
سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں ملک میں شراب نوشی سے متعلق ہوشربا حقائق پیش کر دیے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی شرکت کی۔
اس اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ملک میں شراب کشید اور شراب نوشی سے متعلق ہوشربا حقائق پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک سروے کے مطابق ڈھائی کروڑ پاکستانی شراب پیتے ہیں۔
سینیٹر مشتاق نے بتایا کہ پاکستان میں 82 ملین لیٹر شراب بنائی جاتی ہے۔ ملک بھر میں شراب بنانے کے 18 کارخانے ہیں جن میں سے نصف صرف پنجاب میں ہیں۔
اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹر مشتاق پر بہتان تراشی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ڈھائی کروڑ افراد کو شرابی بنا دیا، کہاں ہے رپورٹ دکھائیں۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ شراب پر کس حد تک پابندی لگائی جا سکتی ہیں یہ معاملہ دیکھنے کی ضرورت ہے، تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کر کے قانون سازی کرنی چاہیے۔ حکومت نے سیاحت، سفارتخانے ان سب معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے۔ شراب بند ہونے کے بعد آئس اور ہیروئن بھی مارکیٹ میں آئی۔
سینیٹر دنیش کمار نے اس موقع پر کہا کہ اقلیت کا سہارا لے کر ہمیں بندنام نہ کیا جائے۔ ہماری پارلیمنٹ میں 50 فیصد لوگ شراب پیتے ہیں۔
اس موقع پر سینیٹر فیصل سلیم نے کہا کہ ہمیں لسٹیں فراہم کریں تو ہم کارروائی کریں گے