انتشار کیلئے دی گئی نئی کال

سیدہ عنبرین
خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس اور اسکے بعد قومی سلامتی کمیٹی کے اہم ترین اجلاس میں کئے جانے والے فیصلوں کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ سیاسی دہشت گردوں پر آہنی ہاتھ ڈالا جائے گا، اب یہ نہیں دیکھا جائے گا کہ عام آدمی کون ہے اور خاص آدمی کون ہے۔
حقیقی آزادی کے نام پر ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے والوں، قومی اور فوجی املاک کو تباہ و برباد کرنے والوں کا خیال تھا کہ وہ بہت طاقتور ہیں، کاش وہ جانتے کہ قانون اور ریاست سے زیادہ طاقتور کوئی نہیں ہوتا، ملک کی سالمیت کے ذمہ دار ادارے فوج، رینجرز، پولیس اور نادرا نے جنگی بنیاد پر کام کرتے ہوئے دن کا چین اور رات کی نیند رخصت کر کے قریباً آٹھ ہزار سیاسی دہشت گردوں کی شناخت کی اور انہیں گرفتار کیا جبکہ مزید گرفتاریوں کا قوی امکان ہے، گرفتار شدگان سے تفتیش شروع کی تو حسب توقع ہر شخص نے یہی کہا کہ وہ تو گھر سے دہی لینے نکلا تھا یا دادی اماں کی دوا لینے جا رہا تھا کہ پولیس نے اسے بے گناہ پکڑ لیا پھر ان دہشتگردوں کو انکی ویڈیوز دکھائی گئیں اور پوچھا گیا کہ دہی لینے کیلئے جاتے جاتے وہ لاہور کے جناح ہائوس کیسے پہنچے اور دہی خریدنے کیلئے انکے ہاتھ میں ڈنڈے سریے اور پٹرول سے بھری بوتلیں کیوں ہیں تو انکے پاس ان سوالوں کا کوئی جواب نہ تھا، انہوں نے اقرار جرم کیا اور کہا کہ انہیں انکی پارٹی قیادت نے ورغلایا اور ایسا کرنے کا کہا۔
کراچی سے ایک پینسٹھ سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا جو اپنے جوان بیٹے کے ساتھ توڑ پھوڑ اور قومی املاک نذر آتش کر رہا تھا، اس نے رینجرز کی چوکی کو پٹرول چھڑکنے کے بعد آگ لگائی پھر اپنے بیٹے سے کہا کہ وہ اسکی ویڈیو بنائے، یہ شخص ویڈیو میں گریبان کھول کر سینہ تان کر افواج پاکستان کی اعلیٰ ترین قیادت کا نام لے کر انہیں للکار رہا ہے اور کہتا ہے یہ دیکھو یہ آگ میں نے لگائی ہے، میرا چہرہ دیکھ لو، ہم اسی طرح تمہارا جی ایچ کیو بھی جلائیں گے۔ اس کی یہ بکواس سن کر اسکے قریب کھڑے ہوئے متعدد دہشت گرد تالیاں پیٹتے ہیں۔ اس ویڈیو کو اس نے خاص اہتمام کے ساتھ اپنے بیٹے کے ذریعے اپ لوڈ کرایا اور بتایا کہ اس کام میں اسے اپنے بیٹے کی معاونت حاصل ہے۔ یہ ویڈیو اپ لوڈ ہوئی اور تمام دنیا میں دیکھی گئی، یہ شخص اور اسکا بیٹا گرفتار ہوئے، ویڈیو موجود تھی مزید کسی گواہی کی ضرورت نہ تھی، اس شخص نے پولیس کسٹڈی میں ایک اور ویڈیو ریکارڈ کرائی جس میں وہ کہتا ہے میرا نام عبدالحمید ہے، میں نے9مئی کو شاہراہ فیصل رینجرز کی چوکی کو پی ٹی آئی قیادت کے کہنے پر نذر آتش کیا اور آرمی کی اعلیٰ قیادت کے خلاف نعرے بازی کی جس کی ویڈیو میرے کہنے پر میرے بیٹے حضیفہ نے بنائی اور میرے کہنے پر وائرل کی جس کیلئے میں شرمندہ ہوں اور معافی چاہتا ہوں اور انصافیوں سے کہتا ہوں لیڈروں کے کہنے پر اس قسم کی شر پسندی سے دور رہیں۔ اس نے یہ بھی کہا کہ مجھے میرے لیڈروں نے ورغلایا اگر یہ شخص گرفتار نہ ہوتا تو دندناتا پھرتا اور اپنے ساتھیوں کو دہشت گردی کیلئے ڈٹے رہنے کی تلقین کرتا رہتا، انکے حوصلے بڑھاتا رہتا۔ گرفتاری کے بعد کہتا ہے مجھے ورغلایا گیا، یہ بات درست ہو گی جبکہ ایسے لوگ اکثر کم عمر بچیوں اور بچوں کو ورغلا نے میں ملوث پائے گئے۔
لاہور میں جناح ہائوس یعنی کور کمانڈر ہائوس میں گھس کر لوٹ مار کرنے اور اسے نذر آتش کرنے والے درجنوں لوگ گرفتار ہوئے ہیں، ان میں اعلیٰ گھرانوں سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین بھی شامل ہیں، ایسی ہی ایک عورت جناح ہائوس کے اندر اپنی سہیلیوں کے ساتھ داخل ہوئی، اس نے وہاں رکھی ہوئی اپنی مطلب کی کئی چیزیں لوٹیں پھر اس نے فریج کھولا اور اس میں رکھا ہوا فروٹ پلیٹوں میں ڈال کر باہر بیٹھ کر کھاتے ہوئے اپنی ویڈیو بنوائی اور فخریہ اپ لوڈ کرائی، یہ عورت کسی غریب گھرانے سے تعلق نہیں رکھتی، یہ ماسٹرز لیول کی تعلیم یافتہ اور تدریس کے پیشے سے منسلک ہے، وہ اپنی ویڈیو میں کہتی ہے میں نے اندر جا کر فریج کھول کر ’’چیری‘‘ نکالی ہے اب اپنی سہیلیوں کے ساتھ کھا رہی ہوں اور ہم سب انجوائے کر رہے ہیں ۔
ایک اور ویڈیو میں دو نوجوان لڑکے اپنی بغلوں میں سفید رنگ کے دو مور اٹھاتے نظر آتے ہیں، وہ بھی فخریہ اپنی ویڈیو بنواتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ مور ہمارے پیسوں سے خریدے گئے تھے جو آج ہم نے واپس حاصل کر لیے ہیں پھر وہ چور مور لے کر چلتے بنے، ایک اور ویڈیو میں ایک نوجوان کو کور کمانڈر کے کمرے میں گھس کر انکی یونیفارم ہینگر سے اتار کر خود پہن کر کمرے سے باہر آ کر لوگوں کو بیچوں بیچ تمسخرانہ چلتے ہوئے اسکی تضحیک کرتا نظر آتا ہے۔
ایسے میں لا تعداد ویڈیوز ہیں جن میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں لوٹ مار کرتے املاک کو نذر آتش کرتے نظر آتے ہیں، جناح ہائوس لان کے ایک کونے میں کچھ نوجوان لڑکیاں لوٹ کر لائی کتابوں کے ساتھ بیٹھی ہیں، ایک کے ہاتھ میں بیش قیمت کیٹلاگ ہے وہ خود دیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنی سہیلیوں کو دکھاتے ہوئے اسکی تفصیلات بیان کرتی نظر آتی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گرفتار ہونے والے کئی ہزار افراد کی عمریں اٹھارہ اور تیس برس کے درمیان ہیں، یہ ہے وہ نئی نسل جسے ہم اپنے مستقبل کی وارث سمجھے بیٹھے ہیں، یہ ہے وہ طبقہ جس میں ناچنے والیاں لڑکیاں حقیقی آزادی کی جدوجہد کرتی نظر آتی ہیں، انہیں نچوانے والے ملک کے عظیم رہنما اور انکا یقین ہے کہ وہ امت مسلمہ کا سب سے بڑا لیڈر ہے جو پاکستان کو ریاست مدینہ بنائے گا، انکے دماغ میں یہ بات نہیں آتی، یہ سوال نہیں ابھرتا کہ اس نے اپنے بچے ایک غیر مسلم عورت کی تربیت میں دے رکھے ہیں جو عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں جبکہ اس عظیم رہنما کی بیگم نے اپنے بچے سیاست کے جھمیلوں سے دور اپنے خاوند کے حوالے کر رکھے ہیں، دونوں کی اولادوں میں سے کوئی ایک اس نام نہاد حقیقی آزادی کی جدوجہد میں شریک نہیں جو در حقیقت ملک کو انتشار سے دوچار کرنے کا ایک غیر ملکی منظم منصوبہ ہے اسکے سوا کچھ نہیں، اس پر عمل درآمد اس وقت شروع ہوا جب کرپشن کے مقدمے میں عمران خان کو گرفتار کیا گیا، دہشت گردوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں فوراً رہا کیا جائے، تمام عمر قانون کی بالا دستی کے بھاشن دینے والا قانون کے سامنے پیش ہونے سے منکر ہے، وہ کہتا ہے عدالتیں نہیں میرے جتھے میرا انصاف کرینگے ۔ عمران خان نے اپنی گرفتاری کی صورت میں ایک مرتبہ پھر جتھوں کو سڑکوں پر آنے کی کال دے دی ہے۔ انہوں نے قومی املاک نذر آتش کرنی پر قوم سے معافی یا معذرت طلب نہیں کی گویا وہ ان دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دہشت گردوں کو معافی دینا ملک سے غداری ہوگی۔ دہشت گردوں سے مذاکرات کی گنجائش ختم ہو چکی، انتشار کیلئے دی نئی کال کا بر وقت علاج ضروری ہے۔