قتل و غارت کرنے والے پاکستان کے دشمن!

موجودہ حکومت کی کوششوں سے ملک تیزی سے ترقی کی جانب قدم بڑھا رہا ہے۔ چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے عظیم سرمایہ کاریاں وطن عزیز آرہی ہیں، جس سے ملک میں کچھ ہی سال میں حالات بہترین سطح پر پہنچ جائیں گے۔ حکومت بہت سے شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر اصلاحات کر رہی ہے۔ آئی ٹی اور شعبہ زراعت میں انقلابی تبدیلیاں لائی جارہی ہیں۔ چین ایسا دوست ملک سالہا سال سے گیم چینجر منصوبے سی پیک میں عظیم سرمایہ کاری کررہا ہے۔ یہ منصوبہ ملک و قوم کی تقدیر بدل کر رکھ دے گا۔ بہت سے ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کو یہ منصوبہ بُری طرح کھٹک رہا ہے اور وہ اس کی شروعات سے ہی اس کے مخالف ہیں۔ گزشتہ دنوں بلوچستان میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ فعال ہوا ہے۔ دشمنوں کے سینوں میں یہ امر آگ بھڑکا رہا ہے۔ اسی لیے دشمن اپنے زرخرید غلاموں کے ذریعے بلوچستان میں حالات کو خراب کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ صوبے میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا۔ بغاوت کی آگ بھڑکائی جاتی ہے۔ بے گناہ شہریوں کے خون سے ہولی کھیلی جاتی ہے۔ یہ قتل و غارت کرنے والے ملک و قوم کے بدترین دشمن اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ ہیں۔ اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گوادر پورٹ کے خلاف محاذ آرائی پاکستان دشمنی ہے، قتل و غارت کرنے والے بلوچستان کے عوام ہی نہیں پاکستان کے بھی دشمن ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ گوادر ایئرپورٹ نے گزشتہ روز باقاعدہ کام شروع کردیا، یہ خوش آئند بات ہے اور انتہائی اہم منصوبہ ہے، چین کی جانب سے مہیا کیے گئے 230ملین ڈالر کی لاگت سے یہ منصوبہ مکمل ہوا، گوادر ایئرپورٹ پاکستان کے بڑے ہوائی اڈوں میں شمار ہوتا ہے، اگر یہ ایئرپورٹ کاروباری مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے تو بلوچستان اور پاکستان کی معیشت کو کتنا فائدہ پہنچے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ اس وقت پاکستان سے دشمنی پر اترے ہوئے ہیں اور قتل و غارت کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں، آج انہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ وہ قتل و غارت کرکے نہ صرف بلوچستان کے عوام کے خلاف جارہے ہیں بلکہ یہ پاکستان کے ساتھ صریحاً دشمنی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ چین جیسا دوست ملک، جس نے اپنے وسائل سے یہ ایئرپورٹ تحفے میں دیا ہے، ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہیں پہلے ہی تنگ ہیں، وہاں آمدورفت کا بے تحاشا بوجھ ہے، ایسے میں گوادر پورٹ کے خلاف محاذ آرائی پاکستان دشمنی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ عالمی بینک نے ایک طویل مدتی شراکت داری کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آئندہ 10سال میں مختلف شعبوں میں 20ارب ڈالر کی سرمایہ کی جائے گی، گو یہ قرضہ ہے مگر ہمیں اس کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، دسمبر میں ماہانہ بنیاد پر تاریخ کی بلند ترین آئی ٹی ایکسپورٹ ہوئی ہیں جو 348ملین ڈالر رہیں، آئی ٹی برآمدات تیزی سے آگے جارہی ہیں، اس میں جتنا اضافہ کریں گے پاکستان کو اتنا فائدہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر تقابلی جائزہ لیں تو گزشتہ سال کے مقابلے میں ہماری برآمدات بڑھی ہیں، ہمارے تمام اشاریے خوش آئند ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ اگر ہم محنت کریں گے اور اپنے راستے پر قائم رہیں گے تو اس کا پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حج کی آمد آمد ہے، امید ہے کہ اس بار پاکستانی حاجیوں کے لیے حج بہت پُرسکون ثابت ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ فتنۃ الخوارج کے حوالے سے جو قربانیاں دی جارہی ہیں، حکومت اور 24کروڑ عوام چاہ کر بھی ان شہدا کا قرض نہیں اتار سکتے، ان قربانیوں کی جتنی بھی تعظیم کی جائے کم ہے، ہم ان قربانیوں کا قرض قیامت تک نہیں اتار سکتے، اس کے بدلے میں ملک میںامن قائم ہونا ہے، ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہونا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ من حیث القوم ہمیں اس بات کا پوری طرح ادراک ہونا چاہیے کہ اس سے بڑی عظمت کی کوئی بات نہیں کہ اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا جائے اور اپنی جان کا نذرانہ دینے سے بڑی اور کوئی قربانی نہیں ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ عوام کو ایسے گھنائونے کرداروں کو پہچاننا اور ان کا بھرپور ردّ کرنا چاہیے۔ یہ ملک و قوم کی ترقی کے خلاف ہیں اور دشمن کی ایماء پر ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دینا چاہتے ہیں۔ دشمنوں کے ان غلاموں سمیت فتنۃ الخوارج کے دہشت گرد بھی کبھی اپنے مذموم مقاصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ پاکستان کو بہادر سیکیورٹی فورسز کا ساتھ میسر ہے، جس کا ہر افسر اور جوان ملک و قوم کی حفاظت کے لیے اپنی زندگی کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ وزیراعظم نے بھی بہادر افسران و جوانوں کو بھرپور خراج عقیدت پیش کیا ہی۔ پاکستان ان شاء اللہ ترقی و کامیابی کی جانب تیزی سے گامزن رہتے ہوئے جلد اقوام عالم میں ممتاز مقام حاصل کرے گا۔
پنجاب: کاروبار فنانس اسکیم
اور آسان کاروبار کارڈ کا اجرا
ملک میں پچھلے 6، 7سال کے دوران رہنے والے حالات کے باعث ناصرف بے روزگاری کے طوفان نے سنگین شکل اختیار کی، بلکہ مہنگائی کے نشتر بھی غریبوں پر بُری طرح برستے رہے۔ موجودہ وفاقی حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، حالات میں بہتری کی رمق محسوس ہوتی نظر آرہی ہے۔ اس میں شبہ نہیں کہ عوام کا درد اپنے دل میں محسوس کرنے والے حکمراں اُن کی آسانی اور سہولت کے لیے ہر ممکن قدم اُٹھاتے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کو منصب سنبھالے سال بھی پورا نہیں ہوا، لیکن اُن کا یہ سال صوبے اور عوام کے لیے انتہائی بہترین ثابت ہوا ہے۔ وزیراعلیٰ بنتے ہی مریم نواز پنجاب اور اُس کے عوام کی بہتری کے لیے تندہی سے مصروفِ عمل ہیں۔ کئی ایسے اقدامات اُنہوں نے سرانجام دئیے، جن پر بدترین مخالفین بھی تعریف پر مجبور ہوگئے۔ کئی عوام دوست اسکیمیں متعارف کروائیں۔ اب اُن کی جانب سے بے روزگاری سے پریشان افراد کے لیے صائب حل پیش کیا گیا ہے، جس سے خلقِ خدا کی بڑی تعداد مستفید ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے میں اپنی نوعیت کی پہلی اور سب سے بڑی کاروبار فنانس اسکیم اور آسان کاروبار کارڈ کا اجرا کردیا۔ مریم نواز نے کہا کہ نوجوانوں کو خود روزگار کی طرف گامزن کرنا چاہتے ہیں۔ تعلیم کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کرنا بھی حکومت کی ذمے داری ہے۔ پنجاب کا ہر نوجوان معیشت کی بہتری میں آسان کاروبار اسکیم کے ذریعے بھرپور کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آسان کاروبار پروگرام کے ذریعے معیشت میں بہتری اور برآمدات میں اضافہ ممکن ہوگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب آسان کاروبار اسکیم کے تحت 84ارب روپے اور آسان کاروبار کارڈ اسکیم کے لیے 48ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب آسان کاروبار فنانس اسکیم کے تحت 36 ارب سے زائد بلاسود قرض کی فراہمی کی جائے گی۔ آسان کاروبار فنانس اسکیم میں 10لاکھ سے 3کروڑ روپے کے بلاسود قرضے دئیے جائیں گے۔ آسان کاروبار فنانس اسکیم کے تحت قرض 5سال کی آسان قسطوں میں واپس کرنا ہوگا۔ 25سے 55سال تک پنجاب کے رہائشی مرد و خواتین، ٹرانسجینڈرز اور اسپیشل افراد قرض کے لیے اپلائی کر سکتے ہیں۔ صوبے کے بے روزگار عوام کے لیے یہ اسکیمیں انتہائی مفید ہیں۔ ان کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ کتنے ہی گھروں کے چولھے جلنے کا بندوبست ہوسکے گا۔ اپنے مستقبل سے مایوس نوجوان پھر سے خود کو اپنے پیروں پر کھڑا کر سکیں گے، وہ ناصرف اپنی بلکہ ملکی ترقی میں بھی اپنا بھرپور حصّہ ڈالیں گے۔ دوسرے صوبوں کے حکمرانوں کو بھی پنجاب کی تقلید کرتے ہوئے اپنے عوام کے وسیع تر مفاد میں اسی قسم کی اسکیمیں متعارف کرانی چاہئیں۔