ColumnRoshan Lal

انجلیناجولی کو خراج تحسین .. روشن لعل

روشن لعل

دنیا کی مشہور ترین شخصیات کی فہرست مرتب کی جائے تو اس میں ایک لازمی نام انجلینا جولی کا بھی ہوگا۔ انجلینا ، بنیادی طور پر اداکارہ ہے مگر اس کی وجوہات شہرت میں یہ تعارف اب پہلے نمبر پر نہیں رہا۔انجلینا جولی کو کئی القابات سے نوازا جاسکتا ہے مگر ان کیلئے ’’ محبت کی دیوی ‘‘ سے زیادہ مناسب خطاب کوئی اور نہیں ہو سکتا۔ انجلینا جولی کا وجود، ویسے تو پوری دنیا کے آفت زدہ لوگوں کیلئے کسی نعمت سے کم نہیں مگر پاکستان کا معاملہ یہ ہے کہ جب بھی یہاں کوئی قدرتی آفت نازل ہو، محبت کی یہ دیوی ایک خاص عطا بن کر ہمارے درمیان پہنچ جاتی ہے۔ انجلینا دنیا کی واحد ایسی نامور شخصیت نہیں جس نے شو بزنس میں نام کمانے کے بعد عالمی سطح پر سماجی کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ کھیلوں اور شوبزنس سے وابستہ کئی ایسے لوگوں کی مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں جنہوں نے عوام کی توجہ کا مرکز بننے کے بعد، اقوام متحدہ جیسے اداروں کی دعوت پر عوامی بہبود کے کاموں میں حصہ لینا شروع کیا۔ انجلینا جولی ان لوگوں سے اس لیے مختلف ہیں کہ اس نے خود اقوام متحدہ سے رابطہ کر کے مفاد عامہ کے منصوبوں میں ہاتھ بٹانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس سلسلے کا آغاز اس وقت ہوا جب انجلینا اپنی فلم ’’ لاراکرافت ، ٹومب ریڈر‘‘ (Lara Croft:Tomb Raider)کی شوٹنگ میں حصہ لینے کیلئے کمبوڈیا گئیں۔ کمبوڈیا کے عوام پر وہاں کی خانہ جنگیوں کے اثرات دیکھ کر انجلینا میں یہ احساس پیدا ہوا کہ انسانوں کی پیدا کردہ جنگوں اور قدرتی آفات کی وجہ سے برپا ہونے والی بربادیاں عام انسانوں کو کس حد تک متاثر کرتی ہیں اور ان تباہ حال انسانوں کے دکھوں کا مداوا کرنے کیلئے اگر اس کی شہرت اور ثروت کسی کام آسکتی ہے ،تو اسے ضرور اس کا استعمال کرنا چاہیے۔
کمبوڈیا میں اپنی فلم کی شوٹنگ مکمل کرنے کے بعد انجیلینا جولی نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین سے رابطہ کر کے معلومات حاصل کیں کہ دنیا میں کونسے ایسے ممالک ہیں، جہاں لوگ مہاجروں کی حیثیت سے زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔ انجلینا جولی نے سب سے پہلے سیرا لیون اور تنزانیہ میں موجود مہاجر کیمپوں میں جا کر دیکھا کہ وہاں مہاجر کس حالت میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس کے بعد وہ افغان مہاجر کیمپوں کا دورہ کرنے پاکستان آئی۔ پاکستان میں افغان مہاجر کیمپوں کا دورہ کرنے کے بعد انجلینا نے اقوام متحدہ کے مہاجرین کیلئے قائم فنڈ میں اپنی طرف سے ایک ملین امریکی ڈالر عطیہ دینے کا اعلان کیا۔ اس وقت تک کسی فرد واحد کی طرف سے مہاجرین کیلئے عطیہ
کی گئی یہ سب سے بڑی رقم تھی ۔ اس طرح سے انجلینا جولی کا پاکستان سے ایک خاص رابطہ اور تعلق قائم ہوا۔ وہ مئی 2005 میں افغان مہاجر کیمپوں کا دورہ کرنے پاکستان آئیں مگر اس کے بعد جب اسی برس اکتوبر میں یہاں قیامت برپا کرنے والا زلزلہ آیا تو اس کی تباہ کاریوں کا شکار ہونے والوں کے پاس آنے میں انہوں نے ذرادیر نہیں لگائی ۔2005 کے زلزلے کے بعد پاکستان کو 2010 کے سیلاب کی شکل میں اپنی تاریخ کی ایسی بڑی تباہی کا سامنا کرنا پڑا جسے سونامی اور ہیٹی کے زلزلے سے بھی بڑی قدرتی آفت قرار دیا گیا۔ اس قدرتی آفت کے دوران بھی انجلینا جولی فوراً پاکستان آگئی۔
حالیہ شدید بارشوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے معاشی بحرانوں میں گھرے ہوئے پاکستان کے عوام کو پھر سے مزید بربادی کا شکار کر دیا ہے۔ اس مرتبہ بھی انجلینا جولی اپنی سابقہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے فوراً سیلاب کی تباہی کا سامنا کرنے والے پاکستانیوں کے درمیان پہنچ گئی۔ انجلینا جولی کیلئے پاکستان یا دنیا کے کسی بھی ملک میں آفتوں کا شکار لوگوں کے درمیان موجود ہونا محض رسمی کارروائی نہیں۔آفت زدہ علاقوں میںانجلینا جولی کی موجودگی سے جہاں لوگوں کو حوصلہ ملتا ہے وہاں دنیا بھر کے درد دل رکھنے والے انسان اس کے نقش قدم پر چلتے ہوئے متاثرین کی امداد کرنے کی طرف راغب ہوتے ہیں۔تباہیوں کی زد میں آئے ہوئے علاقوں کے متاثرین کے ساتھ انجلینا جولی کی بنائی ہوئی تصویریں جب وسیع پیمانے پر نشر ہوتی ہیں تو ان کی طرف پوری دنیا سے ہمدردیوں اور امداد کا سیلاب اُمڈ آتا ہے۔ 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب کے بعد یہ ہوا تھا کہ انجیلینا جولی کی وجہ سے امداد دینے کی طرف مائل ہونے والے لوگوں اور اداروں نے دل کھول کر پاکستان کے آفت زدہ عوام کیلئے عطیات فراہم کیے تھے۔ اس مرتبہ بھی توقع یہی کی جارہی ہے کہ انجلینا کی پاکستان آمد سے متاثر ہوکر دنیا کے مخیر لوگ سیلاب زدہ لوگوں کی امداد کرنے میں دیر نہیں لگائیںگے ۔ اس قسم کی توقع کے باوجود یہاں دبے لفظوں میںخدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب کی بار شاید پاکستان کو حسب سابق ہمدردی اور امداد نہ مل سکے کیونکہ ایک گروہ اپنا سیاسی کھیل کھیلتے ہوئے پوری کوشش کر رہا ہے کہ بیرونی دنیا سیلاب متاثرین کو امداد فراہم کرنے کی طرف مائل نہ ہو۔ واضح طور پر نظر آنے والی ایسی کوششیں اگر کامیاب ہو گئیں تو اس سے صرف حکومت پر متاثرین کی بحالی کا بوجھ ہی نہیں بڑھے گا بلکہ آفت زدہ لوگوں کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہو جائے گا۔
ہمارے اپنے لوگوں کی وجہ سے سیلاب متاثرین کا چاہے کوئی بھلا ہو یا نہ ہو، مگر محبت اور احساس کا جذبہ دل میں موجزن رکھنے والی انجلینا جولی نے اپنا کردار ادا کر دیا ہے۔ انجلینا کے اس کردار کو دیکھتے ہوئے دل میں یہ حسرت پیدا ہوئی کہ کاش شوبزنس اور اس طرح کے دوسرے شعبوں میں نام کمانے والے ہمارے ملک کے لوگوں میں بھی اس جیسا جذبہ پیدا ہو جائے۔ اگر ہمارے سپر سٹارز میں انجلینا جولی جیسا جذبہ مختصر ترین مقدار میں بھی موجود ہوتا تو اس کا اظہار اس وقت تک نظر آچکا ہوتا۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک کے جو فنکار عوامی مفادات کے تحفظ کا تاثر دیتے ہوئے ایک خاص سیاسی جماعت کے جلسوں اور سوشل میڈیا پر اکثر متحرک نظر آتے ہیں ان میں سے کوئی ایک بھی ابھی تک سیلاب متاثرین کی تباہی، دکھوں اور تکلیفوں سے متاثر دکھائی نہیں دیا۔ پاکستانی ستاروں کے غول کے اندر کی خبریں رکھنے والے ایک دوست کا کہنا ہے کہ جو ستارے مفاد عامہ کا تاثر دے کر ہمیں خاص سیاسی جماعتوں کیلئے سرگرم نظر آتے ہیں ان کی اکثریت یہ کام کسی احساس یا نظریاتی وابستگی کی وجہ سے نہیں بلکہ پیسوںکے عوض کر رہی ہوتی ہے ۔ اس قسم کے ستاروں کی عوضانہ لے کر کام کرنے کی عادت اس قدر پختہ ہو چکی ہے کہ وہ مشکلات میں گھرے اور تباہیوں کا شکار ہم وطنوں کیلئے بھی رضاکارانہ طور پر کچھ کرنے کیلئے تیار نہیں ہوتے۔اس طرح کے نام نہاد ستاروں کی اکثریت میںحدیقہ کیانی اور شہزاد رائے جیسے اِکا دُکا فنکار بھی ہیں جو محض زبانی نہیں بلکہ عملی طور پر انجلینا جولی کی پیروی کرتے نظر آرہے ہیں۔ انجیلینا جولی کے ساتھ حدیقہ اور شہزادکو بھی خراج تحسین ،کہ ان کے سینے میں بھی دردمند دل دھڑکتا ہے۔

جواب دیں

Back to top button