کاروبار

تاجر برادری وزارت تجارت کا حصہ ہے, فیڈرل سیکریٹری کامرس

فیڈرل سیکریٹری کامرس محمد صالح احمد فاروقی نے کہا ہے کہ تاجر برادری وزارت تجارت کا حصہ ہے اور لاہور چیمبر میں آنے سے سٹیک ہولڈرز سے براہ راست معلومات ملتی ہیں اور اعداد و شمار کا پتہ چلتا ہے ۔

لاہور چیمبر کی تجاویز منسٹری آف کامرس کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ وزیراعظم نے انڈسٹری کو سہولیات دینے کی ہدایت کی ہے۔ اگلے چند روز میں وزیراعظم کی ہدایت پر تمام ادارے مل بیٹھ کر کاروباری برادری کے مسائل ڈسکس کریں گے۔ ہمیں اندازہ ہے کہ اس وقت انڈسٹری کو زیادہ پیداواری لاگت، ان پٹ کاسٹ ،انرجی اور لیکوڈٹی سمیت بہت سے مسائل درپیش ہیں۔

ان سب پر ریگولیٹری کا بوجھ مشکلات میں اضافہ کررہا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور کے زیر صدارت لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

سینئر نائب صدر ظفر محمود چودھری اور عدنان خالد بٹ نے بھی خطاب کیا۔ جائنٹ سیکریٹری منسٹری آف کامرس محمد اشفاق، ڈی جی ٹی ڈیپ ، سابق سینئر نائب صدور امجد علی جاوا، کاشف یونس مہر اور رحمن عزیز چن ، ای سی ممبران مجاہد مقصود بٹ اور شمیم اختر بھی اجلاس میں موجود تھے۔

فیڈرل سیکریٹری کامرس نے کہا کہ ٹیرف پالیسی بورڈ ایف بی آر سے منسٹری آف کامرس کو کچھ عرصہ قبل ہی دیا گیا ہے۔ کوشش ہے کہ ٹیرف میں گروتھ کو مدنظر رکھا جائے اور یہی اگلا لائحہ عمل بھی ہے۔ اس وقت کوشش کی جارہی ہے کہ ٹیرف کو مزید ریشنلائز کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 2019میں جو نیشنل ٹیرف پالیسی منظور کی گئی تھی اس میں 7500سے زائد ٹیرف لائنز ہیں جن میں سے 6500کی ڈیوٹی ٹیرف کا سٹرکچر تبدیل کیا گیا ہے جو کہ 85فیصد سے زائد بنتا ہے۔اس طرح 90ارب روپے سے زائد فائدہ ٹرانسفر کیا گیا۔ اس وقت تک 2198ٹیرف لائنز کو زیرو ریٹڈ کیا گیا ہے جو ملک میں نہیں بنتے۔ فارماسیوٹیکل کی APIsکو زیرو ریٹڈ کیا گیا ہے۔ مین میڈ فائبر کے ٹیرف کو کم کیا گیا ہے ۔آئرن سٹیل و دیگر شعبوں میں بھی ٹیرف بہتر کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بھی کاسکیڈنگ پرنسپل کی خلاف ورزی ہورہی تھی وہاں درستگی کی گئی ہے۔یہ ایک مسلسل پراسیس ہے ۔ پوری کوشش کررہے ہیں کہ مکمل ریلیف دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹری اور ایگریکلچر کو فروغ دیے بغیر آبادی اور یوتھ کی ضروریات پوری نہیں کرسکتے۔ ابھی تک ہماری کوئی انڈسٹریل پالیسی نہیں ہے ۔ اس سلسلے انڈسٹری ڈویژن کی جانب سے کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی روابط ، نئے معاہدوں، نئی مارکیٹوں اور نئی مصنوعات پر بھی کام جاری ہے۔ ہماری برآمدات چند مارکیٹوں اور پروڈکٹس تک محدود ہیں جن میں امریکہ، یورپ، یوکے جیسے ممالک اور ٹیکسٹائل مصنوعات شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چاول ، فروٹس، دودھ ،بیف، خشک مرچ، ڈیری پروڈکٹس کی برآمدات میں اضافے کا سکوپ ہے۔ یورپ کی 70فیصد مارکیٹ پاکستانی باسمتی نے حاصل کرلی ہے۔ دیگر پروڈکٹس کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ تجارت کو فروغ دینے کے لیے ازبکستان سے ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ اور پریفرنشل ٹریڈ ایگریمنٹ سائن ہوچکے ہیں، تاجکستان کے ساتھ بھی بات جاری ہے جبکہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ 2024میں ہی ایگریمنٹ سائن کرلیے جائیں گے۔

ایران، افغانستان اور روس کے ساتھ بینکنگ چینلز کے مسائل تھے۔ روس اور ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کے معاہدے ہوگئے ہیں جبکہ افغانستان کے ساتھ معاہدے کے لیے کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ جی سی سی ممالک کے ساتھ ایف ٹی اے پر بات چیت مکمل ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خنجراب کے راستے کو بارہ ماہ کھولنے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ پاکستان چائنا جائنٹ کمیٹی میٹنگ جلد منعقد ہوگی۔ افغانستان کے ساتھ ہمارا ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ ہے لیکن چین کے ذریعے بھی سنٹرل ایشیامیں چیزیں جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری پورٹس کپیسٹی سے کم کام کررہی ہیں۔ انفراسٹرکچر کو استعمال کرنا چاہیے۔ ٹی ڈیپ کے بجٹ کو بڑھایا گیا ہے۔

لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ جب تک مقامی انڈسٹری کے مسائل حل نہیں ہونگے تب تک برآمدات میں اضافہ ممکن نہیں۔ مقامی صنعتوں کو روپے کی قدر میں کمی، افراط زر، زیادہ مارک اپ ، بجلی ،گیس اور فیول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، ایم ڈی آئی چارجز، ایکسل لوڈ کی حد میں کمی اور کارگو ڈلیوری چارجز میں اضافے سمیت دیگر کئی…

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button