Editorial

وزیراعظم کا دورہ جڑانوالہ، صائب خطاب

پاکستان اقلیتوں کے لیے محفوظ ترین خطہ رہا ہے۔ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ملک کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے 11اگست 1947ء کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ’’ آپ آزاد ہیں۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لیے۔ آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لیے اور ریاست پاکستان میں اپنی کسی بھی عبادت گاہ میں جانے کے لیے۔ آپ کا تعلق کسی بھی مذہب ذات یا نسل سے ہو۔ ریاست کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں‘‘۔ پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں اور ایک دوسرے کے مذاہب اور عقائد کا بھرپور احترام کرتے ہیں۔ ان میں مثالی اتحاد رہا ہے۔ یہ ایک دوسرے کے تہواروں اور اہم دنوں کو مل کر مناتے رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو بھرپور سپورٹ کرتے رہے ہیں۔ اس حوالے سے ڈھیروں نظیریں موجود ہیں۔ یہ اتحاد و اتفاق بعض دشمن قوتوں کو کسی طور ہضم نہیں ہوتا اور وقتاً فوقتاً وہ اس اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کرتے نظر آتے ہیں۔ گزشتہ دنوں دشمن کی جانب سے ایسی ہی سازش جڑانوالہ میں رچائی گئی، جس کا مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان فسادات کو بڑھانا تھا اور یہ ثابت کرنا تھا کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ ملک ہے۔ اس سازش کے دوران شرپسندوں نے عیسائی برادری کے لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا اس کے ساتھ ان کی عبادت گاہوں کو بھی نقصان پہنچایا۔ یہ عظیم سانحہ تھا، جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔ اس پر ہر درد مند پاکستانی خواہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، خاصا دُکھی تھا۔ قومی اتحاد کی بدولت بروقت یہ سازش بے نقاب ہوئی اور ملک عزیز بڑی تباہی سے بچ گیا۔ اس مذموم سازش میں ملوث کافی لوگ گرفتار بھی ہوچکے ہیں۔ اس موقع پر حکومت نے ذمے دارانہ کردار ادا کیا۔ صورت حال کی بہتری کے لیے علمائ، سیاسی، سماجی شخصیات، اقلیتی رہنمائوں اور دیگر اہم افراد نے بھی مثبت کردار ادا کیا، انہوں نے امن و امان کے لیے بذات خود جڑانوالہ پہنچ کر اپنے حصے کی شمع روشن کی۔ ان کا یہ کردار ناقابل فراموش ہے اور قوم اسے تحسین کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ گزشتہ روز نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بھی جڑانوالہ پہنچے۔ اس موقع پر اُن کا کہنا تھا کہ سانحہ جڑانوالہ پر دل دکھی ہوا، سانحہ جڑانوالہ ہمارے سماج میں ایک بیماری کی نشاندہی کرتا ہے، دشمن کان کھول کر سن لے اقلیتوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، متحد ہوکر مقابلہ کریں گے، کوئی بھی شرپسند اگر کسی اقلیت پر حملہ آور ہوگا تو ریاست ایکشن میں آئے گی، ہم میجیورٹی ( اکثریت) میں ہیں لیکن میجیورٹی ازم پر یقین نہیں رکھتے، ریاست ظالم نہیں مظلوم کے ساتھ کھڑی ہوگی۔ انتہاپسندی کا کسی مذہب، زبان یا علاقے سے کوئی تعلق نہیں۔ تحصیل جڑانوالہ میں متاثرہ خاندانوں سے اظہار یکجہتی اور متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے کہا کہ آج آپ سے دل کی باتیں کرنے کیلئے حاضر ہوا ہوں، ملک میں کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں مسیحی برادری کا کنٹری بیوشن نہ ہو، قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰؑ کی شان بیان کی ہے، حضرت مریمؑ کی شان بیان کی ہے، دو طبقہ جو انہیں تسلیم کرتے ہیں، کیا وہ آپس میں ایسے الجھیں گے ؟ ہرگز نہیں۔ انتہاپسندی کا کسی مذہب، زبان یا علاقے سے کوئی تعلق نہیں، سانحہ جڑانوالہ ہمارے سماج میں ایک بیماری کی نشاندہی کرتا ہے، یہ ایک انسانی رویہ ہے جو شیطان کی طرح روپ دھارتا ہے، نفرت پر مبنی اس سانحہ کا پتا چلا تو دل بہت دکھی ہوا، اقلیتوں کا تحفظ حکومت وقت سمیت ہم سب کی ذمے داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عیسائی برادری کا تحفظ امت محمدی پر فرض ہے۔ وہ معاشرہ ہمیشہ قائم رہتا ہے جہاں ایک دوسرے کا احساس کیا جاتا ہے۔ اقلیتوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، چاہے وہ سکھ، ہندو، پارسی یا عیسائی مذہب سے تعلق رکھتا ہو، کوئی بھی معاشرہ عدل و انصاف سے ہی قائم رہ سکتا ہے، گھر معاشرے، مملکت کے دشمن کا پہلاوار نظام انصاف پر ہوتا ہے ۔ جب سب کو انصاف ملتا ہے تو مملکت بھی قائم رہتی ہے، پاکستان بنانے میں مسیحی برادری کا اہم کردار ہے، نگراں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ ریاست کو ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑا پائیں گے، ظالم کے ساتھ نہیں پائیں گے۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہوئی کہ آنیوالے نئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ متاثرین جڑانوالہ سے اظہار یکجہتی کیلئے یہاں تشریف لائے، اقلیتوں کے بغیر پاکستان نامکمل ہے، کوئی بھی شرپسند گروہ اگر کسی اقلیت پر حملہ آور ہوگا تو ریاست ایکشن میں آئے گی، دشمن ہمیں اپنے لوگوں کا تحفظ کرنے میں ہمیشہ تیار پائے گا، ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑ ا کریں گے اور ریاست آئندہ ایسا واقعہ نہیں ہونے دے گی۔ آپ جھنڈے میں محض سفید رنگ نہیں، ہم میجیورٹی میں ہیں لیکن ہم میجورٹی ازم پر یقین نہیں رکھتے، دشمن کان کھول کر سن لے ہم ان تمام چیزوں سے بخوبی آگاہ ہیں۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا یہ دورہ انتہائی اہم تھا۔ اس موقع پر اُنہوں نے پوری قوم کی بھرپور ترجمانی کی ہے۔ مذہب اسلام ہمیں دوسروں سے بھلائی کا درس دیتا ہے۔ کوئی بھی مسلمان کسی اقلیت کے فرد کے ساتھ ناانصافی کا ہرگز مرتکب نہیں ہوسکتا نہ ہی اُس پر ظلم کرنے کا سوچ سکتا ہے۔ نگراں وزیراعظم نے واضح کردیا کہ ریاست اقلیتوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ اقلیتوں کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔ ملکی ترقی میں اقلیتی برادری کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ کیسے کیسے ہیرے ہمیں اقلیتی برادری سے میسر آئے ہیں، جنہوں نے بلاتفریق رنگ و نسل ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کے لیے اپنی خدمات انجام دیں اور ناصرف وطن عزیز بلکہ عالمی سطح پر بھی اُنہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وطن میں بسنے والی تمام اقلیتیں ہر لحاظ سے قابل عزت و احترام ہیں۔ اُنہیں اپنی عبادت کرنے کی پوری آزادی میسر ہے۔ اُنہیں ملازمتوں کے حوالے سے مکمل تحفظ حاصل ہے۔ اُنہیں حصول علم میں تمام تر سہولتیں میسر ہیں۔ سانحہ جڑانوالہ ایک گھنائونی سازش تھی، جو قومی اتحاد سے ناکام ہوئی۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ کوئی ایسا سانحہ جنم نہ لے سکے۔ ملک میں بسنے والے تمام مذاہب کے ماننے والوں کو آئندہ بھی ایسی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے اسی طرح اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے شہری شہید
بھارت ابتدا سے ہی پاکستان کے ساتھ تنازعات کو بڑھاوا دینے کی روش پر گامزن ہے۔ قیام پاکستان سے ہی اسے وطن عزیز کا وجود گوارا نہیں۔ وہ پاکستان کے خلاف کوئی بھی سازش کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ ملک عزیز کو نقصان پہنچانے کے لیے تمام ہتھکنڈے اور حربے اختیار کرتا ہے۔ کئی جنگیں کر چکا، ہر بار ہی منہ کی کھانی پڑی، پھر اپنے ایجنٹوں کے ذریعے وطن عزیز کے امن و امان کو سبوتاژ کرنے کی سازش رچائی، اس میں بھی اُسے بری طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اب ملک عزیز اور قومی سلامتی کے ادارے کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈے کرتا رہتا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کی روش پر عرصہ دراز سے گامزن ہے۔ ہر کچھ عرصے بعد ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کر گزرتا ہے، جس سے پاکستانی شہریوں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کئی واقعات میں ہمارے شہری اپنی زندگیوں سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی بھارت نے اپنی اسی روش پر چلتے ہوئے ایل او سی پر سیز فائر کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلااشتعال فائرنگ کی ہے، جس میں ایک شہری شہید ہوگیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول ( ایل او سی) پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ بھارتی فوج نے ایل او سی کے نکیال سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 60سالہ شہری غیاث شہید ہوگیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی فائرنگ سے کھیتوں میں گھاس کاٹنے والی تین خواتین بھی زخمی ہوئیں۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی کھلم کھلا جارحیت موجودہ سیز فائر معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے، پاکستان اپنی سرحدوں پر امن و سکون کا خواہاں ہے، تاہم شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے، پاک فوج کے اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت کو پاکستانی عوام کے خلاف کسی بھی مہم جوئی کا اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر بھرپور جواب دیا جائے گا۔ بھارت کو اپنی اس مذموم روش کو ترک کر دینا چاہیے۔ بے گناہ شہریوں کی زندگی سے کھیلنی کا اُسے کوئی حق نہیں۔ آخر کیوں وہ جنگ اور تنازعات پر آمادہ رہتا ہے۔ حالانکہ جنگ اور تصادم کبھی بھی مسائل کا حل نہیں ہوتے۔ بارہا پاکستان نے اُسے تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کی دعوت دی۔ پاکستان کی سنجیدگی کو اُس نے ہمیشہ کمزوری سمجھا اور مذاکرات کے معاملے میں لیت و لعل سے کام لیتا رہا۔ بھارت کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کو دُنیا کی بہترین افواج کا ساتھ میسر ہے، جو کم وسائل کے باوجود اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کی بدولت دُنیا بھر میں ممتاز مقام رکھتی ہیں۔ بھارت کی ہر مہم جوئی کو پاکستان بُری طرح ناکام بناتا آیا ہے۔ آئندہ بھی اُسے بُری طرح ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button