Editorial

چین پاکستان کا قابل فخر دوست

چین اور پاکستان کی دوستی کو ہمالیہ سے بھی بلند اور سمندر سے بھی گہرا گردانا جاتا ہے۔ یہ آہنی برادر ہیں، جن کے تعلقات میں روز بروز مزید مضبوطی آتی چلی جارہی ہے۔ پاکستان کو جب بھی مشکل وقت میں ضرورت پڑی تو چین فوری مدد کو پہنچا۔ اب بھی پاکستان مشکل معاشی حالات سے دوچار ہے تو چین ہر قدم پر اس کا ساتھ نبھارہا ہے۔ پاکستان نے بھی چین کا ہر قدم پر بھرپور ساتھ نبھایا ہے۔ دُنیا اس دوستی کو رشک کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ سی پیک ایسے عظیم منصوبے میں چین بھرپور سرمایہ کاری کررہا ہے، جو اگلے وقتوں میں ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور خوش حالی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ اس کی بھی دسویں سالگرہ منائی گئی۔ عسکری میدان میں بھی چین اور پاکستان کے تعاون کو رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی گزشتہ روز 96ویں سالگرہ تھی، جسے جی ایچ کیو میں بھی منایا گیا۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات منفرد اور مضبوط ہیں، پاکستان اور چین نے مل کر تمام چیلنجز کا مقابلہ کیا اور تعلقات کی مضبوطی کو ثابت کیا ہے۔ پیپلز لبریشن آرمی اور پاکستان آرمی ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ہمارے تعلقات ہمارے اجتماعی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے قیام کی 96ویں سالگرہ جی ایچ کیو میں منائی گئی۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں محترمہ پینگ چنکسو، عوامی جمہوریہ چین کے سفارتخانے کے ناظم الامور، میجر جنرل وانگ ژونگ، دفاعی اتاشی، چینی سفارت خانے کے حکام اور پاکستان کی مسلح افواج کے افسروں نے شرکت کی۔ چینی ناظم الامور نے پی ایل اے کے قیام کی 96ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب کی میزبانی کرنے پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔ چینی ناظم الامور نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان یہ تعاون پر مبنی شراکت داری وقت اور بین الاقوامی تناظر میں ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان نے ابھی مشترکہ طور پر سی پیک کے آغاز کی 10ویں سالگرہ منائی ہے۔ گزشتہ ماہ میں آرمی چیف اور دیگر فوجی رہنمائوں نے چین کے کامیاب دورے کئے، جس سے دونوں افواج کے درمیان تعلقات کو مضبوطی سے فروغ ملا ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے پی ایل اے کو مبارکباد دی اور چین کے دفاع، سلامتی اور قوم کی تعمیر میں پی ایل اے کے کردار کو سراہا، آرمی چیف نے دونوں ممالک کی فوج اور عوام کے درمیان گہرے تعلقات کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات منفرد اور مضبوط ہیں، جس نے تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی مضبوطی کو ثابت کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ پی ایل اے اور پاکستان آرمی ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور ہمارے تعلقات ہمارے اجتماعی مفادات کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ادھر چینی صدر شی جن پنگ کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے ( سی پیک) کی دسویں سالگرہ پر مبارکباد کا خصوصی پیغام جاری کیا گیا ہے۔ چین کے صدر شی جن پنگ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ عالمی منظر نامے میں تبدیلیوں کے باوجود چین پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، 2013میں اس منصوبے کے اجراء سے اب تک چین اور پاکستان نے سی پیک سے باہمی ترقی کے بے شمار اہداف حاصل کئے ہیں۔ صدر شی جن پنگ نے مزید کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے مابین مضبوط اور دیرینہ دوستی کی واضح سند ہے، چین پاکستان اقتصادی راہداری کا پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی کو بحال کرنے میں اہم کردار ہے۔ چینی صدر نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی دسویں سالگرہ پر منصوبے کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے، دونوں ممالک کی فلاح و بہبود کیلئے توسیع دینے کا اعادہ کیا اور سی پیک میں مجموعی منصوبہ بندی کو بہتر کرنے اور باہمی تعاون کو توسیع دینے پر زور دیا۔ چین ایسا دوست خوش قسمتی کی علامت ہے۔ یہ وطن عزیز کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف عمل ہے۔ آرمی چیف کا فرمانا بالکل بجا ہے کہ پی ایل اے اور پاکستان آرمی ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ پی ایل اے کے قیام کی سالگرہ کا انعقاد بھی خوش آئند امر ہے۔ چین اور پاکستان کی یہ دوستی مزید مضبوطی اختیار کرے گی۔ سی پیک کی دسویں سالگرہ کا انعقاد بھی اس عظیم منصوبے کی اہمیت و افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ دُنیا کے کئی ممالک اس میں شمولیت اختیار کرچکے ہیں اور باقی بھی شمولیت کے خواہش مند ہیں۔ ان شاء اللہ یہ منصوبہ جلد تکمیل کو پہنچے گا اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس کی بدولت خوش حالی کا دور دورہ ہوگا۔
انسانی اسمگلنگ، تدارک ناگزیر
گزشتہ مہینے یونان میں کشتی حادثے کے بڑے المیے نے جنم لیا، جس میں 300سے زائد پاکستانی شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوئے۔ یہ سب انسانی اسمگلنگ کے گھنائونے دھندے کا شاخسانہ تھا۔ وقت کرتا ہے پرورش برسوں، حادثہ ایک دم نہیں ہوتا، یونان کشتی حادثہ اور اس جیسے دیگر واقعات کے حوالے سے بھی وقت برسہا برس سے پرورش کرتا رہتا ہے، یہ ایک دم رونما ہونے والے سانحات نہیں ہوتے، اس کے پیچھے لاپروائیوں اور غفلتوں کی طویل تاریخ پنہاں ہے۔ انسانی اسمگلرز یہاں عرصہ دراز سے اپنی حشر سامانیاں بپا کررہے ہیں۔ وہ نوجوانوں کو سنہرے مستقبل کے خواب دِکھاتے ہیں۔ اُن سے بھاری بھر کم رقوم بٹورتے اور پھر انہیں غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجواتے ہیں۔ اس دوران بعض اوقات حادثات بھی پیش آتے ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر لوگ اپنی زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں، ان میں سے بعض بیرون ممالک کے قانون کی گرفت میں آجاتے ہیں اور پوری زندگی وہاں کی جیلوں میں سڑتے رہتے ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ انسانی اسمگلنگ کا گھنائونا دھندا پچھلی کئی دہائیوں سے تواتر کے ساتھ جاری ہے اور اس کی وجہ سے لاتعداد زندگیاں برباد ہوچکی ہیں، اس کا ابھی تک راستہ نہیں روکا جاسکا ہے اور آج بھی یہ مذموم دھندا پوری شدومد کے ساتھ جاری ہے۔ گو انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی جارہی ہیں، انہیں اُس وقت تک جاری رہنا چاہیے، جب تک ان کا قلع قمع نہیں ہوجاتا۔ دوسری جانب اب بھی لاتعداد پاکستانی انسانی اسمگلروں کی ہتھے چڑھے ہوئے ہیں۔گزشتہ روز غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے سیکڑوں پاکستانیوں کو لیبیا میں بازیاب کرایا گیا ہے۔ لیبیا میں انسانی اسمگلروں کے گوداموں پر چھاپوں میں یورپ جانے کی کوشش کرنے والے 385پاکستانیوں کو بازیاب کروالیا گیا۔ یہ کارروائی لیبیا میں تارکین وطن کی مدد کرنے والی تنظیم الابرین کے اہلکاروں نے کی۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی شہریوں کو مشرقی لیبیا کے شہر طبرق سے قریباً پانچ میل ( آٹھ کلومیٹر) جنوب میں الخویر کے علاقے سے اسمگلروں کے گوداموں سے چھڑوایا گیا۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چھاپے مشرقی لیبیا میں انسانی اسمگلرز کے ٹھکانوں پر مارے گئے، جہاں پاکستانیوں کو چھپایا گیا تھا۔ بازیاب ہونے والے افراد میں بچے بھی شامل ہیں، تمام افراد کو پولیس ہیڈکوارٹر منتقل کردیا گیا۔ بہت ہوچکا، اب ضروری ہے کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے تمام تر راستے مسدود کیے جائیں۔ انسانی اسمگلروں کے خلاف کریک ڈائون کے لیے موثر حکمت عملی ترتیب دی جائیں۔ ان کے وجود سے ملک عزیز کو پاک کیا جائے۔ سب سے بڑھ کر انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائیوں کو اُس وقت تک جاری رکھا جائے جب تک ان کا مکمل خاتمہ نہیں ہوجاتا۔ نوجوان بھی سہانے مستقبل کے چکر میں اپنی زندگیوں کو خطروں میں نہ ڈالیں۔

جواب دیں

Back to top button