تازہ ترینخبریںپاکستان

کراچی پولیس آفس حملہ، کلیئرنگ کا عمل مکمل،شہدا کی نماز جنازہ ادا

کراچی پولیس آفس میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔ دہشت گردوں کے ناکام حملے میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ پولیس آفس کو کلیئر قرار دے دیا گیا۔

کلیئرنس آپریشن میں شریک اہلکاروں نے دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے بعد اللہ اکبر کے بلند نعرے بھی لگائے۔

واضح رہے کہ آپريشن کے دوران رینجرزکے سب انسپکٹر تیمور اور پوليس اہلکار غلام عباس سميت چار افراد شہيد ہوئے تھے، جب کہ انیس زخمی بھی ہوئے۔ زخميوں ميں رینجرز کے لیفٹیننٹ کرنل جواد، ایس ایس یو کے ڈی ايس پی حاجی عبد الرزاق بھی شامل ہیں۔

ڈی آئی جی سیکیورٹی مقصود میمن کے مطابق تین دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا، سندھ پولیس ایسے حملوں سے نمٹنے کیلئے ہر وقت تیار ہے۔

نماز جنازہ ادا

کراچی میں پولیس آفس پر حملے میں شہید ہونے والے رينجرزکے سب انسپکٹر تيمور کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔ رينجرز ہيڈ کوارٹر ميں وزيراعلیٰ سندھ، کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رينجرز، آئی جی سندھ اور ايڈيشنل آئی جی کراچی سميت ديگر افسران نے شرکت کی۔ شہید کی ميت تدفين کیلئے شجاع آباد ملتان روانہ کی جائے گی۔

سوئپنگ کا عمل مکمل

شارع فیصل پر پولیس چیف آفس میں دہشت گردوں کے مارے جانے کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے سوئپنگ کا عمل مکمل کرلیا ہے۔

دہشت گردوں کی گاڑی کہاں سے آئی اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں۔ کرائم سین یونٹ نے دہشتگردوں کی گاڑی کا معائنہ مکمل کرلیا ہے۔

دہشت گردوں کی گاڑی سے اسلحہ اور کھانے پینے کا سامان بھی ملا۔ کے پی او کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کردیئے گئے ہیں۔ دہشت گرد خار دار تاریں کاٹ کر اندر داخل ہوئے۔ زیر استعمال سفید رنگ کی گاڑی سے دو میگزین بھی برآمد کیے گئے۔

دہشت گردوں کی شناخت

کراچی پوليس چيف آفس پر حملے کے بعد آپریشن میں ہلاک ہونے والے دو دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی۔ ایک کا تعلق لکی مروت اور دوسرے کا شمالی وزیرستان سے ہے۔

دہشت گرد شام سات بجے کے قريب پوليس کی ورديوں ميں عقبی راستے سے پوليس آفس ميں داخل ہوئے۔ دہشت گردوں کے پاس نیلے رنگ کے بیگز موجود تھے۔ کھجوریں اور چنے لے کر آئے تھے۔ پاک افواج کے کمانڈوز، رينجرز اور پوليس نے آپريشن ميں حصہ ليا۔

دہشت گروں کی گاڑی

کرائم سین یونٹ نے دہشت گردوں کی گاڑی کا معائنہ مکمل کرلیا۔ سفید رنگ کی گاڑی سے دومیگزین بھی ملے ہیں۔ گاڑی سے بی ایس آر چھ سو چھتیس نمبرکی ایک اور نمبرپلیٹ ملی۔ کار نمبر اے ایل ایف زيرو فور تھری جس شہری کے نام پر رجسٹرڈ ہے وہ گاڑی بیچ چکا ہے، جس نے خریدی اس نے بھی آگے بیچ دی۔ مگر نئے مالک نے اپنے نام ٹرانسفر نہیں کروائی۔ گاڑی کے چوری ہونے یا چھینے جانے کا کوئی ریکارڈ نہیں۔

صدرِ مملکت اور وزیراعظم کی مذمت

صدر اور وزیراعظم کی جانب سے کراچی پولیس آفس پر حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ شہباز شریف نے وزیراعلی سندھ سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ہے بزدلانہ کارروائیوں سے اداروں کا عزم توڑا نہیں جا سکتا۔

اپنے بیان میں وزیراعظم نے آپریشن میں جام شہادت نوش کرنے والوں کو شہدا پیکج دینے کا اعلان بھی کیا اور کہا کہ فوج، رینجرز، پولیس سمیت مشترکا آپریشن میں شریک فورسز کی تحسین کرتا ہوں، آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے پیشہ ورانہ مہارت اور مستعدی کا مظاہرہ کیا، آپریشنل تیاری اور پولیس کی استعداد میں اضافے پر فوری توجہ دینا ہوگی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی کا ناسور ختم کرنے کیلئے ریاستی قوت اور اشتراک کو بروئے کار لانا ہوگا۔

اس موقع پر وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت اور شہدا کے درجات کی بلندی اور لواحقین کیلئے صبر و جمیل کی دعا کی۔

مراد علی شاہ کا جناح اسپتال اور پولیس آفس کا دورہ بھی کیا اور عمارت کے مختلف حصوں کا جائزہ لیا۔ بعد ازاں مراد علی شاہ نے زخمیوں کی عیادت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد پولیس کا مورال ڈاون نہیں کرسکتے۔ پی ایس ایل کے میچز شیڈول کے مطابق جاری رہیں گے بھر پور سیکیورٹی دی جائے گی۔

دوسری جانب کراچی پولیس آفس پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بھی پولیس اور فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا اس طرح کے واقعات سے متاثرنہيں ہوں گے، دہشت گردوں کو بھرپور جواب ديا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button