
پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع آلائی میں چیئر لفٹ میں پھنسے طلبا کو زپ لائن کے ذریعے ریسکیو کرنے والوں میں سے ایک زپ لائن ماہر محمد علی سواتی کی خان پور ڈیم پر موجود زپ لائن ’تجاوزات میں شامل ہونے کے باعث‘ اکھاڑ دی گئی ہے۔
محمد علی گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر آلائی میں چیئر لفٹ میں پھنسے طلبا کو بچانے کے باعث خاصے مشہور ہوئے تھے اور انھیں اس کے بعد ایک تقریب میں نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے سند بھی دی گئی تھی۔
اتوار کے روز انھوں نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انھوں نے بتایا کہ ’ضلع ہری پور میں خان پور ڈیم پر ان کی ایک زپ لائن تھی جو ڈیڑھ سال سے قائم کی گئی تھی اور جس وقت وہ یہ زپ لائن نصب کر رہے تھے اس وقت کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔‘
’اب جب اس نے کام شروع کر دیا تو اچانک واپڈا کے حکام پہنچ گئے اور زپ لائن کو اکھاڑ کر ساتھ لے گئے ہیں۔‘
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے علی کا کہنا تھا کہ ’میں تو اس جگہ کا کرایہ دے رہا ہوں اور یہ زمین واپڈا کی ہے بھی نہیں، پھر بھی اتوار کے روز واپڈا والے آئے اور سارا سامان بھاری مشینری کے ذریعے اکھاڑ کر ساتھ لے گئے ہیں۔‘
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جہاں یہ زپ لائن لگائی گئی تھی وہ اورنج لیک ریزارٹ پر نصب تھی اور ڈیم کے اوپر سے ہوتے ہوئے یہ دوسری جانب لینڈ کرتی تھی جو ایک مقامی شخص کی زمین ہے۔ اس زمین کا ریکارڈ میں نے چیک کروایا تھا اور اس کا انتقال اس شخص کے نام پر ہے اور میں اس کا کرایہ بھی دے رہا تھا۔‘
تاہم خان پور ڈیم کی واپڈا انتظامیہ نے بی بی سی کو بتایا کہ اس وقت علاقے میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے اور جہاں جہاں لوگوں کی جانب سے تجاوزات ہیں، ان کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں