Editorial

معیشت کی بہتر ہوتی صورتحال

تاریخِ عالم کا مطالعہ کیا جائے تو یہ حقیقت سامنے آئے گی کہ بہت سی اقوام انتہائی مشکل گھڑیوں سے گزر چکی ہیں، اُس وقت ایسا لگتا تھا کہ وہ اس سے سنبھل نہیں سکیں گی اور قصہ پارینہ بن جائیں گی، لیکن اُن قوموں نے اپنی شبانہ روز محنت و جدوجہد سے مشکلات پر ناصرف قابو پایا، بلکہ اپنی جانفشانی اور جفاکشی سے دُنیا میں اعلیٰ و ارفع مقام حاصل کیا۔ پاکستان کا قیام 77سال قبل عمل میں آیا تھا۔ یہ رب العزت کا عطا کردہ عظیم تحفہ ہے۔ جب برصغیر تقسیم ہوا تھا اور انگریز کے تسلط سے ہمیں آزادی ملی تھی، اُس وقت پاکستان انتہائی نامساعد حالات سے گزر رہا تھا۔ قائدین اور عوام نے جذبۂ حب الوطنی کے تحت اس نئی مملکت کی آبیاری کی اور ابتدائی کچھ ہی سال میں ملک عزیز نے اپنی ترقی اور کامیابی سے دُنیا کی آنکھوں کو خیرہ کر ڈالا۔ حکمران، کاروباری ہستیاں، عوام سب ملک کی ترقی میں اپنا بھرپور حصّہ ڈال رہے تھے تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوتے رہے۔ صنعتوں کا پے درپے قیام عمل میں لایا گیا۔ پاکستان میں صنعتی پہیہ تیزی سے گھوما۔ ملک عزیز بغیر کسی سہارے کے اپنے بل بوتے پر کامیابیوں کے زینے چڑھتا رہا۔ کسی عالمی ادارے کا قرض دار تھا نہ کسی ملک کا۔ بعدازاں تین دہائی گزرنے کے بعد پاکستان میں نظام قرض لے کر چلانے کی رِیت ڈالی گئی۔ ابتدائی 70برسوں میں اتنے قرض نہیں لیے گئے تھے، جتنے 2018ء کے وسط کے بعد سے 2022ء کے دوران لیے گئے۔ اس کا نتیجہ غریبوں کو انتہائی بھیانک شکل میں بھگتنا پڑا۔ اُن پر تاریخ کی بدترین مہنگائی مسلط کردی گئی۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ گئے۔ پاکستانی روپیہ جو ایک زمانے میں ایشیا کی بہتری کرنسی کہلاتا تھا، اُسے پستیوں کی اتھاہ گہرائیوں میں جان بوجھ کر دھکیلا گیا۔ معیشت کے پہیے کو جام کردیا گیا۔ ترقی کے سفر کو بریک لگادیے گئے۔ معیشت دشمن اقدامات کے باعث بہت سے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا۔ لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا عذاب جھیلنا پڑا۔ لوگوں کے جمے جمائے چھوٹے کاروبار تباہ ہوگئے۔ سی پیک ایسے گیم چینجر منصوبے پر کام روک دیا گیا۔ ملک کو ترقیٔ معکوس کا شکار کرنے کے لیے ہر قسم کے مذموم ہتھکنڈے اور حربے آزمائے گئے۔ غریبوں کی زندگیاں اجیرن بناڈالی گئیں۔ اُن کے لیے روح اور جسم کا رشتہ اُستوار رکھنا ازحد مشکل بنادیا گیا۔ پونے چار سال کی حکومت رُخصت ہوئی تو ملک پر ڈیفالٹ کی تلوار لٹک رہی تھی۔ شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا، جس نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے بچانے کے لیے راست کوششیں کیں۔ یہ حکومت رُخصت ہوئی تو نگراں حکومت نے بھی بہتر اقدامات کیے۔ فروری میں عام انتخابات کے نتیجے میں پھر سے وزارت عظمیٰ کا تاج شہباز شریف کے سر سجا۔ اس اتحادی حکومت کو سنگین چیلنج درپیش تھے، جن سے نمٹنے کے لیے اس نے موثر حکمت عملی اپنائی۔ شبانہ روز اقدامات کیے۔ وزیراعظم بھی ملک و قوم کی بہتری کے مشن پر جُتے رہے، جن کے ثمرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ گرانی میں زیادہ نہ سہی کمی ضرور آئی ہے۔ پاکستانی روپیہ مستحکم اور مضبوط ہورہا ہے۔ عوام کی مشکلات میں کمی آرہی ہے۔ معیشت کی صورت حال بہتر رُخ اختیار کررہی ہے۔ عالمی ادارے بھی اس کا کھل کر اعتراف کررہے اور حکومتی اقدامات کو سراہ رہے ہیں۔ ملکی برآمدات بڑھ رہی ہیں۔ اس حوالے سے وزیر خزانہ نے بھی لب کشائی کی ہے۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن اور مہنگائی مسلسل کم ہورہی ہے، موجودہ حکومت پالیسی فریم ورک اور پالیسی میں تسلسل فراہم کرنے کے عزم پر یقین رکھتی ہے، یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام اس صورت میں ہوگا جب ہم بنیادی اصلاحات کریں گے، پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات ناگزیر ہیں، پاکستان کا بینکنگ شعبہ بہتری کی جانب گامزن ہے، حکومت پالیسی فریم ورک دے گی، بینکنگ سیکٹر سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے گزشتہ روز اسلام آباد میں پاکستان اکانومی ڈیش بورڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ معاشی ترقی کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، مہنگائی کی شرح مسلسل کم ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا آخری آئی ایم ایف پروگرام اس صورت ہوسکتا ہے جب ہم بنیادی اصلاحات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اصلاحات کی جانب جانا ہوگا، ہمیں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو بڑھانا ہے، انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت جس جگہ موجود ہے، ہمیں اسے استعمال کرتے ہوئے ملک میں معاشی استحکام لانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں ہماری توقعات سے زیادہ کمی آئی ہے، اس کی وجہ سے ہماری معیشت استحکام کی حالت سے ترقی کی طرف جائے گی۔ حکومتی کاوشیں قابل تحسین ہے۔ حکومت کو بنیادی اصلاحات کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے کہ آئندہ کبھی آئی ایم ایف کے در پر نہ جانا پڑے۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے، بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ آئندہ کبھی قرض کی جانب نہ جانا پڑے۔ قرض کے بار میں بتدریج کمی کا بھی راست بندوبست کیا جائے اور اس سے مستقل چھٹکارے کی سبیل کی جائے۔ وسائل پر تمام تر انحصار کرتے ہوئے ملک و قوم ترقی و کامیابی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوسکتے ہیں۔
منشیات اسمگلنگ کا مکمل خاتمہ ناگزیر
وطن عزیز میں منشیات کا عفریت بڑی تباہی مچاتا دِکھائی دیتا ہے۔ ہماری آبادی کا بڑا حصّہ منشیات کی لت کا شکار ہے۔ کتنے ہی لوگ اس کے باعث اپنی زندگیاں برباد کرچکے، کتنے ہی قابل ذہن اس نشے کی بھینٹ چڑھ گئے، کوئی شمار نہیں۔ نشے کے باعث جان سے گزرنے والے اپنے لواحقین کے لیے عمر بھر کا روگ چھوڑ گئے ہیں اور بعض اس کے نشے میں دھت رہ کر اپنے اہل خانہ کے لیے سنگین عذاب بنے ہوئے ہیں، وہ اس لت سے اُن کی جان چھڑانے کے لیے بہیتری کوششیں کرتے ہیں، لیکن نشے کے چنگل میں پھنسے افراد کو منشیات میں ہی اپنی بقا دِکھائی دیتی ہے اور اس سے باز رکھنے والے اہل خانہ زہر لگتے ہیں۔ ہمارے ملک کے پارک، مزار، بازار، چوراہے، فٹ پاتھ منشیات کی لت میں مبتلا افراد کی آماجگاہیں ہیں، جہاں وہ اپنے نشے کی جھینپ مٹاتے نظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ آبادی کا بہت بڑا حصّہ ایسا بھی ہے جو بظاہر تو نارمل زندگی گزار رہا ہے، لیکن کسی نہ کسی طرح نشے کی لت نے اُنہیں بھی اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ یہاں تک کہ 12؍15سال کے لڑکے بھی اس کے نرغے میں آئے ہوئے ہیں جب کہ خواتین بھی بڑی تعداد میں اس سے محفوظ نہیں رہ سکی ہیں۔ ایک طرف یہ عالم ہے تو دوسری جانب ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے بھی صورت حال انتہائی سنگین ہے، یہاں انتہائی وافر منشیات اسمگل ہوکر آتی اور یہاں سے بیرونِ ممالک بھیجی بھی جاتی ہے۔ پچھلے کچھ عرصے سے ملک میں اسمگلروں کے گردِ گھیرا تنگ کیا گیا ہے، جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ منشیات اسمگلنگ کی متعدد کارروائیوں کو ناکام بنایا جاچکا ہے۔ گزشتہ روز بھی بڑی مقدار میں منشیات اسمگل کرنے کی مذموم کوشش ناکام بنادی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی نارکوٹکس فورس نے انٹرنیشنل کنسائنمنٹ کے ذریعے بھاری مقدار میں منشیات اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی، چار مختلف ممالک کے لیے مٹھائی کے ٹِنوں میں مہارت سے چھپائی گئی ہیروئن اور آئس برآمد کرلی گئی۔ ترجمان اے این ایف کے مطابق خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کرتے ہوئے کراچی میں واقع کوریئر آفس میں یوکے، سری لنکا، ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ بھیجے جانے والے حبشی حلوے کے درجنوں ٹِنوں میں مہارت سے چھپائی گئی منشیات قبضے میں لے لی۔ یوکے برمنگھم بھیجے جانے والے 40میں سے 6ٹنوں میں چھپائی گئی 2.1کلو ہیروئن برآمد کی گئی۔ سری لنکا بھیجے جانے والے 40میں سے 4مٹھائی ٹنوں میں سے 1.4کلو ہیروئن جب کہ ہانگ کانگ بھیجے جانے والے 40میں سے 10مٹھائی کے ٹنوں میں سے 3.6کلو آئس برآمد کرلی گئی۔ چوتھی کنسائنمنٹ نیوزی لینڈ کے لیے 40مٹھائی ٹنوں میں سے 3.6کلو آئس برآمد کرلی گئی۔ مجموعی طور پر 9.55ملین مالیت کی 3.5کلو ہیروئن اور 7.2کلو آئس قبضے میں لے لی گئی۔ گرفتار ملزم نے تفتیش کے دوران ایک بڑے اور منظم منشیات نیٹ ورک کا بھی انکشاف کیا ہے، دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلئے آپریشن جاری ہے۔ منشیات اسمگلرز کے خلاف یہ کارروائی ہر لحاظ سے قابل تحسین ہے۔ اس پر اینٹی نارکوٹکس فورس کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک میں منشیات کے مکمل خاتمے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں۔ منشیات کی خرید و فروخت کا یکسر خاتمہ کیا جائے، اس کے ساتھ ہی اس کی اسمگلنگ کے سلسلے کو بھی ختم کرنے کے لیے کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے۔ یقیناً درست سمت میں اُٹھائے گئے قدم مثبت نتائج کے حامل ثابت ہوں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button