تازہ ترینخبریںدنیاسیاسیات

سی پیک کا توڑ: ایشیا، مڈل ایسٹ اینڈ یورپین اکنامک کوریڈور کیا ہے؟

بھارت میں ہوئے جی-20 اجلاس کے سائیڈ لائنز پر امریکا، سعودی عرب، بھارت اور یورپی یونین کے مابین مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت ایشیا بالخصوص بھارت اور یورپ کا براستہ مڈل ایسٹ ایک اکنامک کوریڈور کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ وائٹ ہاوس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس منصوبے کو ایشیا، مڈل ایسٹ اینڈ یورپین اکنامک کوریڈور کا نام دیا گیا ہے۔

اس منصوبے کا روٹ کچھ یوں ہو گا: تجارتی سامان جہاز کے ذریعےممبئی سے دبئی بھیجا جائے گا۔ دبئی سے ریل نیٹ ورک کے ذریعے اسرائیل کی ہائفہ سمندری پورٹ پر پہنچے گا اور وہاں سے یورپ اور امریکا کے لیے بھیجا جائے گا۔ اس طرح بھارت کو ‘سویز کینال’ روٹ کا متبادل راستہ مل جائے گا اور اسی روٹ کا استعمال کرتے ہوئے یورپ بھارت میں تجارتی سامان بھیج سکے گا۔

وائٹ ہاوس نے بیان جاری کیا کہ اس سے مڈل ایسٹ میں خوشحالی آئے گی، لو-انکم اور مڈل انکم ممالک کو فائدہ ہو گا۔ روزگار کے نئے مواقع فراہم ہوں گے۔ علاوہ ازیں، جو تجارتی سامان کے متعلقہ ملک تک پہنچنے کے سفری وقت میں قریب قریب 40 فیصد کمی بھی ہو گی۔

چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا آغاز کیا گیا جس میں روڈ، ریل اور سمندری پورٹس کے زریعے لگ بھگ 65 افریقی، ایشیائی اور یورپی ممالک شامل ہیں۔ ٹریلین آف ڈالرز کی اکنامی ہے اور اس کے تحت ایک چین-پاکستان اکنامک کوریڈور ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک کا سوچنا ہے کہ بی آر آئی کے تحت سی پیک منصوبہ ایک نیا گلوبل آرڈر نافذ کرنے کی کوشش ہے۔ اور یہ انصاف پر مبنی نہیں ہے۔ جو بھی ممالک اس میں شامل ہوں گے وہ چین کے مقروض ہو جائیں گے۔ جبکہ امریکا کا فنانشل گلوبل آرڈر انصاف پر مبنی ہے۔ اور تمام ممالک کو مواقع میسر آتے ہیں۔

جب سے چین کی جانب سے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو آیا تھا امریکا پر تنقید ہو رہی تھی کہ امریکا کے پاس ا س کا کوئی توڑ نہیں ہے۔ بی آر آئی اور اس کی فلیگ شپ میں جاری سی پیک منصوبے کے توڑ کے طور پرلانچ کیا جائے گا۔

اس حوالے سے چین کے گلوبل ٹائمز اخبار، جو کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ہے، کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بی آر آئی کا آغاز تو 2008 سے ہوچکا تھا اور متعدد ممالک میں اس پر کام جاری ہے۔ جبکہ اس نئے اکنامک کوریڈور کا آغاز 2023 میں کیا جارہا ہے تو کسی بھی اعتبار سے بی آر آئی کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
بشکریہ نیا دور

جواب دیں

Back to top button