Editorial

آرمی چیف کا ملک مخالف ہر سازش کو ناکام بنانے کا عزم

افواج پاکستان پچھلے 77سال سے زائد عرصے سے ملکی سرحدوں کی حفاظت اور قومی سلامتی کو یقینی بناتی چلی آرہی ہیں۔ یہ ہر موقع پر دشمنوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑی رہی ہیں۔ دشمنوں کے ہر وار کو انہوں نے ناکام بنایا ہے۔ پاکستان کی افواج کا شمار دُنیا کی بہترین فوجوں میں ہوتا ہے، جو کم وسائل کے باوجود بہترین خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ پاکستان کے قیام کو 77سال سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔ ظاہر و پوشیدہ دشمنوں کو ملک عزیز کا وجود ہرگز گوارا نہیں اور وہ ابتدا سے ہی اس کے خلاف سازشیں کرتے چلے آرہے ہیں۔ جنگیں مسلط کیں اور منہ کی کھانی پڑی۔ عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈوں کا ڈول ڈالا گیا یہ حربہ بھی ناکام رہا۔ اپنے جاسوسوں اور ایجنٹوں کے ذریعے وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال کو غارت کرنے کی کوششیں کی گئیں۔ یہ وار بھی ناکارہ گیا اور ایجنٹوں کے نیٹ ورکس پکڑے گئے اور اُنہوں نے کُھل کر اپنی مذموم کارروائیوں کا اعتراف کیا۔ پیسوں کے زور پر اپنے زرخریدوں کے ذریعے پاکستان مخالف مواد پر مبنی کتابیں لکھوائی گئیں، ٹی وی پروگراموں اور دیگر پلیٹ فارمز سے اُن کے منہ سے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائیاں کرائی گئیں۔ یہ ریشہ دوانیاں بھی ناکام رہیں اور دشمنوں کو خود سبکی اُٹھانی پڑی۔ دشمنوں کی تمام تر سازشوں کو ہماری بہادر افواج نے ناکام بنایا۔ دشمنوں نے پاکستان کے اندر اور باہر بیٹھے اپنے غلاموں کے ذریعے سوشل میڈیا پر مذموم پروپیگنڈوں کا سلسلہ شروع کیا، ملک و قوم مخالف زہریلے جھوٹ دھڑلے سے بیان کیے جاتے رہے۔ قومی سلامتی کے ادارے سے متعلق لوگوں کے دل و ذہن میں زہر گھولنے کی مذموم کوششیں کی جاتی رہیں۔ ان سب کا توڑ افواج پاکستان نے انتہائی موثر انداز میں کیا ہے۔ پاک افواج پر پوری قوم کو فخر ہے اور وہ انہیں قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ملک و قوم کی حفاظت و سلامتی کے لیے افواج پاکستان ہر دم چوکس و تیار ہیں۔ ہر ایک افسر اور جوان ملک پر مرمٹنے کے لیے ہر لحظہ تیار رہتا ہے۔ بے شمار شہدا ملک و قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی ملک و قوم کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنانے کے عزم کا ایک بار پھر اظہار کیا ہے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ قوم کی حمایت سے مادر وطن کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ افواج پاکستان ہر سازش کو ناکام بنا دیں گی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے نارووال اور سیالکوٹ کا دورہ کرکے فیلڈ ٹریننگ مشقوں کا معائنہ کیا، کور کمانڈر گوجرانوالہ اور انسپکٹر جنرل آف ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ مشق میں آرمر، انفینٹری، میکانائزڈ انفینٹری، آرٹلری، ایئر ڈیفنس، آرمی ایوی ایشن، اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل یونٹس کے مربوط فائر، مینیوور آپریشنز کیے گئے جبکہ برقی جنگی صلاحیتوں اور معلوماتی آپریشنز کے موثر استعمال کا بھی مظاہرہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ان آپریشنز کو دشمن کے مواصلات میں خلل ڈالنے اور جدید میدان جنگ کے ماحول میں غلط معلومات کی حکمت عملیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جنرل عاصم منیر کو مشق کے مقاصد اور انعقاد کے بارے میں جامع بریفنگ دی گئی، مشقوں کا مقصد ابھرتے آپریشنل چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پیشہ ورانہ مہارتوں اور میدان جنگ کے طریقہ کار کو بہتر بنانا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے دن فوجیوں کے ساتھ میدان میں گزارا اور فوجی جوانوں کے تربیتی معیار، آپریشنل تیاری اور بلند حوصلے کی تعریف کی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ مسلح افواج قوم کی پُرعزم حمایت کے ساتھ تمام خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور ہم ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی حمایت سے مادر وطن کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف نے دشمن کی طرف سے کسی بھی ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مستقل تیاری کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا فرمانا بالکل بجا ہے۔ اس میں کسی قسم کے شک و شبے کی چنداں گنجائش نہیں۔ ہماری افواج کی قربانیاں اس امر کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ہمارے شہدا اور غازیوں کا کردار ساری دُنیا کے سامنے ہے۔ پاکستان میں پچھلے ڈھائی تین سال سے فتنہ الخوارج کے دہشت گرد پھر سے بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنارہے ہیں، اہم تنصیبات پر حملے کررہے ہیں۔ اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ہماری افواج مستعد ہیں۔ ہماری سیکیورٹی فورسز ان کے خلاف نبردآزما ہیں اور بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر ڈھیروں آپریشنز ہورہے ہیں، جن میں بڑی کامیابیاں مل رہی ہیں۔ کافی بڑی تعداد میں دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان کے ٹھکانوں کو برباد کرکے بہت سے علاقوں کو ان سے کلیئر کرایا جا چکا ہے۔ افواج پاکستان جلد ہی ملک کو دہشت گردوں کے ناپاک وجودوں سے پاک کرنے میں کامیاب ہوں گی۔ سوشل میڈیا پر زہر پھیلانے والے ڈیجیٹل دہشت گرد بھی جلد منطقی انجام کو پہنچیں گے۔ قوم کو افواج پاکستان پر فخر ہے اور وہ ان کے شانہ بشانہ ہے۔
درہ خنجراب سال بھر کیلئے فعال
پاکستان اپنے جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے اہم ترین ملک ہے۔ خطے میں وطن عزیز کی اہمیت کو ساری دُنیا تسلیم کرتی ہے۔ درہ خنجراب چین اور دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کے لیے استعمال ہونے والا اہم ترین راستہ رہا ہے۔ ماضی میں سردیوں میں اسے پانچ ماہ کے لیے بند کر دیا جاتا تھا، جس سے تجارت متاثر ہوتی تھی۔ پاکستان اور چین نے اس مسئلے کے پائیدار حل کے لیے 2023ء میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم میں ایک مشترکہ اعلامیہ میں اس بات پر اتفاق کیا کہ درہ خنجراب کو سال بھر فعال رکھنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ اب اس عظیم مقصد میں کامیابی حاصل کرلی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق درہ خنجراب سال بھر تجارت کے لیے فعال ہوگیا، پاکستان چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے مابین تجارتی آمدورفت بغیر بندش جاری رہا کرے گی، درہ خنجراب کو پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارت کے لیے سال بھر کے لیے فعال بنادیا گیا۔ یہ اہم سنگ میل آزادی کے 77سال بعد پہلی بار عبور کیا گیا۔ درہ خنجراب ایک اہم تجارتی راستے کے طور پر کام کرتا ہے جو گلگت بلتستان کو چین سے ملاتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا مقصد پاکستان، چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے درمیان تجارتی روابط کو بڑھانا ہے۔ خنجراب پاس سے مشینری، ٹیکسٹائل، الیکٹرونکس اور اشیاء خورونوش سمیت دیگر تجارتی سامان کی نقل و حرکت ہوتی ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران پاکستان نے اس راستے کو وسطی ایشیائی ریاستوں خصوصاً تاجکستان، کرغزستان اور قازقستان کو صنعتی اور زرعی مصنوعات کی ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا۔ درہ خنجراب کے سال بھر کھلنے سے چین، پاکستان اور خطے کے دیگر ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، جس سے علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا۔ تاریخی طور پر یہ گزرگاہ صرف اپریل سے نومبر تک کھلی رہتی تھی جب کہ شدید برف باری اور موسم سرما کے مشکل حالات کی وجہ سے ہر سال پانچ ماہ کے لیے سرحد پار تجارت بند ہوجاتی تھی۔ درہ خنجراب کے سال بھر کھلے رہنے سے تجارت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس کامیابی پر پاکستان اور چین دونوں ممالک کی قیادت مبارک باد و تحسین کی مستحق ہیں۔ اُمید کی جاسکتی ہے کہ ملکی تجارت کو بڑھاوا دینے میں یہ اقدام کارگر ثابت ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button