ColumnImtiaz Aasi

عمران خان کی حکمت عملی کارگر ثابت ہوئی ۔۔ امتیاز عاصی

امتیاز عاصی

عمران خان کی حکمت عملی کارگر ثابت ہوئی

جو لوگ عمران خان کو سیاست میں ناتجربہ کار سمجھتے ہیں دراصل وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کے سلسلے میں عمران خان نے نہلے پہ دھلا مارکر بڑے بڑے سیاسی جغادریوں کو مات دے دی۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ یہ کاکہنا درست ہے کہ پی ٹی آئی کے بارہ ارکان ان کے ساتھ تھے جن میں سات ارکان دوبارہ ان سے جا ملے ۔سیاسی تاریخ پر غور کریں تو مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی دونوں ماضی میں ارکان کی خریداری کاجو کھیل کھیلتی رہی ہیں پنجاب کی موجودہ صورتحال میں ان کی یہ حکمت عملی کامیاب نہیں ہو سکی ،دونوں جماعتوں نے نوئے کی دہائی کا آزمودہ نسخہ استعمال کیا مگرانہیں کامیابی نہیں ملی اور عمران خان اور چودھری پرویز الٰہی ٰ نے وہ کر دکھایاجس کی اپوزیشن کو امید نہیں تھی۔آخری وقت تک اپوزیشن پُر امید تھی کہ وزیراعلیٰ ارکان کی مطلوبہ تعداد کو پورا نہیں کر سکیں گے حالانکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔عمران خان اور پرویز الٰہی نے بارہ میں سے سات ارکان کو اِدھر اُدھر رکھا اور عین وقت پر انہیں اسمبلی میں بھیج کر اپوزیشن کوحیران کر دیا، حقیقت میں دیکھا جائے توہر سیاسی جماعت کی ایک طبعی زندگی ہوتی ہے، مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی اپنا لائف سائیکل پورا کر چکی ہیں دونوں جماعتیں گذشتہ کئی عشروں سے وقفے وقفے سے اقتدار میں آتی رہی ہیں۔ہمسایہ ملک بھارت میں آج کانگریس برائے نام ہے حالانکہ ایک زمانے میں کانگریس کا طوطی بولتا تھا وقت گذرنے کے ساتھ کانگریس جیسی پاپولر جماعت اقتدار سے دور ہوتی چلی گئی ۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون اور اے این پی جیسی جماعتوں پر اسی طرح کا وقت آگیا ہے ۔جماعت اسلامی جیسی جماعت ابھی تک زندہ ہے جس کی بڑی وجہ جماعت میں وقفے وقفے سے انتخابات کا ہونا ہے ورنہ جماعت اسلامی کب کی اپنی موت مر چکی ہوتی۔دراصل عمران خان اور پرویزالٰہی نے اپنی اس حکمت عملی کو ماسوائے ایک دو قریبی ساتھیوں کے انتہائی خفیہ رکھ کر اپوزیشن کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا، اپوزیشن اب خواہ کچھ کہتی رہے عمران خان اور پرویز الٰہی نے اپنا کام کر دکھایا اور پی ڈی ایم دیکھتی رہ گئی، جن ارکان نے وزیراعلیٰ کو ووٹ نہیں دیا پی ٹی آئی نے ان کے خلاف ریفرنس بھیجنے کا فیصلہ کر لیا ہے، الیکشن کمیشن نے کیا کرنا ہے وہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد میں منحرف ہونے والے پی ٹی آئی ارکان کی طرح ان پانچ ارکان کو بھی زیادہ سے زیادہ ڈی سیٹ کردے گا ۔البتہ پنجاب میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے مبینہ طور پر اپوزیشن نے جوکچھ لینا دینا تھا وہ لے لیا ہوگاانہوں نے اپنے وعدے کے مطابق وزیراعلیٰ کوووٹ نہیں دیا۔پنجاب کے بعد اب خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کا مرحلہ باقی ہے، سب سے مشکل مرحلہ پنجاب اسمبلی کا تھا جو عمران خان نے اپنی سیاسی حکمت عملی سے طے کر لیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل اب کوئی مسئلہ نہیںرہا، پنجاب میں نگران سیٹ اپ آنے تک پرویز الٰہی وزیراعلیٰ رہیں گے ۔خبروں کے مطابق مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز پنجاب کی موجودہ صورتحال میں پارٹی رہنمائوں سے ناخوش ہیں اور نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا گیا تھا پی ٹی آئی کے سات ارکان ان کے ساتھ رابطے میں ہیں تو عین موقع پر وہ ارکان واپس کیسے چلے گئے؟ تازہ ترین سیاسی صورتحال میں وفاقی وزیر داخلہ نے پارٹی قائد کو مریم نواز کی وطن واپسی کی تجویز دی ہے جسے انہوں نے مسترد کر دیا ہے وزیرداخلہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مریم نواز کے واپس نہ آنے کی صورت میں پارٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
پنجاب میں نگران سیٹ آپ کیلئے وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز میں ہم آہنگی نہ ہونے کی صورت میں پارلیمانی کمیٹی کے پاس نگران سیٹ اپ کا معاملہ بھیجا جائے گا،اگر پارلیمانی کمیٹی کسی فیصلے پر نہیں پہنچے گی تو معاملہ الیکشن کمشن کو بھیجا جائے گا۔چاروں صوبوں سے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے کے سیاسی حالات کے اثرات دوسرے صوبوں پر یقینی طور پر پڑیں گے ۔خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کے بعد ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے تو حکومت کے پاس انتخابات کے انعقاد کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ دکھائی نہیں دیتا ہے۔پنجاب میں وزیراعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کے بعد اداروں کا نیوٹرل ثابت ہوناواضح ہے ورنہ اگر ادارے نیوٹرل نہ ہوتے تو وزیراعلیٰ کسی صورت میں اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب نہیں ہو سکتے تھے۔تاہم پی ڈی ایم نے پنجاب کی سیاسی ہلچل میں اپنی حد تک پی ٹی آئی کے ارکان کو توڑنے کی سرتوڑ کوشش کی جس میں انہیں خاطر خواہ کامیابی نہیں ہو سکی۔
پنجاب کی تازہ ترین سیاسی صورتحال میں مسلم لیگ نون جو صوبے کو اپنا گڑھ تصور کرتی تھی، پنجاب اس کے ہاتھ سے جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ جیسا کہ ضمنی الیکشن میں پنجاب کے عوام نے لیگی امیدواروں کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ووٹ دے کر کامیابی سے ہمکنار کیا ہے مسلم لیگ نون کو اپنا ووٹ بنک کو ٹھیک کرنے کیلئے بہت زیادہ جدوجہد کرنا ہو گی۔پنجاب میں تحریک انصاف اور مسلم لیگ قاف کی چند ماہ کی حکومت میں وزیراعلیٰ پرویز الٰہی نے بہت سے ترقیاتی کام کرکے صورتحال کو بدل دیا ہے لہٰذا پی ٹی آئی اور مسلم لیگ قاف کے اثرات کو زائل کرنے کیلئے مسلم لیگ نون کو بہت زیادہ محنت کرنا ہوگی ورنہ پنجاب میں مسلم لیگ نون پیپلز پارٹی جیسی صورتحال سے دوچار ہو سکتی ہے۔بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال میں پی ڈی ایم نے اجلاس طلب کر لیا ہے تاکہ آئندہ کی حکمت عملی پر غور ہو سکے۔تعجب ہے پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے بعد اپوزیشن لیڈر حمزہ شہبا ز اسے دھاندلی قرار دے کر اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button