ڈنمارک اپنی جیلوں میں قید 300 قیدیوں کوسوو کو برآمد کرے گا جس کے عوض اسے سالانہ ڈیڑھ کروڑ ڈالر سے زائد معاوضہ بھی ادا کرے گا۔
دو ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے ہونا انہونی بات نہیں یہ ایکسپورٹ اور امپورٹ کے معاہدے عموماً اجناس، صنعتی اور حربی سامان ودیگر سے متعلق ہوتے ہیں لیکن دو یورپی ممالک ڈنمارک اور کوسوو کے درمیان قیدیوں کی درآمد اور برآمد کا انہونا معاہدہ کیا گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈنمارک نے کوسوو کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت ڈنمارک اپنی جیلوں کے 300 قیدیوں کو سالانہ 1.5 کروڑ (1.58 کروڑ ڈالر) کے عوض کوسوو بھیجے گا۔ اس اقدام کا مقصد ڈنمارک کی جیلوں پر دباؤ کو کم کرنا ہے۔
ڈنمارک کے وزیر انصاف نک ہائکروب نے ایک بیان میں بتایا کہ دستخط کیے گئے معاہدے کے ذریعے ہماری گنجان آباد جیلوں کی صلاحیت بہتر بنائی جا سکے گی اور جیلوں کے پہرے داروں پر موجودہ دباؤ میں کمی لائی جا سکے گی۔
معاہدے کے تحت اولین قیدیوں کو 2023 کے اوائل میں کوسوو کے دارالحکومت بریشتینا سے 50 کلومیٹر دور جیلان کی جیل میں رکھا جائے گا۔
سال 2020 میں تقریباً 350 غیر ملکی قیدیوں کو ڈنمارک کی جیلوں میں سزا کی مدت پوری کرنے کے بعد ملک بدر کیا جانا تھا۔
سال 2015 کے بعد سے ڈنمارک کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد میں 19 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس طرح یہ تعداد 2021 کے آغاز میں 4000 سے زیادہ افراد تک پہنچ گئی۔
اسی عرصے کے دوران میں 58 لاکھ آبادی والے ملک ڈنمارک میں جیلوں کے پہرے داروں کی تعداد میں 18 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔