تازہ ترینخبریںکاروبار

تیسرے روز بھی سٹاک ایکس چینج میں شدید مندی، ڈالر بھی اڑان بھرنے لگا

 پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو ٹریڈنگ کے دوران شدید مندی دیکھنے میں آئی اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 885 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

کاروبار کے دوران انڈیکس 45ہزار کی نفسیاتی حدسے گرکر  44648پوائنٹس کی نچلی سطح پر آگیا تاہم بعد ازاں قیمتیں گرنے کے بعدکا حصص خریداری شروع ہوئی جس سے ریکوری ہوئی مگر منفی اثرات مکمل طور پر زائل نہ ہوسکے اور کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 283.89پوائنٹس کی کمی سے 45249.41پوائنٹس پر بند ہوا۔

واضح رہے کہ رواں کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ریکارڈ کی گئی تھی اور انڈیکس میں 520پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا مگر اس کے بعد مندی کا سلسلہ شروع ہوا ا جس میں منگل کو 255پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ بدھ کو انڈیکس 284پوائنٹس گرگئے اور جمعرات کو بھی مندی کا تسلسل برقرار رہا۔

تین روز سے جاری مندی کی وجہ ملکی معاشی مشکلات بتائی جارہی ہے اس کے علاوہ طویل تعطیلات سے قبل مارکیٹ سے سرمایہ نکالنے کا بھی معمول ہے جس کے تحت عید اور ہفتہ وار 5تعطیلات سے قبل بھی حصص فروخت کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو مجموعی طور پر 340کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں 233کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی اور 93کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جب کہ14کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں مستحکم رہیں۔بیشتر کمپنیوں کے شیئرز کی قیمتیں گرنے کے سبب سرمایہ کاروں کو 55ارب71کروڑ2لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

نمایاں کاروباری سرگرمیوں کے لحاظ سے ورلڈ کال ٹیلی کام،سی نیر جیکو پی کے،ہم نیٹ ورک،پاک الیکٹران،پاک ریفائنری،لوٹی کیمکل،ٹیلی کارڈ لمیٹیڈ،غنی گلوبل ہولڈنگ،یونٹی فوڈز اور کے الیکٹرک کے شیئرز سرفہرست رہے۔نیسلے پاکستان اور سیپ ہائر ٹیکس کے شیئرز کی  قیمت میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا جب کہ پاک ٹوبیکو اور رفحان میظ کے شیئرز کی قیمتوں میں سب سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی۔

خیال رہے کہ حکومت نے 614ارب روپے کے قرض حاصل کرنے کے لئے منگل کو ٹریژری بلز کا آکشن کیا جس میں 3ماہ کے بلز 14.78فیصد،چھ ماہ کے بلز  14.99فیصد اور 12ماہ کے بلز 14.80فیصد کے حساب سے فروخت ہوئے جو گزشتہ آکشن کے مقابلے میں 96تا129بیسز پوائنٹس زیادہ ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق ٹی بلز بلند شرح سود پر فروخت ہونے کا مطلب ہے کہ مہنگائی اور مالیاتی دباو موجود ہے جس کی وجہ سے اسٹیٹ بینک پر بھی آئندہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود بڑھانے کے لئے دباو بڑھے گا اس وقت اسٹیٹ  بینک کا مقررہ شرح سود 12.25فیصد ہے۔ اسٹاک مارکیٹ میں بھی مذکورہ آکشن کے اثرات نظر آرہے ہیں۔

مقامی کرنسی مارکیٹوں میں جمعرات کو پاکستانی روپے کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں دباو کا سامنا رہا اور روپے کی قدر میں ریکوری کا سلسلہ برقرار نہ رہ سکا۔

انٹر بینک میں ڈالر کی قدر42 پیسے کے اضافے سے185.87روپے ہوگیا جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں 80پیسے کے اضافے سے186.50روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف سے قرض پروگرام میں مثبت پیش رفت پر امریکی ڈالر جس تیزی سے بڑھ رہا تھا وہ سلسلہ رک گیا تھا اور گزشتہ جمعہ سے مقامی کرنسی مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی آنی شروع ہوئی تھی جو بدھ 27اپریل تک برقرار رہی۔

جمعہ سے اب تک اوپن کرنسی مارکیٹ میں 1.80روپے اورانٹر بینک میں بھی ڈالرکی قدر میں 1.30روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی تاہم جمعرات کو یہ تسلسل ٹوٹ گیا۔

معاشی ماہرین کے مطابق ملکی معاشی مشکلات کے پیش نظرپاکستانی روپے دباو کا شکار ہے جس میں وقفے وقفے سے ریکوری بھی آجاتی ہے لیکن آئی ایم ایف سے قرض کی اگلی قسط ملنے تک اسی طرح صورتحال برقرار رہے گی۔

فوریکس ڈیلرز کے مطابق ڈالر 185روپے اور190روپے کے درمیان گردش کررہا ہے 185کی سطح پر خریداری شروع ہونے سے بڑھنے لگتا ہے اور190روپے کی سطح پر فروخت کا رجحان شروع ہونے سے ڈالر کی قدر گرنے لگتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button