بھارتی فضائیہ کی عالمی سطح پر بہت بدنامی ہوئی اور اس کی طرف سے پاکستان کا ایف سولہ طیارے گرانے کا جو دعویٰ کیا گیا اسے بھی ساری دنیا نے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ۔ بہرحال بھارتی فضائیہ کی نااہلی اس وقت پوری دنیا پر عیاں ہے ۔ سابق پاکستانی ایئر چیف سہیل امان کا کہنا درست تھا کہ پاکستانی فضائیہ کے لوگ صحیح معنوں میں پروفیشنل اور اعلیٰ تربیت کے حامل ہیں۔ خاص طور پر پچھلے سولہ برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں رہتے ہوئے انہوںنے جو کارہائے نمایاں سرانجام دئیے اور اللہ کے فضل وکرم سے اپنی بھرپور صلاحیتوںکا لوہا منوایا ہے اس پر ساری دنیا ان کی معترف دکھائی دیتی ہے اور وقتا فوقتا اس کا اظہار بھی کرتی رہتی ہے۔ بھارت کے مگ 21طیاروں کی بات ہو رہی تھی تو مسلسل حادثات نے اسے موت بانٹنے والے طیارے بنا کر رکھ دیا ہے۔ بعض لوگ اسے اڑتے ہوئے تابوت اور بعض دوسرے ناموں سے پکارنے لگے ہیں۔ آئے دن ان طیاروں کے حادثات کی وجہ سے بھارت کی طرف سے اسے مکمل طور پر گرانڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ1971سے اب تک ہندوستانی فضائیہ کے 400سے زائد مگ21طیارے گر کر تباہ ہوچکے ہیں۔ 1999کی کارگل جنگ میں بھی پاکستانی فورسز نے بھارت کا مگ21طیارہ مار گرایا تھا۔ بھارتی ایئر فورس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ مگ 21کا استعمال 2025تک مکمل طور پر ترک کر دیا جائے گا۔ بھارتی وزیردفاع اے کے انٹونی نے پارلیمنٹ کو بتایا تھا کہ گزشتہ چار دہائیوں کے دوران میں بھارت کے 872مگ 21میں سے نصف سے زیادہ حادثات کا شکار ہو چکے ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ کے نئے، جدید اور ملٹی رول فائٹر طیارے جے ایف17تھنڈر نے جب بھارت کے روسی ساختہ مگ 21بائیسن کو مار گرایا تو دنیا بھر کے میڈیا نے شہ سرخیوں میں اس خبر کو شائع او رنشر کیا۔ اس طرح دنیا بھر میں یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ دن رات اپنی فضائیہ کی صلاحیتوں کے گیت گانے والے انڈیا کی پاکستانی شاہینوںنے کس طرح درگت بنائی ہے اور دنیا کی چوتھی بڑی فضائیہ کس طرح آسانی سے پاکستان جیسی چھوٹی اور کم طیاروں والی فضائیہ سے چاروں شانے چت ہوئی ہے۔ پلوامہ ڈرامہ کے بعد پاکستانی ایئرفورس نے جس طرح دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا اس سے ہندوستانی فضائیہ کی خامیاں بھی کھل کر سامنے آئیں اور دنیا بھر میں اس پر تجزیے و تبصرے کرتے ہوئے پاکستانی صلاحیتوں کا اعتراف کیا گیا۔ بالا کوٹ میں چند درختوں کو نشانہ بنانے کے بعد انڈیا کی طرف سے کیا جانے والا جھوٹا پراپیگنڈا مکمل طورپر دم توڑ گیا اور بین الاقوامی ماہرین نے کھل کر یہ کہا کہ بھارتی مسلح افواج اور ان کی فضائیہ اس قابل نہیں ہے کہ بھارت میں گھسنے والوں کے خلاف کسی قسم کی کاروائی کرتے ہوئے وہ اپنی سرحدوں کا دفاع کر سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button