تازہ ترینخبریںپاکستان

عدالتی حکم کے باوجود پرویز الٰہی کی کس طرح گرفتاری ہوئی؟ جسٹس امجد رفیق

لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر پرویز الٰہی کو کل پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔ اس دوران نیب کے وکیل نے بتایا کہ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے پیش نہیں کر سکتے، فول پروف سکیورٹی کیلیے چیف سیکریٹری کو لکھ دیا ہے لہٰذا مہلت دی جائے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی یقین دھانی پر سماعت یکم ستمبر تک ملتوی کرتے ہوٸے پرویز الٰہی کو پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران نیب کے وکیل نے درخواست کا جواب داخل کروانے کی مہلت دینے کی استدعا کی۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ پھر ہم پرویز الٰہی کو رہا کرنے کا حکم دے دیتے ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو عدالت پیش کریں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ عدالتی حکم کے باوجود درخواست گزار کی کس طرح گرفتاری ہوئی؟

اس پر نیب کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ جب عدالت نے حکم جاری کیا اُس وقت درخواست میں نیب فریق نہیں تھا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ انکوائری ہونی چاہیے یا نہیں بتا دیں، سیشن جج لاہور کو کہہ کر انکوائری کروا لیتے ہیں، اگر انکوائری ہوگی تو آپ سے پوچھا جائے گا کہ عدالتی حکم کے باجود گرفتاری کیوں ہوئی۔

ایڈیشل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ انہیں مؤقف بیان کرنے کیلیے مہلت دی جائے لیکن عدالت نے اس بنیاد پر استدعا مسترد کر دی کہ وہ اس کیس میں فریق ہی نہیں۔

عدالت نے قرار دیا کہ پرویز الٰہی کو رہا کیا تو وارنٹ جاری کر کے نیب گرفتاری کو قانونی شکل دے دے گی۔

پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ عدالت رہا کر کے ضمانت لے لے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ حالات بدلتے رہتے ہیں ایک جیسے نہیں رہتے۔

جواب دیں

Back to top button