حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کئے جانے والے اضافے کے اثرات مہنگائی کی شرح میں اضافے کی صورت سامنے آنا شروع ہوگئے،
ملک میں28اشیائے ضروریہ مزید مہنگی اور سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں اضافہ18.09فیصد تک پہنچ گیا۔
گزشتہ روز وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں0.22فیصد اضافہ ہوا۔
سالانہ بنیادوں پر 17ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح19.40فیصد رہی۔
وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ ایک ہفتے میں28اشیائے ضروریہ مہنگی،11اشیائے ضروریہ سستی جبکہ 12اشیا کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
مہنگی ہونے والی اشیائے ضروریہ میں دودھ ، دہی، خشک دودھ، آٹا، آگ جلانے والی لکڑی، ماچس، چاول، چائے کی پتی، سرسوں کا تیل، ٹماٹر، چکن، لہسن، مٹن، بیف، کھانے پکانے کا گھی، دال چنا، دال مسور، ٹائلٹ سوپ، کپڑا اور پٹرولیم مصنوعات شامل ہیں۔
ادارہ شماریات کے مطابق آلو، پیاز، انڈے، چینی، گڑ، آٹا، ایل پی جی، دال ماش اور دال مونگ پر مشتمل 11اشیا سستی بھی ہوئی ہیں، آلو0.89فیصد، پیاز 1.39فیصد، دال مونگ 0.11فیصد، انڈے 5.31فیصد، چینی 0.59فیصد، سرخ مرچ پاوڈر 5.41فیصد، گڑ0.82فیصد، دال ماش 0.08فیصد اور آٹا 0.27فیصد سستا ہوا تاہم اس کے برعکس چکن2.89فیصد، گھی1.08فیصد، پٹرول8.12فیصد، ہائی سپیڈ ڈیزل6.52فیصد، لہسن10.53فیصد، ٹماٹر4.35فیصد اور ماچس2.17فیصد مہنگی ہوئی۔