تازہ ترینخبریںفن اور فنکار

سدھوموسے والا نے قتل سے قبل سعدیہ خان کو کون سی ویڈیو بھیجی تھی؟

بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والے گلوکارسدھوموسے والا نے اپنے قتل سے 2 ماہ قبل پاکستانی اداکارہ سعدیہ خان کو ایک خصوصی ویڈیو بھی بھیجی تھی۔

گلوکاراوراپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھوموسے والا کو دو روز قبل نامعلوم افراد نے پنجاب کے ضلع مانسہ میں گاڑی پر فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق سدھو کی گاڑی پر 30 کے قریب گولیاں چلائی گئیں۔

گلوکار نے مرنے سے 2 ماہ قبل ڈرامہ ‘خدا اور محبت’ فیم اداکارہ سعدیہ خان کو جو ویڈیو بھیجی وہ درحقیقت ان کے دوست کی تھی جو سعدیہ کا مداح ہے اور ان سے ملاقات کی خواہش کا اظہارکررہا ہے۔

ویڈیو میں سدھو خود تعارف کرواتے ہوئے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ’یہ پاکستان سے آپ کی پسندیدہ سعدیہ خان ہیں، کیا آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں؟ جس پر دوست کا کہنا ہے کہ ‘میں آپ کا بہت بڑا فین ہوں اورآپ سے ملنے کی خواہش رکھتا ہوں’۔

سعدیہ خان نے انسٹااسٹوریزمیں شیئرکی جانے والی ویڈیو کے کیپشن میں لکھا کہ ‘زندگی بہت غیریقینی ہے، سدھو موسے والا نے مرنے سے دو ماہ پہلے مجھے اپنے دوست کی یہ ویڈیو بھیجی تھی اور آج میں نے یہ خوفناک خبرسنی کہ وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے’۔

اداکارہ نے سدھو موسے والا کے گھروالوں کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

گلوکار کے قتل کا واقعہ پنجاب حکومت کی جانب سے ان سمیت 424 افراد کی سیکیورٹی واپس لینے کے ایک دن بعد پیش آیا، یہ سیکورٹی بھگونت مان حکومت کی جانب سے وی آئی پی کلچر کے خلاف کریک ڈاؤن کے طورپر واپس لی گئی تھی۔

پنجاب پولیس کے مطابق قتل میں لارنس بشنوئی گینگ ملوث ہے۔ جس کے رکن نے کینیڈا سے ذمہ داری قبول کی ہے، موسے والا کے منیجرشگن پریت کا نام گزشتہ سال وکی مڈوکھیرا کے قتل میں سامنے آیا تھا اور یہ قتل اسی کا بدلہ لگتاہے۔

سدھو موسے والا کے نام سے معروف 28 سالہ شوبھدیپ سنگھ سدھوکا تعلق مانسا کے قریب موسا گاؤں سے تھا ، گلوکارنے گزشتہ چند سال میں متعددکئی سپر ہٹ گانے دیے، انہیں اپنے گانوں میں گن کلچر کو فروغ دینے پر کئی حلقوں سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا جبکہ ایک گانے ‘سنجو’ کے ذریعے تشدد کو فروغ دینے کے الزام میں گلوکار پرمقدمہ درج کیا گیا تھا۔

گلوکار نے گزشتہ سال دسمبرمیں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی اورچند ماہ قبل ریاستی انتخابات میں کانگریس کے ٹکٹ پر الیکشن بھی لڑا تھا لیکن انہیں عام آدمی پارٹی کے ڈاکٹروجے سنگلا نے شکست سے دوچارکیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button