بدقسمت عوام اور چارہ سازوں کا کردار

کاشف بشیر خان
پاکستان کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ جو حکمران ان پر مسلط کئے گئے ہیں وہ نہ صرف نیب کرپشن کیسز میں ترمیم کر کے ایک ہزار سے زائد ارب پاکستانی سرمایہ ہڑپ کر چکے ہیں بلکہ انہوں نے پاکستان کے تمام انتظامی و آئینی اداروں کو بھی تباہ و برباد کر دیا ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان پر ڈیڑھ سو سے زائد مقدمات درج کر کے دنیا بھر میں پاکستان کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ دنیا کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایک سیاسی رہنما پر سیاسی انتقام کی آگ میں جلتی ہوئی اقلیتی حکومت، جس پر رجیم چینج کے تحت برسر اقتدار آنے کے سنگین الزامات ہیں، نے جھوٹے مقدمات اور الزام تراشی کے ساتھ ساتھ بد زبانی اور غلیظ الزامات کی انتہا کر دی۔ ماضی میں محترمہ بینظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے خلاف رکیک الزامات اور غلیظ زبان کا استعمال ہوتا رہا اور بدقسمتی دیکھیں کہ تقریبا وہ تمام سیاسی بونے آج پھر عمران خان کے خلاف حکومتی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے غلاظت کی انتہا کئے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی پھلتی پھولتی معیشت اور صنعتوں کو اقتدار میں آ کر تباہ کرنے والے کوئی اور نہیں، موجودہ وفاقی حکومت ہے، جس نے آج اپنے مفادات کے لئے نہ صرف ملک کو معاشی زبوں حالی کا شکار کر دیا ہے بلکہ ملک میں خانہ جنگی کی صورت حال پیدا کر دی ہوئی ہے۔ حیرت تو اس حقیقت پر بھی ہے کہ ماضی میں اپنی والدہ اور نانی کی شدید کردار کشی کرنے والوں کے ساتھ آج بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری بھی ملک و قوم کو رسوا کرنے میں پیش پیش ہیں۔ پاکستان کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ انہیں ہر 10منٹ کے بعد اتحادی سیاسی جماعتوں کے ان کرداروں کو ٹیلی ویژن کی سکرینوں پر بحال مجبوری دیکھنا پڑتا ہے، جنہیں وہ شاید اپنے حلقوں میں گھسنے بھی نہ دیں۔ اربوں کی کرپشن کے مجرم نواز شریف، جو شہباز شریف کے 59روپے کے بیان حلفی پر آٹھ ہفتے کے لئے چار سال پہلے بہانے سے لندن فرار ہوئے تھے اور آج تک ان کی ملک میں واپسی نہیں ہوئی لیکن پاکستان کے عوام کی بدقسمتی ہے کہ وہ سزا یافتہ ہونے کے باوجود لندن بیٹھ کر پاکستان کے سیاسی اور حکومتی معاملات میں بھارت پیدا کرتے ہوئے ملک کو شدید سیاسی و معاشی عدم استحکام میں مبتلا کرتے نظر آتے ہیں۔ ملک میں انتخابات نہ کروانے کی جو مجرمانہ حرکت حکومت کر رہی ہے وہ ریاست کی سالمیت سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ ماضی میں بھٹو اور بینظیر بھٹو کو بھارتی ایجنٹ قرار دینے والے بھی اتحادی جماعتوں کے رہنما تھے۔ لیکن گزشتہ چالیس سال میں چشم فلک نے دیکھا کہ شریف خاندان کے بھارتی کاروباری شخصیات کے ساتھ ایسے تعلقات رہے جو ملکی سلامتی اور خطے کے صورتحال کے متصادم تھے۔ عدلیہ کے پاس تو نواز شریف اور مریم نواز وغیرہ کی کرپشن کیسز میں جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم ٹین بھی ہے، جسے غالبا خواجہ حارث نے دیکھ کر اعلیٰ عدلیہ سے اپیل کی تھی کہ اسے پبلک نہ کیا جائے، والیم ٹین کے بارے میں مبینہ طور پر کہا جاتا ہے کہ اس میں شریف فیملی کے اسرائیلی کاروباری شخصیات سمیت بھارتی لوگوں سے تعلقات کی فہرست اور ثبوت ہیں۔ پاکستان کے عوام گزرے سال اپریل میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی مبینہ کرپشن میں ملوث تمام کرداروں کو دوبارہ چور دروازے سے حکومت میں لانے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں اور اتحادی غیر مقبول اور اقلیتی حکومت کو وجود آج کسی بھی طبقہ کو قبول نہیں۔ اقتدار پر قابض اتحادی حکومت اس حقیقت کو بخوبی جان چکی ہے کہ انہیں انتخابات میں حلقوں میں نہ صرف ووٹ نہیں ملنے بلکہ اس بات میں کوئی شک ہی نہیں کہ عوام کے شدید رد عمل کا بھی سامنا کرنا پڑے گا جو پر تشدد بھی ہو سکتا ہے۔ انتخابات سے بھاگنے کے لئے ہر حربہ استعمال کیا گیا، جس میں سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اس مسلط ٹولے کا بھرپور ساتھ دیا لیکن خطر ناک موڑ تب آیا جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس معاملے پر کارروائی شروع کی اور پنجاب کے صوبائی انتخابات کی تاریخ دے ڈالی۔ ماضی میں سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آج بھی حکومت میں ہیں اور سپریم کورٹ کے خلاف ادھوری قومی اسمبلی سے ایک ایسا قانون پاس کروایا گیا ہے آئین کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہونے اور عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کے باعث سپریم کورٹ نے روک دیا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم، وفاقی وزرا کے ساتھ ساتھ مریم نواز اور نواز شریف بھی عدلیہ کے خلاف گفتگو کر کے انہیں ڈرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو خوفناک کھیل عمران خان کو گرفتار کر کے اس حکومت نے کھیلا، اس نے میرے اس شک کو یقین میں بدل دیا جن حکمرانوں کی جائیدادیں اور بچے بیرون ملک ہیں، وہ گزشتہ ایک سال سے پاکستان کی سالمیت اور استحکام کو تباہ کرنے کے کسی مشن کے لئے اقتدار پر قابض ہیں۔ لاہور میں کور کمانڈر کے گھر پر حملہ افسوسناک ہے لیکن اس کی گہرائی میں جائیں تو محسوس ہوتا ہے کہ اس میں وفاقی حکومت اور پنجاب میں نگران حکومت جس کی آئینی مدت ختم ہو چکی ہے اور اسے آئینی ماہرین غیر آئینی حکومت کہہ رہے ہیں، کی خوفناک چال شامل ہے کہ پولیس اور رینجرز کی موجودگی میں کور کمانڈر ہائوس کی حفاظت کیوں نہیں کی گئی اور اب اس پر تھوڑ پھوڑ کو تحریک انصاف اور عمران خان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ غیر آئینی نگران حکومت اور وفاقی حکومت کی یہ مکروہ چال افواج پاکستان اور عوام کو آمنے سامنے لانے کی بدترین اور قبیح کوشش ہے، جس کے پیچھے انتخابات نہ کروانا اور انتخابی میدانوں میں اپنی حمایت کی بنجر زمین سے بھاگنا ہے۔ پاکستان کے آئین کو روندنے والے حکمرانوں کے یوم حساب کے دن قریب ہیں اور 14مئی کو سپریم کورٹ کے پنجاب میں انتخابات کروانے کے احکامات کو پائوں تلے روندنے والے حکمران پیر سے قانون اور عدالت کی توہین کے الزامات کی زد میں آنے جا رہے ہیں اور اب تمام اتحادیوں نے اقتدار کے نشے میں عوام سے بری طرح مسترد شدہ اس دینی سیاسی شخصیت کو سامنے لا ہیں جو کسی زمانے میں امریکی سفیر کے سامنے سر جھکا کر کہتا پایا گیا تھا کہ ’’ سر! کبھی مجھے بھی خدمت کا موقع دیں اور اقتدار دے کر آزمائیں‘‘۔ قارئین سمجھ چکے ہیں کس کی بات ہو رہی ہے۔ اقتدار میں آکر اپنی میگا کرپشن کو پارلیمنٹ سے نیب ترمیم کے ذریعے معاف کروانے والی دنیا کی واحد حکومت، جو ماضی قریب میں آرمی چیف اور جرنیلوں کو جلسوں میں سرعام برا بھلا کہتی رہی، اب نظام عدل کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ آج پاکستان میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کی غیر آئینی نگران حکومتیں، وفاقی حکومت و پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سپریم کورٹ پر دھرنے کے نام پر چڑھائی کا انتظام کر چکی ہیں اور ان کا مطالبہ چیف جسٹس آف پاکستان کا استعفیٰ ہے۔ عوام کی عدالت میں رسوا ہونے والے اب مدرسوں کے طالب علموں کے ساتھ سپریم کورٹ پر چڑھائی کر کے ریاست پاکستان کو تباہ کرنے کو تیار ہیں اور دکھائی یوں ہی دے رہا ہے کہ جیسے عمران خان کی غیر قانونی گرفتاری کے بعد جس طرح پاکستان بھر میں نہ صرف انسانی حقوق کی شدید پامالی کی گئی بلکہ ریاستی جبر کے نتیجے میں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ ریاست پاکستان کی افواج اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کر کے اپنا کیا تحریک انصاف پر ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ افواج اور عوام کو لڑانے کی خوفناک کوشش شروع ہو چکی ہے۔ حالات مزید خراب کر کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ وقت آن پہنچا ہے کہ عدلیہ اور افواج پاکستان مل کر ریاست کے آئین و قانون کو تہہ و بالا کرنے والے موجودہ حکمرانوں سے جان چھڑائیں اور تکنیکی طور پر ڈیفالٹ ہوئے پاکستان کی سالمیت کے تناظر میں فوری انتخابات کا اعلان کریں۔ اگر اب بھی یہ اقدام نہ اٹھایا گیا تو ریاست پاکستان کی آنے والی نسلیں ہم سب کو معاف نہیں کریں گی۔