قربانی سب کے لئے

قربانی سب کے لئے
خنیس الرحمٰن
ذوالحجہ کا مہینہ انتہائی اہمیت و فضیلت والا مہینہ ہے۔ اس کا ہر دن برکتوں سے بھرپور ہے۔ اس مبارک ماہ میں روزے رکھنا، پوری دنیا کے خوش نصیب لوگوں کا اس گھر کی طرف رخ کرنا جہاں سب جانے کی تڑپ رکھتے ہیں ( اللہ کریم ہم سب کو اپنے مبارک گھر کی زیارت نصیب فرمائے ،آمین)۔ اس سے بڑھ کر اس مبارک مہینے میں ایک عظیم الشان واقعہ ہوا جو پوری دنیا کے لیے ایک مثال بن گیا اور ہزاروں سال بیت جانے کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری وساری ہے اور رہے گا ۔باپ اور بیٹے کی لازوال محبت کی عظیم داستان، جب اسماعیل علیہ السلام سے جب جدالانبیاء ابراہیمٌ خلیل اللہ نے یہ کہا کہ بیٹا میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تجھے اللہ کی راہ میں قربان کر رہا ہوں، بیٹا بھی فرمانبردار تھا کہ اپنے والد کی طرح ہر حکم خداوندی پر لبیک کہتا، کہنے لگا ابا جان اللہ کا حکم ہے تو اس فرض کو ادا کریں۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام جب قربان ہونے کے لیے اللہ کی راہ میں جاتے ہیں شیطان وسوسے ڈالتا ہے شیطان کے وسوسوں کا مقابلہ کرتے ہیں اور منیٰ کے مقام پر جد الانبیا ابراہیم علیہ السلام اپنے لخت جگر کو لٹا لیتے ہیں۔ اللہ سے یہ نہیں کہتے میرے رب ایک ہی دیا ہے وہ بھی واپس لے رہا ہے اللہ میرے بڑھاپے کا سہارا ہے وہ بھی میں تیری راہ میں قربان کردوں۔
نہیں محترم قارئین!لبیک کہتے ہوئے بیٹے کو اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا پروگرام بنا لیتے ہیں۔ بیٹا بھی ایسا کے ابا جان کو نصیحت کرنے لگا کہ آپ نے مجھے قربان کیسے کرنا ہے اپنے والد محترم کو خود بتا رہے ہیں کہ میرے گلے پر چھری کیسے چلانی ہے۔ اقبال رحمہ اللہ نے بھی ایسے ہی نہیں کہا تھا کہ
یہ فیضان نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزندی
اِدھر اپنے پیارے بیٹے کے گلے پر چھری رکھتے ہیں اور اُدھر جنت سے اللہ مینڈھا بھیج دیتا ہے اور اپنے خلیل کو خوشخبری دیتا آج تو امتحان میں پاس ہوگیا اور یہ قربانی کا فریضہ ہم آنیوالی امتوں کو بھی حکم دیتے ہیں کہ ابراہیم علیہ السلام کی سنت کو اجاگر کرو، اور اسی فریضے کو آج ہم زندہ کئے ہوئے ہیں ۔
ہر سال پوری دنیا میں لاکھوں مسلمان اس سنت کو زندہ کرتے ہیں۔ اس قربانی جیسی عظیم عبادت میں حکمتیں ہی حکمتیں ہیں۔ جہاں یہ سنت ابراہیمی ہم ہر سال زندہ کرتے ہیں وہیں ہمیں اس میں اہم پیغام دیا جارہا ہے کہ صرف خون بہانا اور اعلیٰ سے اعلیٰ جانور خرید کر ان کے گلے پر چھری چلانا ہی نہیں مقصد بلکہ ہم سے ہماری انا کی قربانی مانگی جارہی ہے۔ ہم سے اس بات کی قربانی مانگی جارہی ہے کہ ہم حقوق اللہ اور حقوق العباد میں کہیں کوتاہی تو نہیں کر رہے، کہیں ہمارا قریبی رشتہ دار یا دوست ہم سے ناراض تو نہیں۔ ہم کاروبار اور دیگر کاموں میں حلال و حرام کی تمیز کر رہے ہیں کہ نہیں۔ کوئی ہماری وجہ سے کسی تکلیف کا شکار تو نہیں۔ اگر ہم میں ان سمیت سب وہ برائیاں موجود ہیں جن سے اللہ اور اس کا نبیؐ ہمیں منع کر رہے ہیں تو ہمیں اتنا تکلف کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ مالک عزوجل اپنے کلام الٰہی میں واضح فرماتے ہیں کہ: ترجمہ: ’’ اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ اُن کے خون، البتہ تمہاری طرف سے ہاں پرہیزگاری اس کی بارگاہ تک پہنچتی ہے۔ اسی طرح اس نے یہ جانور تمہارے قابو میں دے دیئے ہیں تاکہ تم اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ تم کو ہدایت فرمائی، اور نیکی کرنے والوں کو خوشخبری دے دو‘‘۔
آج ہمیں تقویٰ پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے دلوں کو صاف کرنے کی ضرورت ہے۔ جس طرح عیب دار جانور قربانی کے لیے قبول نہیں اسی طرح ہماری نجات و راہ جنت پانے کے لیے بھی انتہائی ضروری ہے کہ ہم اپنے دل کو ہر طرح کے کفر و شرک کی آلودگیوں، بدعات و خرافات کی نجاستوں سے پاکی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دل کی دیگر بیماریوں یعنی نفاق، ریاکاری، بد گمانی، بغض وعداوت، کینہ،حسد اور تکبر جیسی قبیح عادتوں سے پاک وصاف رکھیں۔
اہم بات کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں۔ قربانی کے دن سب کا دل کرتا ہے کہ وہ گوشت کھائیں لیکن استطاعت نہ ہونے کے باعث کئی لوگ محروم رہ جاتے ہیں۔ قربانی کا لطف ہی تب آتا ہے جب گوشت سب میں مل بانٹ کر کھائیں ۔ نبی مکرمؐ خود اپنے ساتھیوں میں قربانی کے جانور تقسیم کرتے تاکہ وہ سنت ابراہیمی ادا کر سکیں۔ رشتہ داروں اور عزیز و اقارب کو بھی قربانی میں ضرور شامل کریں لیکن ان کو خواہ وہ آپ کے قریبی ہی کیوں نہ ہوں لازمی یاد رکھیں جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ قربانی کے حوالے سے اسی درس اور تعلیم کی طرف رب العالمین نے رہنمائی کرتے ہوئے حکم دیا کہ:’’ تم خود بھی قربانی کے گوشت سے کھائو اور بھوکے فقیروں کو بھی کھلائو‘‘۔ اور ایک دوسری جگہ پر رب العالمین نے بہت ہی وضاحت کے ساتھ اس بات کا ذکر کیا کہ قربانی کے گوشت سے فائدہ تم ان لوگوں کو بھی پہنچایا کرو جو مانگتے نہیں ہیں، فرمایا: ’’ یعنی کہ قربانی کے گوشت سے تم خود بھی کھائو اور مسکین سوال سے رکنے والوں اور سوال کرنے والوں کو بھی کھلائو‘‘۔
آج کل تو ویسے ہی پریشان کن حالات ہیں، مہنگائی عروج پر ہے، کمانے اور کھانے کے حوالے حالات بہت نازک ہیں، سال دو سال سے لوگ رزق کے مسئلے کو لے کر پریشانیوں سے دوچار ہیں ایسے حالات میں غریبوں اور مسکینوں کا خاص خیال رکھیں، اپنے علاقے میں دیہاڑی مزدوروں کا بھی خاص خیال رکھیں۔ اس حوالے سے پاکستان میں ایک جماعت پاکستان مرکزی مسلم لیگ بہت شاندار پروگرام کرنے جارہی ہے۔ ’’ قربانی سب کے لیے ‘‘ کے عنوان سے پاکستان مرکزی مسلم لیگ کے صدر خالد مسعود سندھو ایڈووکیٹ نے مہم کا اعلان کیا ہے جس کے تحت راولپنڈی، لاہور ، کراچی سمیت ملک بھر میں سفید پوش، مسکینوں اور ایسے لوگ جو حالات کے ستائے ہوئے جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے ان تک گوشت پہنچایا جائے گا۔ پاکستان مرکزی مسلم لیگ اسلام آباد کے صدر چودھری شفیق الرحمان وڑائچ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسلام آباد بھر میں عید کے پہلے دن ہزاروں مستحق سفید پوش گھرانوں میں گوشت پہنچایا جائے گا جبکہ عید کے دوسرے دن شہر بھر سمیت دیہی علاقوں میں عیدالاضحی دستر خوان سجائے جائیں گے۔ آئی ایٹ مرکز رحمان بابا روڈ پر شہر کا سب سے بڑا دعوت عام عید دسترخوان سجایا جائے گا جہاں سیکڑوں شہریوں کیلئے دعوت کا بندوبست کیا جائے گا۔ اگر یہی عزم ہر صاحب استطاعت، سیاسی و مذہبی جماعتیں کر لیں کہ قربانی سب کے لیے اور سب تک گوشت پہنچائیں تو ایک عظیم مثال قائم ہوسکتی ہے۔