Editorial

دہشتگرد جلد انجام کو پہنچیں گے

پچھلے 78سال سے دشمنوں نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا ہے۔ وطن عزیز کے خلاف ریشہ دوانیاں کی جاتی رہی ہیں۔ پاکستان کو زیر کرنے کے لیے ہر ہتھکنڈا آزمایا گیا، لیکن ہر مرتبہ ہماری بہادر افواج نے دشمنوں کے تمام تر ہتھکنڈوں اور حربوں کو ناکام بناتے ہوئے اُنہیں کرارا جواب دیا ہے۔ پاکستان2015ء میں دہشت گردی پر قابو پاچکا تھا، 7، 8سال ملک کے طول و عرض میں امن و امان کی صورت حال برقرار رہی، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد پھر سے دہشت گردی کا عفریت سر اُٹھانے کی کوششوں میں ہے، پچھلے تین سال سے فتنہ الخوارج کے دہشت گرد وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں، ہر بار ہی ان کی مذموم کوشش کو ہماری بہادر سیکیورٹی فورسز ناکام بناڈالتی ہیں۔ تین روز قبل اپنی بیرونی آقا کی آشیرواد سے بی ایل اے کے دہشت گردوں نے بلوچستان میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ کرکے 440مسافروں کو یرغمال بنالیا تھا۔ پاکستان کی بہادر افواج نے تندہی کے ساتھ طویل آپریشن کرکے ناصرف تمام دہشت گردوں کو اُن کے منطقی انجام تک پہنچایا بلکہ تمام مسافروں کو بھی بحفاظت بازیاب کرانے میں بھی کامیاب رہیں۔ اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے واقعے سے متعلق تفصیلات سے آگہی دی ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہش تگردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا، یرغمالی مسافر بازیاب ہوگئے۔ 21مسافر اور 4ایف سی جوان شہید ہوئے جب کہ تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ آپریشن شروع ہونے سے پہلے دہشتگردوں نے شہریوں کو شہید کیا، مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ 11مارچ کو قریباً ایک بجے دہشتگردوں نے بولان پاک کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، وہاں جعفر ایکسپریس ٹرین آرہی تھی، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440مسافر موجود تھے۔ انہوںنے کہا کہ یہ دشوار گزار علاقہ ہے، دہشت گردوں نے پہلے یہ کیا کہ یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، بازیابی کا آپریشن فوری شروع کردیا گیا، جس میں آرمی، ایئر فورس، فرنٹیئر کور اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا، یہ دہشت گرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائنڈ سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں رہے، منگل شام تک 100کے لگ بھگ مسافروں کو دہشت گردوں سے بحفاظت بازیاب کرالیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بڑی تعداد میں یرغمال مسافروں کو بشمول خواتین اور بچوں کو بازیاب کرایا گیا اور یہ سلسلہ وقتاً فوقتاً جاری رہا، شام کو جب فائنل کلیئرنس آپریشن ہوا ہے، اس میں تمام مغوی مسافروں کو بازیاب کرایا گیا، کیونکہ یہ دہشت گرد مسافروں کو ہیومن شیلڈ کے طور پر استعمال کررہے تھے اس لیے انتہائی مہارت اور احتیاط کے ساتھ یہ آپریشن کیا گیا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو ہلاک کیا، پھر مرحلہ وار بوگی سے بوگی کلیئرنس کی اور وہاں پر موجود تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پر موجود تمام دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے اور ان کی کل تعداد 33ہے، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی بھی معصوم مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، لیکن کلیئرنس آپریشن سے پہلے جو مسافر دہشت گردوں کی بربریت کا شکار اور شہید ہوئے، ان کی تعداد 21ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ ریلوے پکٹ پر تعینات 3ایف سی جوان شہید ہوئے جبکہ ایف سی کا ایک جوان دوران آپریشن شہید ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مغوی مسافر جو آپریشن کے دوران دائیں، بائیں علاقوں کی طرف بھاگے ہیں، ان کو بھی اکٹھا کیا جارہا ہے، یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ کسی کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں، بسوں میںیا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقائوں کی ایما اور ان کی سہولت کاری پر نشانہ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، بالکل واضح کردوں کہ ان کو مارا جائے گا اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جعفر ایکسپریس کے واقعہ نے گیمز کے رولز تبدیل کردیے ہیں، کیونکہ ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی واقعہ ہوا چند منٹوں میں بھارتی میڈیا پر گمراہ کن رپورٹنگ شروع ہوئی، پرانی تصاویر، ویڈیوز اور اے آئی ویڈیوز بھارتی میڈیا پر نشر کی گئیں، یہ دہشت گردوں اور ان کے آقائوں کا گٹھ جوڑ ظاہر کرتے ہیں، ایسے موقع پر کچھ مخصوص سیاسی عناصر ملک میں بھی بڑھ چڑھ کر سوشل میڈیا کو ایکٹو کر لیتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق بجائے اس کے کہ وہ ریاست اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں دہشتگردی کے لیے بے بنیاد جواز پیدا کرتے نظر آتے ہیں، افسوس ہوتا ہے کہ کچھ عناصر اقتدار کی ہوس میں قومی مفاد کو بھی بھینٹ چڑھا رہے ہیں، عوام کو بخوبی اب اس انتشاری سیاست کے پیچھے ہاتھ بھی سمجھ آرہے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اس کامیاب آپریشن پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ افواج پاکستان پُرعزم ہیں، کارروائیاں جاری ہیں، جلد ہی دشمنوں کے غلام تمام تر دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ ہوگا۔
مقبوضہ کشمیر: مودی کا مذموم ہتھکنڈا
مقبوضہ جموں و کشمیر میں پچھلے 77سال سے بھارتی ظلم و جبر جاری ہے۔ مودی دور میں تو وادی جنّت نظیر کو دُنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے، جہاں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں جاری رہتی ہیں، ہر شعبے میں مسلمانوں کا بدترین استحصال کیا جاتا ہے، کشمیری بچوں پر علم کے دروازے مسدود کیے جاتے ہیں، بھارتی افواج ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتی رہتی ہیں، اپنے مظالم میں بھارت نے چنگیز خان کو بھی مات دے ڈالی ہے۔ پچھلے 77سال کے دوران ڈھائی لاکھ سے زائد کشمیری مسلمانوں کو بھارت کی درندہ صفت فورسز شہید کر چکی ہیں۔ کتنی ہی عورتیں بیوہ ہوئیں، کتنے ہی بچے یتیم ہوئے، کتنی ہی مائوں کی گودیں اُجڑیں، کوئی شمار نہیں۔ بھارتی فورسز کی جانب سے چادر اور چہار دیواری کے تقدس کی پامالیاں جاری رہتی ہیں۔ کتنے ہی کشمیری مسلمانوں کو گھروں سے اُٹھا کر لاپتا کیا جا چکا ہے، کوئی شمار نہیں، سالہا سال گزرنے کے باوجود اُن کا اب تک کچھ پتا نہیں چل سکا ہے۔ اُن کے نام پر کتنی ہی خواتین نیم بیوگی کی زندگی بسر کررہی ہیں۔ بھارت کے تمام تر مظالم کے باوجود مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی کی خاطر کئی تنظیمیں اور حریت رہنما مصروفِ عمل ہیں۔ کشمیری عوام پُرامید ہیں کہ ایک نہ ایک دن اُنہیں ضرور بھارتی مظالم سے نجات ملے گی۔ بھارت آئے روز کوئی نہ کوئی ایسا مذموم حربہ آزماتا ہے، جو اُس کے جبر اور تسلط کو تقویت دینے کی ایک بھونڈی کوشش کے زمرے میں آتا ہے۔ ایسا ہی ایک ہتھکنڈا گزشتہ روز آزمایا گیا ہے۔ مودی سرکار نے اپنے کالے قانون کی آڑ لیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی 2مقبول سیاسی تنظیموں پر پابندی لگادی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پابندی میر واعظ عمر فاروق کی عوامی ایکشن کمیٹی اور منصور عباس انصاری کی جماعت جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر عائد کی گئی ہے۔ بھارتی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان دونوں تنظیموں کے علیحدگی پسند مسلح سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اگر ان دونوں جماعتوں نے اپنی عسکری سرگرمیوں کو ختم نہ کیا تو یہ پابندی مستقل طور پر بھی عائد کی جاسکتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اور دیگر سیاسی رہنمائوں نے مودی سرکار کے اس اقدام کو جمہوریت پر شب خون قرار دیا۔ یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب مقبوضہ کشمیر کی کسی سیاسی جماعت پر پابندی عائد کی گئی ہو۔ جنت نظیر وادی پر قابض بھارت کی مودی سرکار نے 2019 ء سے اب تک 10سیاسی جماعتوں پر پابندی لگائی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ مودی سرکار چاہے ایڑی چوٹی کا زور لگالے، وہ کشمیری مسلمانوں کو آزادی کی جدوجہد سے باز نہیں رکھ سکتی۔ ان تنظیموں پر پابندی لگانے سے آزادی کی تحریک کو ہرگز روکا نہیں جاسکتا۔ کشمیری مسلمان آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایک روز ان شاء اللہ اُن کی جدوجہد ضرور رنگ لائے گی۔ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے بدترین مظالم پر حقوق انسانی کے چیمپئن ممالک کو ہوش میں آنا چاہیے اور وہاں کا فیصلہ وہاں بسنے والے کشمیری مسلمانوں کی امنگوں کے مطابق کروانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button