ColumnImtiaz Aasi

مافیا سے آزادی کا وقت

امتیاز عاصی

چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے رہنمائوں میں ایک دوسرے پر الزامات میں تیز ی آگئی ہے۔ دونوں جماعتیں چینی کے بحران کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرا رہی ہیں۔
اس وقت ملک میں کئی ایک مافیاز سرگرم عمل ہیں۔ چینی اور گندم کے علاوہ قبضہ مافیا گویا ہر سو مافیاز کا عمل دخل ہے۔ قانون نام کی کوئی چیز نہیں قانون ہے تو عمل داری کا فقدان ہے۔ عمران خان کے دور میں چینی مافیا پر ہاتھ ڈالا گیا تو حکومت ان کے آگے بے بس ہوگئی۔ مقدمات قائم ہوئے ضمانتیں ہوئیں اور سب کچھ وہیں دھرا رہ گیا۔ غریب عوام کے ساتھ سیاست دان کب تک یہ کھلواڑ جاری رکھیں گے ۔ چینی بحران کی کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔ مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے چینی برآمد کرنے کے ذمہ دار پیپلز پارٹی کے وزیر سید نوید قمر تھے۔ نوید قمر تجارت کے وزیر تھے، کیا چینی برآمد کی حتمی منظوری وفاقی وزیر نے دی یا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے دی تھی۔ احسن اقبال نے مافیا سے آزادی کا کہہ کر گویا عمران خان کی بات کی تائید کردی۔ عمران خان کا یہی موقف ہے ملک کو مافیا سے آزادی دلانا وقت کی ضرورت ہے اسی لئے عوام اب بھی عمران خان کے ساتھ ہیں۔ پیپلز پارٹی کے ترجمان کا کہنا ہے معاشی پالیسیوں سے متعلق اہم فیصلے مسلم لیگ نون کرتی تھی۔ ہمیں احسن اقبال کی بات سے اتفاق ہے چینی برآمد سے پہلے کابینہ یا ای سی سی کو بتایا گیا ہوگا ملک میں چینی کے کتنے ذخائر موجود ہیں اور برآمد کی صورت میں چینی وافر مقدار میں موجود ہے یا نہیں۔ قابل توجہ پہلو یہ ہے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی الوداعی تقریر میں وفاقی وزیر تجارت نوید قمر کی خاصی تعریف کی جو اس امر کا غماز ہے سید نوید قمر نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے انجام دی ہیں۔ پی ڈی ایم میں ایک روز دراڑ پڑنی تھی جو چینی بحران نے ڈال دی ہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے ذخیرہ اندوزوں اور سمگلنگ کرنے والوں پر کوئی ہاٹھ ڈالنے کو تیار نہیں، کوئی ان کے قریب جانے کی جرات نہیں کرتا۔ آئی ایم ایف ہو یا مافیاز کے لوگ ہوں نزلہ غریب عوام پر گرتا ہی ۔ سیاست دان ووٹ لینے کے لئے عوام کو سبز باغ دکھاتے ہیں ووٹ لینے کے بعد عوام کے مسائل کا خیال بھلا دیتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے پی ڈی ایم کی جماعتوں نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے ہیں اور عوام کو مہنگائی کے چنگل میں پھنسا کر چلتے بنے ہیں۔ جس ملک میں عدلیہ کے فیصلوں پر عمل درآمد کا فقدان ہو ایسے ملک کے عوام کے مسائل کبھی ختم نہیں ہو سکتے۔ یہ پی ڈی ایم کی جماعتوں کا کیا دھرا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کرکے الیکشن سے روگردانی کرکے عدلیہ کی بے توقیری کی گئی ہے۔ پی ڈی ایم کی حکومت کوئی ایک کام تو بتا دی جو اس نے اپنے اقتدار میں غریب عوام کی فلاح و بہبود کے لئے کیا ہو ماسوائے اپنے خلاف مبینہ کرپشن کے مقدمات ختم کرانے کے لئے نیب قوانین میں ترامیم کی گئیں ۔ مہنگائی کے خلاف پوری قوم سراپا احتجاج ہے ملک کا کوئی طبقہ ایسا نہیں جو مہنگائی کے خلاف سڑکوں پر نہ نکلا ہو۔ جماعت اسلامی نے تو بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف چاروں صوبوں کے گورنر ہائوسز کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کر دیا ہے۔ عوام کو یاد ہو یا نہ ہو ملک میں سب سے پہلے جماعت اسلامی نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف دھرنے کی ابتدا کی، جس کے بعد دوسری مرتبہ عمران خان نے نوازشریف حکومت کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں طویل دھرنا دیا۔ مسلم لیگ نون ، پیپلز پارٹی یا جے یو آئی ہو مہنگائی اور بجلی کے بلوں میں اضافے کی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔ سیاست دانوں نے عوام سے تماشا لگا رکھا ہے عوام کو مہنگائی جیسے مسائل کے چنگل میں پھنسا کر اب ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے ملک کے عوام کی بدحالی کی ذمہ دار پی ڈی ایم کی جماعتیں ہیں، جنہوں نے پی ٹی آئی
حکومت کے خلاف عدم اعتماد کیا۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں کو اس بات کا خدشہ تھا عمران خان اقتدار میں رہا تو انہیں گوشمالی سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے والی یہی جماعتیں ہیں، جنہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد اپنے مفادات کو تحفظ دینے کے سوا عوام کے لئے کچھ نہیں کیا۔ کوئی شہباز شریف سے پوچھے انہوں نے اپنے کپڑے بیچ کر عوام کو سستا آٹا فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اب عوام ان جماعتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں انہیں عوام سے ووٹ ملنے کی توقع نہیں ہے اسی لئے وہ کسی نہ کسی بہانے انتخابات کا التواء چاہتے ہیں۔ ہمیں اس بات کی خوشی ہے پی ڈی ایم کی جماعتوں سے تنگ آئے ہوئے عوام اب فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں۔ پی ٹی آئی کا اقتدار ختم ہونے کے بعد عوام توقع کر رہے تھے پی ڈی ایم کی حکومت ملکی اخراجات میں کمی لانے کی حکمت عملی اختیار کرے گی۔ بدقسمتی سے پی ڈی ایم کی حکومت اخراجات میں کمی لانے کی منصوبہ بندی میں ناکام رہی، الٹا ملکی اخراجات پہلے سے کہیں گنا اضافہ ہو۔ ان حالات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون عوام کو کیا بیانیہ دے کر ووٹ مانگیں گے؟ عوام مہنگائی کو برداشت کرنے کی سکت نہ رکھنے کے باوجود مشکل حالات کا مقابلہ کر رہے ہیں لیکن یہ مسلمہ حقیقت ہے آئندہ عام انتخابات جب بھی ہوئے عوام پی ڈی ایم کی جماعتوں کو ووٹ نہیں دیں گے۔ ڈی ایم کی جماعتوں نے مہنگائی کو سامنے رکھتے ہوئے تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کیا تھا اور خود اقتدار میں آنے کے بعد مہنگائی پر کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں کو خو ش فہمی ہے انتخابات میں عوام انہیں مینڈیٹ دیں گے انتخابات جب بھی ہوئے بھی ہوئے شکست ان کا مقدر ہوگا۔ جہاں تک چینی بحران کا تعلق ہے پیپلز پارٹی ہو یا مسلم لیگ نون اتحادی حکومت میں شامل تمام جماعتیں چینی بحران کی ذمہ دار ہیں۔

جواب دیں

Back to top button