Editorial

بدامنی سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان

9مئی بلاشبہ قومی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جب ملک بھر میں بدامنی، جلائو گھیرائو، تشدد، دھونس، دھمکی، غنڈہ گردی کی کئی بدترین نظیریں قائم کی گئیں۔ نجی اور سرکاری املاک کو بے پناہ نقصانات پہنچائے گئے۔ سرکاری عمارتوں میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی۔ شرپسند عناصر نے پاکستان بھر میں ہزاروں نجی اور سرکاری گاڑیاں (جن میں بسیں، کاریں، ٹرکس، رکشا، موٹر سائیکلیں وغیرہ) جلاڈالیں۔ اس سے اُن غریبوں کو اپنی سواری سے محروم ہونا پڑا، جنہوں نے ایک ایک روپیہ جوڑ کر موجودہ گرانی کے دور میں اپنی سواری کا بندوبست کیا تھا۔ یوں ملک و قوم کو اربوں روپے کے نقصانات سے دوچار کیا گیا جب کہ دو تین روز کاروبار بند رہنے سے وطن عزیز کو بے پناہ مالی نقصانات پہنچے، پہلے سے ہی زبوں حال معیشت کے لیے یہ اوامر ناقابل برداشت تھے۔ ان نقصانات کے تخمینے لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ شرپسندوں کو روکنے کے لیے حکومت کی جانب سے حفاظتی اقدامات کے طور پر کی گئی موبائل انٹرنیٹ سروس کی بندش سے بھی بہت سے دیہاڑی داروں کو لاتعداد معاشی مسائل نے آگھیرا۔ آن لائن کام کرنے والے لوگ متاثر ہوئے۔ چند روپوں کے لیے دن بھر محنت کرکی لوگوں کے گھروں پر کھانا اور دیگر آرڈرز پہنچانے والے ڈیلیوری بوائز اس سے خاص طور پر متاثر ہوئے۔ موٹر سائیکل اور کار رائیڈر جو مختلف سروسز کے ذریعے روزگار کماتے ہیں، اُن کے روزگار کا حرج ہوا۔ شکر کہ گزشتہ روز موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی۔ اس سے اس شعبی کو 12 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا۔اخباری اطلاع کے مطابق پاکستان میں 72گھنٹے سے زائد وقت گزرنے کے بعد موبائل انٹرنیٹ سروس بحال کردی گئی۔ یوٹیوب، ٹویٹر، فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک عوام کی رسائی بحال ہوگئی۔ سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری اور امن و امان کی صورت حال خراب ہونے کے بعد ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک عوام کی رسائی روک دی گئی تھی۔ تین روز سروس معطل ہونے سے ٹیلی کام اور آئی ٹی سیکٹر ز کو اربوں کا نقصان ہوا تھا۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر انٹرنیٹ سروس بحال کردی۔ ملک میں تین روز سے انٹرنیٹ کی بندش کے باعث ملکی معیشت کو اربوں روپے کا جھٹکا لگا ۔ ترجمان ٹیلی کام انڈسٹری کے مطابق 3روز میں ٹیلی کام سیکٹر کو2 ارب 46کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔ آل پاکستان سافٹ ویئرایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق آئی ٹی سیکٹر کو10 ارب کا نقصان ہوچکا ہے۔ موبائل انڈسٹری کی عالمی تنظیم ( جی ایس ایم اے) نے وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام امین الحق کو ہنگامی مراسلے میں کہا ہے کہ پاکستان میں براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی بندش صارفین اور متعلقہ کاروبار پر پڑنے والے اثرات پر تشویش ہے۔ انٹرنیٹ کی طویل بندش شہریوں کی صحت، تعلیم سماجی و معاشی بہبود کیلئے مسائل کا سبب بن رہی ہے، ٹیلی کام شعبے کے کاروبار اور سرمایہ کاری پر گہری ضرب پڑی ہے۔ حکومت کو موبائل براڈ بینڈ خدمات سے روزانہ ساڑھے 28کروڑ کا ٹیکس ریونیو ملتا ہے تاہم ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا ہے کہ تین دن میں حکومت کو قریباً 86کروڑ کے ٹیکس ریونیو میں نقصان ہوا ہے جبکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب سمیت دیگر پلیٹ فارمز تک رسائی نہیں۔ سوشل میڈیا ایپس آن لائن بزنس میں تعلیم سب کچھ متاثر ہے جب کہ آن لائن ٹرانسپورٹ کمپنیوں، فوڈ ڈیلیوری سروس بری طرح سے متاثر ہوئی ہے۔ آل پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ تین روز کے دوران آئی ٹی سیکٹر کو10ارب روپے سے بھی زائد کا نقصان ہوا ہے کیونکہ آئی ٹی سیکٹر کا ایک دن کا کاروبار12ملین ڈالر ہے۔ موبائل انٹرنیٹ کی بندش سے آئی ٹی انڈسٹری اور ایکسپورٹرز پریشان ہیں۔ چیئرمین پاکستان سافٹ ویئر ہائوسز ایسوسی ایشن زوہیب خان نے کہا کہ مشاورت کے بغیر انٹرنیٹ سروسز کی مکمل بندش سے آئی ٹی انڈسٹری ٹھپ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ہی آئی انڈسٹری کی ایکسپورٹ مشکلات کا شکار ہے، اب سیاسی ہنگامہ آرائی نے انڈسٹری کو مکمل جام کر دیا ہے، وزیراعظم شہباز شریف سے اپیل ہے کہ وہ براہ راست اور فوری مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کئی شہروں میں فائبر آپٹک کی سہولت نہیں، موبائل انٹرنیٹ بند ہونے سے پورا لوڈ انٹرنیٹ اور فائبر آپٹک پر آگیا ہے، غیر ملکی آئی ٹی کسٹمر کو 24گھنٹے پاکستان سے سروسز فراہم کی جاتی ہے، پچھلے کچھ ماہ میں پہلے ہی آئی ٹی سیکٹر کی پاکستان کی برآمدات پہلے ہی متاثر ہورہی ہے، موبائل انٹر نیٹ سروس کو ایک ساتھ اچانک سے بند نہیں کرنا چاہیے۔ شعبہ آئی ٹی سے وابستہ ماہرین کا فرمانا کافی حد تک درست ہے، حکومت کو کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیے کہ آئندہ کبھی ملک میں بدامنی کی صورت حال کے نتیجے میں یہ شعبہ کسی طور متاثر نہ ہو اور اس سے وابستہ لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اس میں شبہ نہیں کہ جلائوگھیرائو، دنگا فساد، غنڈہ گردی، بدمعاشی پر مبنی مذموم کارروائیوں کے باعث ملک عزیز کو جو نقصانات ہوئے ہیں، اُن کی تلافی میں کافی وقت لگے گا۔ ملک عزیز کی معیشت خاصی کمزور پوزیشن میں ہے اور حکومت اس کی بحالی کے مشن میں مصروف عمل ہے۔ شرپسند کارروائیوں کے باعث ان کاوشوں کو خاصی گزند پہنچی ہے، معیشت کاروبار زندگی کے مفلوج ہونے کی کسی طور متحمل نہیں ہوسکتی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو ہم خوف ناک حد تک ترقی معکوس سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورت حال کی بہتری کے لیے حکومت سنجیدگی سے کاوشیں کر رہی ہے۔ ایسے اقدامات کئے جائیں کہ آئندہ کوئی شرپسند گروہ ملک میں ایسی سیاہ تاریخ رقم نہ کر سکے۔ پیشگی اور بروقت اقدامات بہت سی مشکلات سے ملک و قوم کو محفوظ رکھنے میں ممد و معاون ثابت ہوسکتے ہیں۔

مہنگائی کا عذاب، عوام کے لیے ریلیف ناگزیر

پچھلے پانچ سال سے وطن عزیز کے عوام بدترین مہنگائی کا سامنا کر رہے ہیں، اس دوران گرانی کی شرح بلند ترین سطح پر دِکھائی دی۔ پہلے تو سال یا مہینوں میں کسی شے کے دام بڑھتے ہیں، پچھلے پانچ سال میں تو روزانہ ہی کسی نہ کسی چیز کے نرخ ایک دم ڈبل ہوتے دیکھنے میں آئے۔ مہنگائی کے باعث بیشتر متوسط طبقے کے لوگ خطِ غربت کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہوئے۔ روح اور جسم کا رشتہ برقرار رکھنے کے لیے لوگوں کو ازحد دُشواریوں کا سامنا ہے۔ ہر شے کی قیمت لگ بھگ 3سو فیصد زائد ہوچکی ہے۔ بنیادی ضروریات یعنی پٹرولیم مصنوعات، گیس اور بجلی کے دام بھی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچے ہوئے ہیں۔ ملکی معیشت انتہائی نازک موڑ سے گزر رہی ہے۔ حکومت کو نہ چاہتے ہوئے بھی مشکل فیصلے لینے پڑ رہے ہیں، 90فیصد ملکی آبادی اس وقت انتہائی مشکل حالات سے نبردآزما ہے۔ مہنگائی کا جن کسی صورت قابو میں آتا دِکھائی نہیں دیتا۔ مصنوعی مہنگائی کی بھی بیشتر وارداتیں اس دوران سامنے آئی ہیں۔ آٹے کا مصنوعی بحران پیدا کرکے اس کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دئیے گئے۔ چینی کے معاملے میں بھی یہی روش اختیار کی۔ ناجائز منافع خور اور ذخیرہ اندوز دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹنے میں مگن ہیں۔ گزشتہ ہفتے بھی مہنگائی کی شرح میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آیا۔اخباری اطلاع کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں دن بہ دن اضافہ جاری ہے، ادارہء شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.27فیصد اضافہ ہوا۔ ملک میں مہنگائی کی شرح 48.02 فیصد ہوگئی ہے، ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے میں ٹماٹر 2 روپے 54 پیسے مہنگے ہوئے، نہانے کا صابن 5 روپے 11 پیسے، گڑ 5 روپے 61 پیسے مہنگا ہوا، 20 کلو آٹے کا تھیلا 74 روپے مہنگا ہوا، آلو 1 روپیہ 67 پیسے، چاول 2 روپے 81 پیسے مہنگے ہوئے، انڈے 5 روپے فی درجن مہنگے ہوئے، دال مسور 3 روپے 36 پیسے، بڑا گوشت 8 روپے 62 پیسے مہنگا ہوا، بچوں کا خشک دودھ 13 روپے 54 پیسے فی پیکٹ مہنگا ہوا، گزشتہ ہفتے 23 اشیاء مہنگی ہوئیں، 7 اشیاء سستی اور 21 کی قیمتیں برقرار رہیں۔ مہنگائی کی شرح میں ہوش رُبا اضافہ کسی طور غریب عوام کے مفاد میں نہیں، یہ امر اُن کے لیے سوہانِ روح سے کم نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت غریب طبقے کے افراد کی زندگیوں میں آسانیاں لانے کے لیے قدم اُٹھائے۔ حکومت نے اس ضمن میں کئی اقدام کیے ہیں، لیکن وہ ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔ ملک کے 90 فیصد عوام کے لیے بڑا فیصلہ لینے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

Back to top button