
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) حکومت سندھ نے ارسا کی جانب سے ٹیلی میٹری سسٹم کے نام پر تین ڈیم بنانے کی تجویز کو مسترد کردیا ہے ارسا نے پی سی 2 تیار کی ہے جس میں چاروں صوبوں کے ارسا ممبران اور چاروں صوبوں کے سیکریٹریز آبپاشی کو ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 7 مقامات پر ٹیلی میٹری سسٹم لگایا جائے گا جس میں چشما بیراج ، تونسا بیراج ، گڈو بیراج ، پٹ فیڈر آرڈی 109، کھیر تھر کینال آرڈی 102 اور سی آر بی سی ( رمک ) شامل ہیں حکومت سندھ نے اس پی سی 2 پر دو اعتراضات اٹھائے ہیں ایک یہ کہ صرف ٹیلی میٹری سسٹم لگانا کافی نہیں ہے بلکہ اس کا آڈٹ بھی کرایا جائے کہ کس بیراج سے کتنا پانی لیا گیا اور کتنا پانی استعمال ہوا اس سے کتنی زمین سیراب ہوئی دوسرا اعتراض یہ ہے کہ پی سی 2 میں ڈیم کا نام کاٹ کر ریزروائر ( ذخیرہ ) لکھا گیا اور ان ذخائر میں کالاباغ ، تونسا کے نیچے اور چشما کے قریب تھل شامل ہیں حکومت سندھ نے اس پی سی 2 میں اعتراض کیا ہے کہ ٹیلی میٹری سسٹم میں تین ذخائر کا ذکر کیوں کیا گیا یہ چالاکی ہے کہ پی سی ٹو کے نام پر ٹیلی میٹری سسٹم لگانے کی آڑ میں تین ڈیم بنائے جائیں جس کو کسی بھی صورت میں قبول نئیں ہے ارسا پنجاب کے ممبر نے چیئرمین ارسا سے تحریری شکایت کی ہے کہ سیکریٹری محکمہ آبپاشی سندھ کے ساتھ ملاقات ہوئی لیکن تاحال محکمہ آبپاشی سندھ نے اس پی سی 2 کا جواب نہیں بھیجا اس لئے پی سی 2 پر اپنی رائے دینے کی تاریخ میں اضافہ کیا جائے اس پر ارسامیں سندھ کے ممبر کا کہنا ہے کہ پی سی 2 میں مشکوک باتیں لکھی گئی ہیں جس سے شکوک و شبہات بڑھیں گے اور اعتماد ختم ہوگا محکمہ آبپاشی سندھ اور ارسا میں سندھ کے ممبر کے واضع مؤقف کے بعد اب ارسا نے خاموشی اختیار کرلی ہے کیونکہ سندھ نے تینوں ذخائر کی مکمل مخالفت کی ہے ۔