
پاکستان میں جن بھوت اتارنے والے، ٹونہ پٹکا کرنے والے عام ہیں اور انکے ہاتھوں عورتوں کی عزتیں پامال یونے کی دردناک خبریں آتی رہتی ہیں۔ تاہم ایک اور اسلامی ملک کے حوالے سےا نکشاف ہوا ہے کہ وہاں بھی پیر اور مولویوں کے ہاتھوں دقیانوسی خیالات کی حامل خواتین اپنہ عزتیں پامال کرتی رہتی ہیں۔ بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق صوفیہ نامی اس لڑکی نے چند سال قبل کاسا بلانکا کے قریب ایک قصبے میں ایک روحانی معالج سے ڈپریشن کا علاج کروانے گئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر 20 کی دہائی میں تھی اور وہ یونیورسٹی میں تعلیم کا آغاز ہی کیا تھا۔
وہ کہتی ہیں کہ اس پیر نے انھیں بتایا کہ یہ ڈپریشن ایک ایسے جن کی وجہ سے ہے جو کہ ان پر عاشق ہوگیا ہے اور جس نے انھیں اپنے قبضے میں لے رکھا تھا۔ اسکے بعد دوران تنہائی ایک جن اتارنے کے ایک سیشن کے دوران اس روحانی معالج نے انھیں کستوری کا پاوڈر کی خوشبو سونگھنے کو کہا۔ اب ان کا خیال ہے کہ وہ کستوری نہیں بلکہ کوئی نشہ آور دوا تھی کیونکہ اس کو سونگھنے کے بعد وہ بے ہوش ہو گئیں تھیں۔
بی بی سی کے مطابق صوفیہ، جنھوں نے اس سے قبل کبھی جنسی تعلق قائم نہیں کیا تھا، کا کہنا ہے کہ جب انھیں ہوش آیا تو ان کا زیر جامہ انڈر وئیر تک اُترا ہوا تھا اور انھیں احساس ہوا کہ اُن کا ریپ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس روحانی معالج (جسے مقامی زبان میں راقی کہا جاتا ہے) پر چیخنا شروع کر دیا اور پوچھا کہ اس نے ان کے ساتھ یہ کیا کر دیا۔’میں نے اس سے کہا، تمھیں شرم آنی چاہیے، تم نے میرے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ تو اس نے کہا تاکہ جن تمھارے جسم سے نکل جائے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ جو کچھ ہوا اس کے بارے میں انھوں نے کسی کو کچھ نہیں بتایا کیونکہ وہ شرمندہ تھیں اور انھیں یقین تھا کہ انھیں ہی قصوروار سمجھا جائے گا۔
انھیں کچھ ہفتوں بعد جب یہ پتا چلا کہ وہ حاملہ ہیں تو وہ بہت ڈر گئیں۔ اس وقت انھوں نے خودکشی کے بارے میں بھی سوچا تھا۔ وہ کہتی ہیں کہ جب انھوں نے روحانی پیر کو حاملہ ہونے کے بارے میں بتایا تو اس نے جواب دیا کہ جن نے انھیں حاملہ کر دیا ہو گا۔