Editorial

معیشت کی بحالی، کامیابی جلد ملے گی

موجودہ حکومت کو اقتدار سنبھالے محض 5ماہ ہی ہوئے ہیں، لیکن اس نے اس مختصر دورانیے میں وہ کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں کہ اکثر حکومتیں اپنی پوری مدت اقتدار گزار لینے کے باوجود اتنا کچھ نہیں کرپاتیں۔ کون نہیں جانتا کہ پچھلے 6سال سے ملک اور قوم انتہائی کٹھن دور سے گزر رہے ہیں۔ پاکستانی روپیہ تاریخی بے وقعتی سے دوچار رہا ہے۔ غریبوں کو بدترین مہنگائی کے نشتر سہنے پڑے ہیں۔ ہر شے کے دام تین، چار گنا بڑھ چکے ہیں۔ بنیادی ضروریات کے نرخ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ اس دوران ملکی معیشت تاریخی زوال کا شکار رہی ہے۔ 2018کے وسط کے بعد کاروبار دشمن اقدامات نے معیشت کو بدترین زک پہنچائی، بیشتر بڑے بڑے اداروں کو اپنے آپریشنز کو محدود کرنا پڑا، لاکھوں لوگوں کو بے روزگاری کا عذاب جھیلنا پڑا، برسہا برس کے جمے جمائے بے شمار چھوٹے کاروبار تباہ ہوکر رہ گئے، لوگ بڑی تعداد میں سڑک پر آگئے، متوسط طبقہ غربت کی نچلی سطح پر جاپہنچا۔ ملکی معیشت کا ان تمام تر مشکلات سے اُبھرنا چنداں آسان نہیں۔ ملکی ابتدائی 70سال میں اتنے قرض نہیں لیے گئے، جتنے 2018کے وسط سے لے کر2022کے وسط تک وصول کیے گئے اور ملک و غریب عوام کو مزید مشکلات میں دھکیلا گیا۔ ترقی کے سفر کو بریک لگادیا گیا۔ ترقی کے تمام تر راستے مسدود ہوئے۔ یہاں تک کہ ملک ڈیفالٹ کے دہانے پر آن پہنچا۔ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا قیام عمل میں آیا، وزیراعظم شہباز شریف کی سربراہی میں جس نے شب و روز محنت کرتے ہوئے ڈیفالٹ کی لٹکتی تلوار سے ملک کو محفوظ رکھا۔ کاروبار دوست کوششیں کیں۔ معیشت کی بحالی کے لیے اقدامات کیے۔ مدت پوری ہونے کے بعد نگراں سیٹ اپ آیا۔ سابق نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی کاوشیں بھی قابلِ تحسین رہیں۔ بہت سے معاملات میں بہتری دِکھائی دی۔ فروری میں عام انتخابات ہوئے، جس کے نتیجے میں شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت قائم ہوئی۔ وزیراعظم شہباز شریف معیشت کی بحالی کے مشن پر تندہی کے ساتھ مصروفِ عمل ہوگئے۔ کئی ملکوں کے دورے کیے۔ اُن کو وطن عزیز میں عظیم سرمایہ کاریوں پر راضی کیا۔ آئی ٹی کے شعبے میں ترقی کی معراج پر پہنچنے کے لیے راست اقدامات یقینی بنائے۔ زراعت کے شعبے میں اصلاحات کے لیے کاوشیں کیں اور دیگر شعبہ جات میں بہتری لانے کی داغ بیل ڈالی۔ نوجوانوں کو ملکی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے راست اقدامات یقینی بنارہے ہیں۔ بلاتفریق پورے ملک میں خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔ بجلی بلوں میں 200 یونٹ سے کم کے حامل صارفین کو تین ماہ کا ریلیف دینے کا بڑا فیصلہ کیا۔ بجلی چوری کی روک تھام کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ موجودہ حکومت کے اقدامات کے نتیجے میں گرانی میں زیادہ نہ سہی، لیکن کمی ضرور واقع ہوئی۔ ملکی معیشت کی صورت حال نے بہتر رُخ اختیار کرنا شروع کیا ہے۔ بعض مشکل فیصلے بھی کرنے پڑے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کی بحالی کیلئے کڑوے فیصلے کرنا پڑے، ہم نے ریاست کو سیاست پر ترجیح دے کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، بجلی شعبے کی اصلاحات سے سالانہ اربوں روپے کی بجلی چوری کے خاتمے کیلئے کوشاں ہیں۔ منتخب نمائندے بجلی کی چوری روکنے کیلئے حکومت کی معاونت کریں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا کے قومی و صوبائی اسمبلی کے ارکان سے اسلام آباد میں ملاقات میں کیا۔ ملاقات میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر کشمیر و گلگت بلتستان امور انجینئیر امیر مقام، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ منتخب نمائندوں نے وزیر اعظم کی قیادت میں پاکستان کی معیشت کی بہتری پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا۔ ارکان اسمبلی نے وزیر اعظم کو اپنے حلقوں کے مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ کے فضل وکرم سے پاکستان کی معیشت بہتری کی طرف گامزن ہے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص ضم شدہ اضلاع کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ضم شدہ اضلاع کی ترقی کیلئے مسلم لیگ ن نے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے، وہاں صحت و تعلیم کی معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص ضم شدہ اضلاع کے غریب ومتوسط طبقے کو عالمی معیار کی سہولتوں کی فراہمی کیلئے وہاں دانش سکولز کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ملک بھر میں زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ زرعی ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے سے نہ صرف زرعی شعبے کی ترقی ہوگی، کسان کو کم لاگت بجلی میسر ہوگی زیر کاشت رقبے میں اضافہ ہوگا بلکہ درآمدی ایندھن کی مد میں اربوں ڈالر کی بچت ہوگی۔ حال ہی میں غریب و متوسط طبقے کو بجلی کے بِلوں میں بڑا ریلیف فراہم کیا۔ آپ سب اپنے حلقوں میں محنت کریں۔ مزید برآں وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے، نوجوانوں کو وسائل فراہم کیے جائیں تو وہ ملکی تقدیر بدل سکتے ہیں، روزگار کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ وزیراعظم کے زیر صدارت پرائم منسٹر یوتھ پروگرام کے حوالے سے اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ نوجوان آبادی پاکستان کا اثاثہ ہیں، جن کی فلاح و بہبود سے ملکی ترقی جڑی ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نوجوانوں کو یکساں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے حوالے سے مربوط لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن کے تمام تر تربیتی پروگرامز کا محور روزگار کی فراہمی ہونا چاہیے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ جاب مارکیٹ کا تفصیلی سروے کروا کر اس کے مطابق ترجیحی شعبوں میں اسکل ٹریننگ کا آغاز کیا جائے۔ وزیراعظم کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ بہتری کے لیے نیک دلی سے کاوشیں جاری ہیں۔ ان شاء اللہ کچھ ہی عرصے میں ان کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ بس انہیں درست خطوط پر بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ چند ہی سال میں معیشت بحالی کا مشن کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔
جنگی خبط میں مبتلا بھارت
اپنے عوام کی زندگی سہل بنائے
بھارت جنگی خبط میں مبتلا ہے اور خطے میں چودھراہٹ کا بھوت اس کے سر پر سالہا سال پہلے سے بہت شدّت کے ساتھ سوار ہے۔ اسے اس مقصد کی راہ میں حائل سب سے بڑی رُکاوٹ پاکستان اور چین لگتے ہیں۔ انہیں یہ نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ خطے کے کسی ملک سے اس کی بنتی نہیں۔ پاکستان کے ساتھ پچھلے 77سال سے تنازع چلا آرہا ہے۔ چین سے بھی یہ کئی عشروں سے جنگیں لڑتا اور مار کھاتا چلا آرہا ہے۔ بنگلہ دیش سے بھی اب اس کی نہیں بنتی۔ سری لنکا سے بھی مثالی تعلق نہیں۔ نیپال بھی اب اس کو کسی خاطر میں نہیں لاتا۔ اس سب کی وجہ بھارت کی ہٹ دھرمی اور جنونی ذہنیت ہے، جہاں ہندو انتہاپسندوں کا غلبہ ہے اور وہ خطے پر اپنا تسلط چاہتے ہیں، لیکن جیسے ہر دیوانے کا خواب پورا نہیں ہوتا، یہی معاملہ بھارت کے ساتھ بھی ہے، اس کی جنونیت کی کبھی تشفی نہیں ہوسکتی۔ چاہے وہ ایڑی چوٹی کا زور لگالے، وہ نامُراد ہی رہے گا۔ پاکستان اور چین کو نیچا دِکھانے کی اس کی ہر سازش ناکام ہوگی۔ بار بار چین اور پاکستان کے ہاتھوں محاذوں پر ذلیل و رُسوا ہونے کے باوجود بھارت ہر مرتبہ خطے میں چودھراہٹ کے نئے خواب بُنتا ہے اور ان کو حقیقت کی شکل دینے کے لیے سعی لاحاصل کرتا ہے۔ ہر برس جنگی بجٹ بڑھانے کے باوجود اس کے ہاتھ ناکامی ہی آتی ہے۔ یہ اس جنون پر اس حد کو جا پہنچا ہے کہ دُنیا میں سب سے زیادہ ضخیم اس کا دفاعی بجٹ ہوچکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دُنیا میں عسکری معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کی تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دُنیا میں دفاع پر سب سے زیادہ خرچ کرنے والے ممالک میں بھارت چوتھے نمبر پر ہے، تاہم گزشتہ پانچ سال کے دوران وہ دُنیا بھر میں سب سے زیادہ عسکری ساز و سامان خریدنے والا ملک رہا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نریندر مودی کی زیر قیادت بی جے پی کی بھارتی حکومت نے گزشتہ روز جو سالانہ بجٹ پیش کیا، اس سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی دفاع کے شعبے پر توجہ میں اضافہ ہی دیکھنے میں آرہا ہے۔ 2024۔25کے لیے بھارتی پارلیمنٹ میں 48لاکھ کروڑ روپے کا جو بجٹ پیش کیا گیا ہے، اس میں سب سے زیادہ قریباً 6لاکھ 22ہزار کروڑ روپے دفاع کے شعبے کے لیے مختص کیے گئے ہیں جو مجموعی بجٹ کا قریباً 13فیصد بنتا ہے۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اس بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’’ ایکس’’ پر لکھا کہ دفاع کے شعبے کو جو بجٹ ملا ہے، اس میں سے ایک لاکھ 72ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے مسلح افواج کی صلاحیتوں کو مزید تقویت دی جائے گی۔ خطے میں چودھراہٹ کے لیے بہادر اور نڈر افواج کی ضرورت ہے، بھارت کی بزدل افواج کبھی اس معیار کو نہیں پہنچ سکتیں۔ سازشیں بُننے اور دوسرے ممالک کو اپنی چال بازیوں سے نیچا دِکھانے کی کوشش کرنے والے بھارت کو آئندہ بھی منہ کی کھانی پڑے گی۔ پاکستان اور چین اس کے خواب کی تکمیل میں ہمیشہ حائل رہیں گے۔ دونوں ممالک کی افواج کا شمار دُنیا کی بہترین اور پیشہ ور فوجوں میں ہوتا ہے۔ بھارت کی بزدل افواج ان کا مقابلہ کرنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتیں۔ لہٰذا بھارت کے لیے بہتری اسی میں ہے کہ وہ دفاعی بجٹ بڑھانے کے بجائے اپنے غریب عوام کی حالتِ زار بہتر بنانے پر توجہ دے۔ اس کی بیشتر آبادی بیت الخلاء کی سہولت تک سے محروم ہے۔ کروڑوں بھارتی سڑکوں پر زیست بسر کرتے ہیں۔ خطِ غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ اُن کی زندگیوں کو سہل بنایا جائے۔

جواب دیں

Back to top button